Live Updates

ایم کیوایم پر الزامات غداری کا معاملہ ہے ،حکومت کو فوری ایکشن لینا چاہئے، عمران خان

بھارت میں اگر پتہ چل جائے کسی پارٹی کے آئی ایس آئی کے ساتھ تعلقات ہیں تو وہ ایک دن بھی نہیں چل سکتی، بھارتی صحافیوں نے مجھے بتایا دلی میں الطاف حسین کو ”را“ کے کہنے پر ہی بھارت بلوایا گیا پاکستان اور سندھ میں حکومتیں مکمل ناکام ،گورننس نام کی کوئی چیز نہیں ،کراچی میں اموات کی اصل ذمہ دار صوبائی اور وفاقی حکومتیں ہیں ۔متاثرین کے ورثاء کو فوری معاوضہ دیا جائے،کراچی میں بڑے پیمانے پر اموات کے باوجود زرداری خاندان دبئی چلا گیا سیالکوٹ کادرباری کہتا ہے کراچی میں لی اموات کے ہم ذمہ دار نہیں ،میں کہتا ہوں کچھ شرم کرو ،کچھ حیا کرو،جب بھی نواز شریف اور زرداری کی کرپشن پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ جمہوریت کا رونا روتے ہیں اور کبھی این آر او کا سہارا لیتے ہیں ، پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 25 جون 2015 19:50

ایم کیوایم پر الزامات غداری کا معاملہ ہے ،حکومت کو فوری ایکشن لینا ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 جون۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ بی بی سی کی رپورٹ میں ایم کیوایم پر لگائے گئے الزامات انتہائی سنگین ہیں، بھارتی ایجنسی سے پیسے لینا اور کارکنوں کو تربیت دلوانا معمولی بات نہیں یہ غداری کا معاملہ ہے۔ حکومت کو اس کا فوری ایکشن لینا چاہئے۔بھارت میں اگر پتہ چل جائے کہ کسی پارٹی کے آئی ایس آئی کے ساتھ تعلقات ہیں تو وہ ایک دن بھی نہیں چل سکتی۔

2003میں دلی میں ہندوستان ٹائمز کے تحت ہونے والی کانفرنس میں بھارتی صحافیوں نے مجھے بتایا تھا کہ دلی میں الطاف حسین کی تصاویر ”را“ کے کہنے پر لگائی گئی ہیں اور الطاف حسین کو ”را“ کے کہنے پر ہی بھارت بلوایا گیا ہے۔ اسی کانفرنس میں الطاف حسین نے اپنی تقریر میں قیام پاکستان کو برصغیر کا سب سے بڑا جرم قرار دیا تھا ۔

(جاری ہے)

حکومت بی بی سی کی رپورٹ کی تحقیقات کرے ۔

اگر ایم کیو ایم بے گناہ ہے تو وہ بی بی سی کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کرے ۔پاکستان اور سندھ میں حکومتیں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہیں ۔گورننس نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔کراچی میں ہونے والی اموات کی اصل ذمہ دار صوبائی اور وفاقی حکومتیں ہیں ۔متاثرین کے ورثاء کو فوری طور پر معاوضہ دیا جائے ۔عوام ایسے لوگوں کو انتخاب کرنے سے گریز کریں جن کی ملک سے باہر ہے ۔

کراچی میں بڑے پیمانے پر اموات ہوئی ہیں ،جس کے باوجود زرداری خاندان دبئی چلا گیا ہے ۔سیالکوٹ کادرباری کہتا ہے کہ کراچی میں ہونے والی اموات کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں ۔میں کہتا ہوں کہ کچھ شرم کرو ،کچھ حیا کرو۔جب بھی نواز شریف اور زرداری کی کرپشن پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ جمہوریت کا رونا روتے ہیں اور کبھی این آر او کا سہارا لیتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پارٹی کے مرکزی رہنما عمران اسماعیل کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی ،عمران اسماعیل ،ڈاکٹر عارف علوی ،خرم شیر زمان ،جمال صدیقی اوردوا خان صابر بھی موجود تھے ۔عمران خان نے کہا کہ بی بی سی میں ایم کیو ایم کے حوالے سے چلنے والی فلم بڑی اہم ہے اور اس میں سنگین الزامات لگائے گئے ہیں ۔

