سندھ اسمبلی ،آئندہ مالی سال کے بجٹ ،رواں مالی سال کے ضمنی بجٹ پر بحث جاری رہی

مسلم لیگ (ف) کی نصرت سحرعباسی نے ساری تقریر کرپشن کے حوالے سے کی ، اپوزیشن ارکان ڈیسک بجا کر انہیں داد دیتے رہے تھرکول فیلڈز میں پانی پہنچانے کیلئے منصوبے پر 22 ارب روپے رکھے گئے،یہ بہت مہنگا منصوبہ ہے ، وزیر خزانہ ہمیں تفصیلات بتائیں،لیاقت علی جتوئی

جمعہ 19 جون 2015 17:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19 جون۔2015ء ) سندھ اسمبلی میں جمعہ کو چوتھے روز بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ اور رواں مالی سال کے ضمنی بجٹ پر عام بحث جاری رہی ۔ اپوزیشن ارکان نے سندھ میں کرپشن کی خبروں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ۔ پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحرعباسی نے اپنی ساری تقریر کرپشن کے حوالے سے کی اور اپوزیشن ارکان ڈیسک بجا کر انہیں داد دیتے رہے ۔

اپوزیشن ارکان نے اپنی ترقیاتی اسکیمیں بجٹ میں شامل نہ کرنے پر بھی افسوس کا اظہار کیا ۔ سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت علی خان جتوئی نے کہاکہ تھرکول فیلڈز میں پانی پہنچانے کے لیے منصوبے پر 22 ارب روپے رکھے گئے ۔ یہ بہت مہنگا منصوبہ ہے ۔ وزیر خزانہ ہمیں اس منصوبے کی تفصیلات بتائیں ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں بجلی کے منصوبوں کے لیے 16.50 ارب روپے رکھے گئے ہیں لیکن یہ سارے منصوبے ٹھٹھہ ، بے نظیرآباد ، جامشورو اور سکھر کے اضلاع تک محدود ہیں ۔

(جاری ہے)

کیا دیگر اضلاع کے لوگوں کو متبادل توانائی کے منصوبوں کی ضرورت نہیں ہے ۔ سولر پاور پلانٹس زیادہ تر بااثر لوگوں کے پٹرول پمپس اور دیگر جگہوں پر لگے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لیے خطیر بجٹ مختص کیا گیا ہے لیکن اس وقت بھی 7 ہزار سے زائد اسکولز بند ہیں جبکہ ایک کیڈٹ کالج بھی غیر فعال ہے ۔ سندھ میں شرح خواندگی 36 فیصد ہے ، جو کہ بہت کم ہے ۔

سری لنکا اور بنگلہ دیش میں شرح خواندگی 100 فیصد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آبپاشی کے لیے بجٹ کی 13 فیصد رقم مختص کی گئی ہے لیکن اس شعبے میں کوئی کام نہیں ہوتا ہے ۔ محکمہ آبپاشی ایک پرائیویٹ آدمی چلا رہا ہے ، جو نہ تو سرکاری افسر ہے اور نہ ہی صوبائی یا قومی اسمبلی کا رکن ہے ۔ گندم اور گنے کے مسئلے پر آبادگاروں کو بہت تنگ کیا گیا ہے ۔ گنے پر دی گئی سبسڈی کم ہے لیکن یہ رقم بھی کسانوں تک نہیں پہنچتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں زمینوں پر کھلے قبضے ہو رہے ہیں اور اپوزیشن کے لوگوں کو بہت تنگ کیا جا رہا ہے ۔ ایم کیو ایم کے عبدالحسیب خان نے کہاکہ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان کی سخت مذمت کی ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کے بجٹ میں شہر کے شہر اڑا دیئے گئے ہیں اور ان کے لیے کوئی بجٹ نہیں رکھا گیا ہے ۔ 2014-15 ء کی 9 ارب 53 کروڑ روپے کی 97 ترقیاتی اسکیمیں نکال دی گئی ہیں ۔

آئندہ بجٹ میں کراچی ، حیدر آباد اور سکھر کی سڑکوں کی ایک اسکیم بھی شامل نہیں کی گئی ہے ۔ ضلع غربی کراچی کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے رواں سال 40 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں لیکن ابھی تک کچھ بھی نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ کی معائنہ ٹیم کے کوآرڈینیٹر حاجی مظفر شجرہ نے خود پریس کانفرنس کرکے کہا ہے کہ سندھ میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہے ۔

اس معاملے پر ضرور سوچا جائے ۔ پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے کہاکہ سندھ میں ہر طرف کرپشن کی باتیں ہو رہی ہیں ۔ ایک خاتون رکن اسمبلی نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ وہ ایوان میں اعوذ باﷲ نہیں پڑھیں گی کیونکہ اعوذ باﷲ پڑھنے سے کئی لوگ غائب ہو جائیں گے ۔ میں کہتی ہوں کہ اعوذ باﷲ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ٹی وی چینلز پر بریکنگ نیوز چل رہی ہیں ۔

