وفاقی بجٹ کی منظوری پر پارلیمنٹ اور قوم کا مبارکباد دیتا ہوں، حکومت نے کسی جگہ پر بھی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کیا، بجٹ پر بحث کے دوران پارلیمنٹ کی جانب سے جو بھی مثبت تجاویز سامنے آئی ہیں انہیں فنانس بل کا حصہ بنایا گیا ہے، ہم سب کو مل کر میثاق معیشت کرنا ہو گا، ملک کو آگے بڑھانے کیلئے وسط اور طویل المدتی منصوبے تشکیل دیئے جائیں، معیشت، توانائی، دہشتگردی، تعلیم و صحت ہمارے منشور کا حصہ ہیں

وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا قومی اسمبلی سے بجٹ کی منظوری کے بعد اظہار خیال

منگل 23 جون 2015 18:18

وفاقی بجٹ کی منظوری پر پارلیمنٹ اور قوم کا مبارکباد دیتا ہوں، حکومت ..

اسلام آباد ۔ 23 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 جون۔2015ء) وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے وفاقی بجٹ کی منظوری پر پارلیمنٹ اور قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے کسی جگہ پر بھی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کیا، بجٹ پر بحث کے دوران پارلیمنٹ کی جانب سے جو بھی مثبت تجاویز سامنے آئی ہیں انہیں فنانس بل کا حصہ بنایا گیا ہے، ہم سب کو ملکر میثاق معیشت کرنا ہوگا، ملک کو آگے بڑھانے کیلئے وسط اور طویل المدتی منصوبے تشکیل دیئے جائیں، معیشت، توانائی، دہشتگردی، تعلیم و صحت ہمارے منشور کا حصہ ہیں، ان کو بہتر بنانا ہے اس کیلئے سب کو ملکر چلنا ہوگا۔

منگل کو قومی اسمبلی سے بجٹ کی منظوری کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ تمام ساتھیوں خصوصاً سینٹ کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اللہ کے فضل و کرم سے آئندہ مالی سال کے فنانس بل 2015-16ء پاس کیا، اپوزیشن کے دوستوں کو مس کیا، افسوس ہے کہ وہ اس دوران موجود نہیں، کٹوتی کی تحریکوں پر بات ہوئی تھی، حکومت تسلیم کرتی ہے کہ لوڈشیڈنگ کا ایشو ہے، پارلیمانی جمہوریت کے حوالے سے ایک چیز طے ہے کہ کٹوتی کی تحریک پر کوئی ترمیم نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اس کو منظور کرایا جا سکتا ہے۔

یہ بجٹ عمل کا حصہ تھا، بدقسمتی سے ابہام سے چلے گئے اور واپس نہیں آئے، ہم ان کا راستہ دیکھتے رہے۔ میٹریل وقت 5 جون سے اٹھارہ جون تک کا تھا، اس دوران ان کے پراسیس میں بھرپور حصہ لینے پر مشکور ہیں ، حکومت اگر ہٹ دھرم ہوتی تو کہتا کہ ایک ترمیم نہیں کرنی، دو تہائی اکثریت کے باوجود ہم نے اپوزیشن کی تجاویز اور بجٹ میں ان کی شمولیت کے بغیر کوئی کام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کئی بار کہا ہے کہ معیشت کو سیاست سے الگ رکھیں۔ آؤ سب مل کر میثاق معیشت کرتے ہیں، ایک روڈ میپ اقتصادی ترقی کا مل کر قوم کے طور پر چارٹر آف اکانومی کریں، کثیر المدتی طویل المدتی پلان بنا سکیں کہ کس طرح ملک کو آگے لے کر جانا ہے، ہم نے ایک ایک رکن کی تجاویز دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بلڈوز کئے جانے کا سلسلہ تھا، ہم نے ایسا نہیں کیا، یہ حکومت اپوزیشن سب کا بجٹ ہے، ہم نے ملکی مفاد اور دیگر جہاں مراعات دی جا سکتی تھیں دیں، پولٹری، بلوچستان کیلئے مراعات دیں، موبائل فون کی مینوفیکچرنگ میں مراعات دیں، ایمانداری سے کام کیا، میڈیا اور جنرل پبلک اس کو سراہتے ہیں کہ حکومت نے انا کا مسئلہ نہیں بنایا۔

کاش اپوزیشن ہوتی، قائد حزب اختلاف بھی یہاں ہوتے اور وہ بھی بات کرتے۔ انہوں نے کہا کہ قومی مفاد جہاں بھی ہو وہاں ہم سب کو اکٹھے ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مشکلات کے باوجود معیشت میں بہتری لائی، آج عالمی ادارے پاکستان کی معیشت میں استحکام کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کو دعوت دی کہ آئیں مل کر ملک کی معیشت کو بہتر بنائیں، روزگار کے مواقع پیدا کریں، عزم، اتحاد اور معیشت کو سیاست سے پاک کر پاکستان کو ایشیاء کا ٹائیگر بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو قدرت نے خزانوں سے مالا مال رکھا ہے، ان سے کیسے مستفید ہونا ہے اس پر غور کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی انا کا مسئلہ نہیں بنایا ۔پشاور واقعے کے بعد دہشتگردی کے خلاف مل بیٹھے، اقتصادی راہداری پر اپوزیشن سے مشاورت کی۔ یہ منصوبہ کئی ممالک کو ہضم نہیں ہو رہا۔ انہوں نے اس کو نقصان پہنچانے کی سفارتی طور پر کوششیں کیں، یہاں ناکامی کے بعد گلگت بلتستان کو متنازع قرار دینے کی کوشش کی تاہم آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان متنازع نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر متنازع علاقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب کو جمع کیا۔ انہوں نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری میں فنانس ڈویژن، ایف بی آر، اپنی ٹیم، وزارت منصوبہ بندی و ترقیات اور دیگر تمام وزارتوں اور اپوزیشن کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس موقع پر سیکرٹریٹ کے سٹاف اور بجٹ میں معاون دیگر اداروں کیلئے تین بنیادی تنخواہوں کا بطور اعزازیہ اعلان کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ بعض اداروں نے رواں مالی سال کے بجٹ کی منظوری کے وقت اعلان کئے گئے اعزازیہ بھی اپنے ملازمین کو نہیں دیا، وہ ایسی وزارتوں کو بھی پابند کریں کہ وہ اپنے ماتحت اداروں کو اعزازیہ دیں۔