رمضان المبارک میں بھکاری مافیا کے وارے نیارے ،سوا تین لاکھ افراد ملک کے طول وعرض میں بھکاری نیٹ ورک کا حصہ ہیں، وفاقی پولیس نواحی علاقوں سے بڑے شہروں کا رخ کرنے والوں کے سامنے بے بس ہو گئی ،رمضان المبارک میں ایک بھکاری روزا نہ 3ہزار روپے سے زیادہ کماتا ہے ؛رپورٹ

اتوار 21 جون 2015 22:39

رمضان المبارک میں بھکاری مافیا کے وارے نیارے ،سوا تین لاکھ افراد ملک ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 جون۔2015ء) رمضان المبارک کے بابرکت ماہ میں بھکاری مافیا کے وارے نیارے سوا تین لاکھ افراد ملک کے طول وعرض میں بھکاری نیٹ ورک کا حصہ ہیں وفاقی پولیس نواحی علاقوں سے بڑے شہروں کا رخ کرنے والوں کے سامنے بے بس ہو گئی ،رمضان المبارک میں ایک بھکاری روزا نہ 3ہزار روپے سے زیادہ کماتا ہے ۔آن لائن رپورٹ کے مطابق پاکستانی قانون کے تحت بھیک مانگنا جرم ہے مگر پاکستان میں بھکاریوں کی تعداد سالانہ 5فیصد بڑھ رہی ہے رمضان المبارک کے آتے ہی بھکاری مافیا اور بھکاریوں کی چاندنی ہوگئی ہے مارکیٹیں ،چوک ،چوراہے ،مساجد ،مزارات تک کی بولی لگ چکی ہے ۔

بھکاری مافیا کا پاکستان میں منظم نیٹ ورک موجود ہے جو خاص طورپرچھوٹے علاقوں اور قصبوں سے نکل کر پاکستان کے بڑے شہروں کراچی ،لاہور ،اسلام آباد ،پشاور ،راولپنڈی ،کوئٹہ ،حیدرآباد ،ملتان ،سکھر سمیت دوسرے شہریوں کا رخ کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

شہریوں میں امیر لوگ زیادہ ہوتے ہیں ۔ان بھکاریوں میں زیادہ تر تعداد خیبر پختونخوا ،شمالی وزیر ستان ،سندھی ،اور پہاڑی علاقوں سے آنے والوں کی ہیں ،آپریشن کے باعث روزگارکے مواقع میسر نہ ہونے کی وجہ سے آپریشن ذدہ علاقوں سے لوگوں کی بڑی تعداد جڑواں شہروں اور قریبی علاقوں کا رخ کرتے ہیں ۔

اس دھندے میں بھکاری مافیا کم سن بچوں او رمعذوروں کا استعمال کرتے ہیں جو افطار کے وقت مساجد اور عبادت گاہوں کے گردگھیرا ڈال دیتے ہیں ،بازاروں ،شاہراہوں پر گزرنے والی خواتین کو تنگ کرتے ہیں جبکہ پیدل چلنے والوں کو بھی بھکاریوں کی معصومانہ اور جذباتی باتوں کے نرغے میں آہی جاتے ہیں ۔بھکاری مافیا کی طاقت کا انداز ہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے اگرکسی بھکاری کو گرفتار کیا جائے تو اس کو جھڑوانے کے لیے فون کا تانتا بندھ جاتا ہے اور بھکاری چند گھنٹوں بعد چھوٹ جاتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :