موجودہ بجٹ امیروں کا ہے ، غریبوں کا نہیں ، تنخواہ دار طبقہ کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا ، بجٹ صرف 2 فیصد لوگوں کا ہے ، 98 فیصد لوگوں کا وجود کہیں نظر نہیں آتا، غریب لوگ فاقوں کی وجہ سے اپنے بچے مار رہے ہیں ، عوام میں مایوسی پیدا ہورہی ہے ، پاک چین اقتصادی راہداری سمیت دیگر منصوبوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا ، فاٹا کو ٹیکس فری قرار دیا جائے

ایوان بالا کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن ارکان کا اظہار خیال، وفاقی بجٹ متوازی اور بہترہے،حکومتی ارکان

پیر 15 جون 2015 22:11

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء ) سینیٹ میں حکومتی ارکان نے موجودہ بجٹ کو متوازی اور بہتر قرار دیا ہے جبکہ اپوزیشن ارکان نے ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ موجودہ بجٹ امیروں کا ہے ، غریبوں کا نہیں ، اور تنخواہ دار طبقہ کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا ، بجٹ صرف 2 فیصد لوگوں کا ہے ، 98 فیصد لوگوں کا وجود کہیں نظر نہیں آتا، غریب لوگ فاقوں کی وجہ سے اپنے بچے مار رہے ہیں ، عوام میں مایوسی پیدا ہورہی ہے۔

وہ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں بجٹ بحث میں حصہ لے رہے تھے ۔ ہدایت اﷲ خان نے کہا کہ دہشتگردی کی جنگ میں فاٹا کا انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا ، لوگوں کے گھر تباہ ہوگئے ہیں ، قیام پاکستان کے وقت 20 سے 25 ہزار قبائلیوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا لیکن بدقسمتی سے 67 سال گزرنے کے باوجود فاٹا کی عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت تک ترقی نہیں کرے جب تک فاٹا کے عوام ترقی نہیں کریں گے ، پاک چین اقتصادی راہداری سمیت دیگر منصوبوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا ، جب تک قبائلی عوام کو ریلیف نہیں ملے گا ۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں 18 ارب روپے مختص کیے گئے اس سے کوئی ترقی نہیں ہوگی، لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کو 100 ارب پر لایا جائے ، فاٹا میں ایمرجنسی نافذ کرکے تعلیم کیلئے 20 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا جائے ، فاٹا کو بھی ٹیکس فری قرار دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے کے پی کے میں یا پھر گلگت بلتستان کی طرح کونسل بنائی جائے تاکہ قبائلی عوام اپنے مسائل خود حل کرسکیں۔

بی این پی کی نسیمہ احسان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے معیشت کو بہتر بنانے کیلئے بلند و بانگ دعوے کئے ہیں لیکن دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں بجٹ میں اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جٹ کے اعداد و شمار پیش کرنا قوم کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے، اگلے بجٹ میں 6فیصد خسارہ دیکھا یاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ بجٹ کے حوالے سے ایسے بناتے ہیں جیسے حاتم طائی کی فقیر کو لات مار دی ہو۔

انہوں نے میڈیا سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان کے مسائل اجاگر کرنے میں کنجوسی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ انہوں ن ے کہا کہ پنجاب کی حیثیت چوہدری کی طرح ہیں، باقی تین صوبے اس کے مزارع ہوں پاکستان میں جو منصوبہ شروع کئے جائیں اس میں پنجاب کو شامل لازمی کیا جاتا ہے۔ ایم کیو ایم کی نگہت مرزا نے کہا کہ لوگ فاقوں سے تنگ آ کر اپنے بچوں کو مار رہے ہیں ، یہ کیسا بجٹ ہے جس میں غریب کیسے گزارہ کرے گا، رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ مہنگائی آسمانوں پر پہنچی ہوئی ہے، بجٹ 2فیصد طبقے کا بجٹ ہے، باقی 98فیصد لوگوں کا وجود نظر نہیں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے متوسط طبقہ کو ختم کر دیا ہے، بجٹ میں امیر طبقے کو مراعات دی گئی ہیں لیکن غریب اور متوسط طبقہ کو مایوسی ہوئی ہے۔ سینیٹر جاوید طوری نے کہا کہ بجٹ میں فاٹا کی عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، وہاں کے لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کے اقدامات کیا اٹھائے۔ شہباز درانی نے کہا کہ موجودہ بجٹ متوازن پایاہے موجودہ حالات کے پیش نظر حکومت نے اچھا بجٹ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جتنی بھی دہشت گردی کی کارروائیاں ہو رہی ہیں اس میں بھارت کی ایجنسی’’را‘‘ ملوث ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ موجودہ حکومت نے متوازی بجٹ دیا ہے، اگر کسی کو اعتراضات ہیں تو ایوان میں اپنی سفارشات لائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم روز بروز ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور لوگوں کا معیار زندگی بلند ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے آپریشن جاری ہے اور متاثرین کی بحالی کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ ایسے نہیں بنایا گیا تمام کے ساتھ مشاورت کی گئی ہے، بجٹ میں کہاں غریبوں کیلئے کٹ لگایا گیا بلکہ ان کی زندگیوں کو بہتر کرنے کیلئے بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں دوگنا اضافہ کیا گیا، اس کا فائدہ غریب آدمی کو ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں امیر اور غریب کو برابر فائدہ پہنچایا گیا ہے جو لوگ یہ تنقید کر رہے ہیں کہ وہ بجٹ کی دستاویزات کو پڑھ لیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا دہشت گردی کا شکار رہا، وہاں کی عوام نے قربانیاں دی ہیں، کاروبار تباہ ہوئے، انڈسٹری تباہ ہوئی ہیں ان کو فائدہ پہنچانے کیلئے ٹیکس استثنیٰ دیا گیا ہے، کیونکہ انہوں نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں زراعت ، تعلیم اور صحت کے شعبوں کی ترقی کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں آئندہ بجٹ بھی عوامی ہو گا