سخت گرمی ، دھوپ کی تپش کی وجہ سے ضعیف ،بیمار اور موت و حیات کی کشمکش مبتلا افراد روزہ قضاء کر سکتے ہیں‘طاہر محمود اشرفی

کراچی میں ایک ہزار سے زائد شہری سخت گرمی ،حبس کی وجہ سے بجلی اور پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے موت کا شکار ہوگئے‘چیئرمین علماء کونسل

منگل 23 جون 2015 22:21

سخت گرمی ، دھوپ کی تپش کی وجہ سے ضعیف ،بیمار اور موت و حیات کی کشمکش ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 جون۔2015ء ) پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ سخت گرمی ،حبس اور دھوپ کی تپش کی وجہ سے ضعیف ،بیمار اور موت و حیات کی کشمکش مبتلا افراد روزہ قضاء کر سکتے ہیں،روزہ فرض عبادت ہے بغیرشرعی عذر کے چھوڑ نا گناہ کبیرہ ہے،کراچی میں ایک ہزار سے زائد شہری سخت گرمی ،حبس کی وجہ سے بجلی اور پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے موت کا شکار ہوگئے،حکمرانوں کی عوامی مسائل پر مجرمانہ خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔

یہ بات پاکستان علماء کونسل کے دارالافتاء کی طرف سے جاری ایک اعلامیہ میں کہی گئی۔ پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان (رجسٹرڈ)کے صدرحافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے اعلامیہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سمیت دیگر علاقوں میں گرمی کی شدت ،حبس اور دسخت دھوپ کی وجہ سے ضعیف،بیماراورمسافروں کو روزہ قضاء کرنے کی شریعت اجازت دیتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سمیت دیگر علاقوں میں جہاں گرمی کی شدت اور حبس میں اضافہ ہورہا ہے علماء ،خطباء،آئمہ مدارس و مساجد اور مخیر حضرات اہم شاہراہوں پر ٹھنڈے پانی کے واٹر کولروں کا فوری انتظام کریں ۔ایک انسان کی جان بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔انہوں نے سندھ حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خدارا کراچی کے عوام کو پانی اور بجلی کی دستیابی کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں ۔

ایک ہزار سے زائد بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے مر چکے ہیں مگر حکومت اور وزراء ابھی بھی مسخرہ پن سے نہیں نکل رہے۔انہوں نے اپنے ایک بیان میں ڈی جی رینجرز اور پاک فوج کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ جس طرح رینجرز اور پاک فوج کے جوان کراچی کے عوام کیلئے نکلے ہیں یہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کیلئے قابل تقلید ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک ہزار سے زائد ہونے والی اموات پر چیف جسٹس آف پاکستان سوموٹو ایکشن لیں تاکہ عوام کو بجلی و پانی سے محروم رکھنے والوں کو عوام جان سکیں اور اپنے انجام کو پہنچ سکیں۔

متعلقہ عنوان :