ہر وقت کرپٹ لوگ پکڑے جا رہے ہیں ۔ محمد علی شیخ ، ممتاز زرداری اور دیگر لوگ پکڑے گئے ۔ ان لوگوں نے کس کے کہنے پر سندھ کو لوٹا ؟ میں نیب ، ایف آئی اے اور فوج کو سلام پیش کرتی ہوں ، جنہوں نے کرپٹ لوگوں کو گرفتار کیا اور میرے سندھ کا پیسہ واپس لانے کے لیے اقدامات کیے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کا 7 کھرب 39 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا گیا ہے ۔ سندھ کے عوام ہوشیار اور خبردار رہیں ۔

کہیں یہ رقم کرپٹ سیاستدانوں کے گھروں سے نہ نکلے ۔ انہوں نے کہاکہ کرپشن کی داستانیں ہیں ۔ اسپیکر نے ان سے کہاکہ آپ کا وقت ختم ہو گیا ہے ۔ آپ نے بجٹ پر بات نہیں کی ۔ کرپشن کی باتیں کر رہی ہیں ۔ آپ کتاب شائع کرا لیں ۔ نصرت سحر عباسی نے کہاکہ 7 سال کی کرپشن کی کتاب شائع ہو گی ۔ انہوں نے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ اگر اقتدار عوام کو منتقل نہ کیا گیا تو سب کچھ تبا ہو جائے گا ۔

پیپلز پارٹی نے 7 سال میں عوام کے لیے کچھ نہیں کیا اور سب کچھ تباہ کر دیا ۔ انہوں نے بجٹ پر منظوم تبصرہ بھی کیا ۔ پیپلز پارٹی کے امداد پتافی نے کہاکہ کرپشن کے الزامات لگانے والوں نے سندھ کو تباہ کیا ۔ ان کے کرپشن کی داستانیں ہمارے صوبائی وزیر منظور حسین وسان اسمبلی میں بیان کر چکے ہیں ۔ ہم پر الزامات لگانے والوں کو یہ تقریریں کون لکھ کر دیتا ہے ، ہمیں ان کے ناموں کا بھی علم ہے ۔

ان کے الزامات لوگوں نے مسترد کر دیئے ہیں ۔ لوگ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں ۔ یہ اﷲ اور عوام کی مہربانی اور شہیدمحترمہ بے نظیر بھٹو کا وژن ہے ۔ ایم کیو ایم کے سید وقار حسین شاہ نے کہا کہ پورے صوبے کی کچی آبادیوں کے لیے صرف 4 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ کیا اس رقم سے تمام کچی آبادیوں کا انفرا سٹرکچر تعمیر ہو سکے گا ۔ ہمارے حلقوں میں کوئی بھی ترقیاتی اسکیم نہیں رکھی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے دیہی علاقوں کو سبسڈیز دی گئی ہیں ۔ شہری علاقوں کے عوام کو بھی آٹا ، گھی اور چینی پر سبسڈی دی جائیں ۔ ایم کیو ایم کی 168 اسکیموں کو اے ڈی پی میں شامل کیا جائے ۔ کے ۔ 4 منصوبے کے لیے پوری رقم بجٹ میں رکھی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں پولیس اہلکاروں کی فلاح و بہبود کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ۔ 2015-16 ء کا سندھ بجٹ شکاری بجٹ ہے ۔

یہ ایٹم بم سے کم نہیں ۔ یہ سندھ اور عوام دشمن بجٹ ہے ۔ اس بجٹ میں شہری اور دیہی عوام کے درمیان لکیر کھینج دی گئی ہے ۔ ہم اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں ۔ پاکستان تحریک انصاف کے ثمر علی خان نے کہا کہ بجٹ حقیقت پسندانہ بنایا جائے ۔ ٹیکسوں کی وصولیاں کم ہوتی ہیں اور بجٹ زیادہ بنایا جاتا ہے ۔ پیسے کے مطابق بجٹ بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ٹیکس سے وصولیاں بجٹ کا صرف 0.4 فیصد ہے ۔

ٹیکسوں کو معقولیت کے مطابق نافذ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انقلابی بجٹ بنانا چاہئے ۔ ٹیکسوں کی وصولیوں اور ان کے دائرہ کو بڑھایا جائے ۔ بچت میں اضافہ کیا جائے ۔ چوریوں اور کرپشن کو ختم کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی تبدیلی نہیں لائی جا سکی ۔ سیاسی جماعتیں ناکام رہی ہیں ۔ اقتصادی دہشت گردی پائی جاتی ہے ۔ اس کی وجہ سے دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

اب حالات ایسے ہیں کہ ہماری اسمبلی بھی محفوظ نہیں ۔ پورا پاکستان خطرے میں ہے کیونکہ لوگوں کو بنیادی سہولتیں میسرنہیں ہیں ۔ اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے انقلابی بجٹ بنانا ضروری ہے ۔ غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنا چاہئے ۔ پیپلز پارٹی کی شاہینہ بلوچ نے کہا کہ سندھ کے بجٹ میں کراچی کے پسماندہ علاقوں میں نئے کالجز اور اسکولز قائم کرنے کے لیے رقم مختص کی ہے ۔ حکومت لوگوں کے لیے بہت کچھ کر رہی ہے ۔ تنقید برائے تنقید نہیں ہونی چاہئے ۔ اپوزیشن ارکان اپنے حلقوں میں جا کر دیکھیں کہ ترقیاتی کام ہو رہا ہے ۔ پیپلز پارٹی کی حکومت ہی لوگوں کو روٹی ، کپڑا اور مکان دیتی ہے ۔