ایم کیو ایم جب ہم پر اربوں روپے کے ہرجانے کا دعویٰ کرسکتی ہے تو بی بی سی کے خلاف کیوں نہیں ۔اگر ایم کیو ایم ایسانہیں کرتی ہے تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ ماضی میں متعدد بار اچانک ہونے والے واقعات کے پس پردہ ”را“ ہی تھی اور ”را“ ہی ملوث رہی ہے اور ”را“ ہی کہنے پر یہ فسادات کرائے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت ایک غیر ملکی اخبار کی رپورٹ پر بول اور ایگزیکٹ کے خلاف فوری ایکشن لے سکتی ہے تو ایم کیو ایم کے خلاف شائع ہونے والی رپورٹ پر ایکشن کیوں نہیں لے رہی ہے ۔

میں اس بات کا عینی شاہد ہوں کہ 2003میں دلی میں ہندوستان ٹائمز کے تحت کانفرنس ہوئی تھی ،جس میں الطاف حسین اور میں دونوں شریک تھے ۔دلی میں الطاف حسین کی تصاویر لگی ہوئی تھیں ۔میں نے وہاں کے صحافیوں سے پوچھا کہ یہ سیاست پاکستان میں کرتا ہے یہاں اس کو کوئی جانتا بھی نہیں ہے اس کے باوجود اس کی تصاویر یہاں کیوں لگی ہے ؟ تو بھارتی صحافیوں نے مجھے بتایا کہ یہ ”را“ کے کہنے پر لگائی گئی ہیں ۔

عمران خان سے جب یہ پوچھا گیا کہ آپ اب تک خاموش کیوں رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میں اس پر کبھی خاموش نہیں رہا بلکہ متعدد بار اس کا اظہار بھی کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسی کانفرنس میں الطاف حسین نے اپنے خطاب میں قیام پاکستان کو برصغیر کا سب سے بڑاجرم قرار دیا تھا ۔عمران خان نے گرمی اور لوڈشیڈنگ کے باعث شہر میں ہونے والی اموات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حقیقتاً یہ اللہ کا عذاب ہے ۔

اسی طرح کا عذاب کچھ دن پہلے ہندوستان میں بھی آیا تھا اور 2ہزار سے زائد لوگ اس جہاں سے چلے گئے تھے ۔لیکن سوال یہ ہے کہ جب ہندوستان میں اس طرح کی صورت حال پیدا ہوئی تھی ہماری حکومت نے مناسب انتظامات کیوں نہیں کیے ۔انہوں نے کہا کہ حقیقت میں سندھ میں گورننس نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے ۔تمام ادارے مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں ۔کرپشن مافیا حاوی ہے ۔

سندھ کی گورننس کو کرپشن نے تباہ کردیا ہے ۔جبکہ حکومت سندھ کا دعویٰ ہے کہ پانچ سال میں صحت ،تعلیم اور ترقیات کی مد میں 1500ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں لیکن یہ کہیں دکھائی نہیں دے رہے ہیں ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ رقم کرپشن کی نظر ہوئی ہے ۔جبکہ سندھ کی پولیس بھی سیاست زدہ ہوچکی ہے اور امن و امان تباہ ہوگیا ہے ۔نصیر اللہ بابر کے دور میں حکومت کے کہنے پر آپریشن میں شریک پولیس اہلکاروں کو چن چن کر ماردیا گیا ۔

یہی وجہ ہے کہ امن اب تباہ ہے ۔جب تک گورننس ٹھیک نہیں ہوگی حالات بھی ٹھیک نہیں ہوں گے ۔گورننس کو ٹھیک کرنے کے لیے ایمرجنسی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا تاکہ لوگوں کے مسائل حل ہوں ۔عمران خان نے کہا کہ گورننس ٹھیک کرنے کا بہترین حل بلدیاتی نظام ہے ،جس کے تحت اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوتے ہیں ۔کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہوتے تو ایک میئر ہوتا ،جو انتظامات کو سنبھالتا ۔

میری تجویز ہے کہ فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں ۔بدقسمتی سے ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے چھ چھ باریاں لیں لیکن کبھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے ۔خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات ہوگئے ہیں ۔تیس فیصد فنڈز بلدیاتی اداروں کو ملے گا اور گاوٴں کی سطح تک اختیارات منتقل کردیئے گئے ہیں ۔تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ تھر میں بچے آج بھی بھوک اور افلاس سے مررہے ہیں ۔

یہ شرمناک بات ہے ۔آج میں نے جناح اسپتال میں مریضوں کی عیادت کی ہے ۔وہاں کے ایڈمنسٹریٹر نے مجھے بتایا کہ گزشتہ چند یوم میں 8ہزار سے زائد ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ مریض اسپتال میں لائے گئے ہیں ،جن میں سے ساڑھے تین ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں ۔ہمیں وہاں پر حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آئی ۔لوگ انفرادی طور پر مدد کررہے ہیں ۔وہاں پر رینجرز اور فوج بھی سرگرم نظر آئی ۔

