اقتصادی راہداری منصوبے پر بھارت کے اعتراضات غیر منطقی اوربلاجواز ہیں، قوم راہداری منصوبے کے خلاف مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لئے متحد رہے ، قومی اتحاد و یکجہتی وقت کا تقاضا ہے ،ملک کو درپیش تمام چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا جائے ، قوم دہشتگردی و انتہاء پسندی کے خلاف لڑائی میں حکومت اور مسلح افواج کی ہر ممکنہ معاونت کرے

صدر مملکت ممنون حسین کا نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے سالانہ جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب

پیر 15 جون 2015 19:16

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء ) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر بھارت کے اعتراضات غیر منطقی اوربلاجواز ہیں ، بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف حالیہ نامناسب بیانات پر بے جا ردعمل کی ضرورت نہیں، قوم راہداری منصوبے کے خلاف مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لئے متحد رہے ، سی پی ای سی منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی اقتصادیات کی کایا پلٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے، قومی اتحاد و یکجہتی وقت کا تقاضا ہے ،ملک کو درپیش تمام چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا جائے اور پوری قوم حکومت اور افواج پاکستان کے پیچھے سینہ سپرہوجائے ۔

وہ پیر کو یہاں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے 12 ویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد (کانووکیشن) سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

صدر نے قوم پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی و انتہاء پسندی کے خلاف لڑائی میں حکومت اور مسلح افواج کی ہر ممکنہ معاونت کریں۔ انہوں نے قوم کے لئے عظیم تر قربانیاں پیش کرنے پر مسلح افواج کو سراہتے ہوئے زور دیا کہ دہشت گردوں اور انتہاء پسندوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب اپنے منطقی انجام تک جاری رہے گا۔

صدر نے کہا کہ بحیثیت قوم پاکستان نے حالیہ برسوں میں کئی کٹھن چیلنجوں کا سامنا کیا ہے، ان چیلنجوں کی شدت کے باوجود قوم اور اس کی مسلح افواج ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوئے اور مادر وطن کے لئے گرانقدر قربانیاں پیش کیں۔صدر نے کہاکہ بعض عناصر پاک چین راہداری منصوبے میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں کر رہے ہیں اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) منصوبے پر بھارت کے اعتراضات غیر منطقی اوربلاجواز ہیں۔

بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف حالیہ نامناسب بیانات پر بے جا ردعمل کی ضرورت نہیں، قوم راہداری منصوبے کے خلاف مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لئے متحد رہے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ سی پی ای سی منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی اقتصادیات کی کایا پلٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان تاریخی موڑ پر کھڑا ہے جہاں جمہوری طور پر منتخب حکومت اصلاحات و بحالی کے عمل، معیشت کو دوبارہ پٹڑی پر ڈالنے اور داخلی سلامتی کو مستحکم بنانے کے لئے ہر ممکنہ کوشش کر رہی ہے۔

پاکستان کے عوام امن اور خوشحالی کے خواب کو مل جل کر شرمندہ تعبیر کرنے کے خواہاں ہیں۔ صدر نے ملک سے بدعنوانی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے بھرپور اور مربوط کاوشوں کی ضرورت پر زور دیا۔ صدر نے کورس میں شریک ارکان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ این ڈی یو میں انہیں حاصل ہونے والا علم اور مہارت مستقبل میں اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں بہت معاون ہوں گے۔

چین، امریکہ، آسٹریلیا، مصر، نائجیریا، سری لنکا، نیپال، لبنان، ملائیشیا، ترکی، ترکمانستان، اردن، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افسران نے کورس میں شرکت کی۔ صدر نے نہ صرف پاکستان کی مسلح افواج اور سول بیورو کریسی کے افسران بلکہ دوست ممالک کے سینئر افسران کے لئے بھی معیاری اسٹریٹجک و سیکورٹی پروگراموں کی میزبانی پر این ڈی یو کو سراہا۔