اس مشکل مرحلے پر شاہی خاندان دبئی پہنچ گیا ہے ۔آصف علی زرداری کو متاثرین کی دادرسی کرنے کی بجائے باہر جانے کی جلدی تھی ۔میں پاکستانی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کبھی بھی کسی ایسی پارٹی کو ووٹ نہ دیں جس کے اثاثے باہر ہوں ۔ایم کیو ایم کے قائد 23سال سے باہر بیٹھ کر سیاست کررہے ہیں ۔زرداری کے باہر محلات اور اثاثہ جات ہیں ۔اسی طرح نواز شریف کے محلات بھی باہر ہیں ۔

ان کا بیٹا ایک وسیع و عریض مہنگے گھر میں رہتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال صرف پاکستانیوں نے دبئی میں 400ارب روپے کی جائیدادیں خریدی ہیں ۔اگر جائز رقم سے کوئی ایسا کرتا ہے تو یہ جرم نہیں ہے لیکن یہ سب کالے دھن سے ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں سے بکسوں میں لانچوں کے ذریعہ پیسے باہر بھجوائے جارہے ہیں ۔نواز شریف منی لانڈرنگ میں ملوث رہا ہے ،وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے خود لکھ کر دیا ہے ۔

یہ لوگ کبھی کرپشن ختم نہیں کرسکتے ۔باہر جانے والا پیسہ کرپشن اور کالے دھن کے ذریعہ باہر جارہا ہے ۔نواز شریف ایک میٹرو بنا کر کروڑوں روپے کے اشتہارات دے رہے ہیں اور یہ میٹرو تین گنا زیادہ رقم میں بنی ہے ۔ملک ریاض اشتہار دے تو بات سمجھ میں آتی ہے کیونکہ اس کا ذاتی پیسہ ہے جبکہ نواز شریف کا ذاتی نہیں ہے ۔عمرا ن خان نے کہا کہ سیالکوٹ کادرباری کہتا ہے کہ کراچی میں ہونے والی اموات کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں ۔

میں کہتا ہوں کہ کچھ شرم کرو ،کچھ حیا کرو ۔یہ مینڈیٹ تمہار ا نہیں ہے تو پھر کس کا ہے ۔بجلی کی قیمتوں میں انہوں نے دو گنا اضافہ کیا ہے ۔تیل کی قیمتوں میں عالمی منڈی میں کمی ہوئی ہے ۔اس کے برعکس یہاں اضافہ کیا جارہا ہے یہ سمجھ سے بالا تر ہے ۔ہم بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کرتے رہیں گے ۔جب بھی نواز شریف اور زرداری کی کرپشن پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ جمہوریت کا رونا روتے ہیں اور کبھی این آر او کا سہارا لیتے ہیں ۔

دراصل یہ جمہوریت کو نہیں خود ان کو خطرہ ہوتا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ احتساب سب کے خلاف اندھا ہونا چاہیے ۔مجرم چاہے سیاست دان ہو یا کوئی اور اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔کراچی میں 230ارب روپے کالے دھن کی بات غلط نہیں ہے ۔اگر اس کے خلاف کوئی کارروائی کررہا ہے تو اس سے جمہوریت کو کیا خطرہ ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ خواجہ آصف کراچی میں اموات کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فوری طور پر مستعفی ہوجائیں ۔

قبل ازیں عمران خان نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں عمران اسماعیل ،علی زیدی اور دیگر کے ہمراہ جناح اسپتال کی ایمرجنسی کا دورہ کیا اس موقع پر جناح اسپتال کی انتظامیہ نے عمران خان کا استقبال کیا ،پی ٹی آئی کے کارکنان نے اسپتال کی ایمرجنسی کا گیٹ بند کر دیا جس کی وجہ سے ایمر جنسی میں لائے جانے والے مریض باہر تڑپتے رہے اور ان کے اہل خانہ دروازہ کھول؛نے کی فریاد کرتے رہے تاہم جب تک عمران خان ایمرجنسی میں موجود رہے دروزہ نہیں کھولا گیا اس دوران پی ٹی آئی کے کارکنان اور مریضوں کے اہل خانہ کے درمیان تلخ کلامی کے واقعات بھی ہوئے ۔اسپتال انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ گیٹ ہم نے بند نہیں کیا تھا بلکہ عمران خان کے ساتھ آئے ہوئے کارکنان نے بند کیا تھا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات