کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگرعلاقوں میں گزشتہ 8سالوں کے دوران ٹارگٹ کلنگ میں 452پولیس افسران واہلکار جاں بحق اور 620زخمی ہوئیپ

پیر 15 جون 2015 18:51

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگرعلاقوں میں گزشتہ 8سالوں کے دوران 11جون 2015تک پولیس اہلکاروں پر ٹارگٹ کلنگ کے 432واقعات میں 452افسران واہلکار جاں بحق اور 620زخمی ہوئے ہیں ان واقعات میں متعدد پولیس اہلکار اپنی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے بھی ملک دشمن عناصر کاآسانی سے کارروائیوں کا نشانہ بنے مختلف ناکوں اور علاقوں سمیت گشت کے دوران پولیس اہلکار موبائل فون کا استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی ڈیوٹی مستعدی کیساتھ ادا نہیں کرتے اب فرنٹےئر کور کے اہلکار بھی اسی ڈگر پر چل رہے ہیں اوروہ بھی دوران ڈیوٹی موبائل فون کااستعمال کرتے ہیں جبکہ محکمہ کی جانب سے پولیس اہلکاروں کو دہشت گردی سے نمٹنے اور ملزمان کا مقابلہ کرنے کیلئے جدیدخطوط پراستوارکرنے کیلئے پاک فوج کے تعاون سے جسمانی عملی ذہنی تربیت دی جارہی ہے باوثوق ذرائع سے حاصل ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق11جون 2014ء سے اے ایریا میں پولیس پر ٹارگٹ کلنگ کے 29واقعات رونما ہوئے جن میں 14اہلکار جاں بحق اور 26زخمی ہوئے اسی طرح بی ایریا میں 3واقعات میں 3اہلکار جاں بحق اور ایک زخمی ہوا 11جون 2015تک اے ایریا میں پولیس پر ٹارگٹ کلنگ کے 10واقعات میں 13اہلکار جاں بحق اور 8زخمی ہوئے اسی طرح بی ایریا میں 3واقعات کے دوران 6اہلکار جاں بحق اور 3زخمی ہوئے 11جون2014سے 11جون 2015تک پولیس پرٹارگٹ کلنگ کے45واقعات کے دوران36اہلکار جاں بحق اور38زخمی ہوئے اسی طرح 2007سے اب تک گزشتہ 8سالوں کے دوران پولیس پر ٹارگٹ کلنگ کے 432واقعات ہوئے جن میں پولیس کے افسران سمیت452اہلکار جاں بحق اور620زخمی ہوئے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ شہر اور اس کے گردونواح میں مختلف ناکوں چیکنگ اور گشت کے دوران پولیس اہلکار دوران ڈیوٹی موبائل فون پر مصروف ہوتے ہیں جبکہ وہ اپنی بلٹ پروف جیکٹس بھی گاڑی یا موٹرسائیکل پر رکھتے ہیں اور مختلف اوقات میں ڈیوٹی کے وقت کھانے میں مصروف یا پھر مختلف علاقوں میں آرام کیلئے بیٹھ جاتے ہیں اور ذہنی جسمانی طور پر تیار نہیں ہوتے اور اسلحہ بھی دور رکھا ہوتا ہے جس کی وجہ سے متعدد واقعات میں پولیس اہلکار ملک دشمن عناصر کی کارروائیوں کا نشانہ بنے ہیں اس لئے پولیس حکام کو چاہیے کہ وہ پولیس اہلکاروں کو دہشتگردی سے نمٹنے کی تربیت دینے کیساتھ ساتھ انہیں اپنی ڈیوٹی کے دوران پوری طرح چوکس رکھنے کیلئے ذہنی اور اخلاقی طورپر شعور وآگاہی کی فراہمی کرے تاکہ پولیس اہلکار عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے ملک دشمن عناصر کی کارروائیوں کا نشانہ بننے کی بجائے ان کی سازشوں اور کارروائیوں کوناکام بنا سکیں جو وقت اور حالات کی اہم ترین ضرورت ہیں پولیس کے اعلیٰ آفسران کوچاہئے کہ وہ مختلف اوقات میں شہراورگردونواح میں گشت کرنے والی پولیس کی ٹیموں اورچیکنگ سمیت ناکوں کوبھی چیک کریں اورجوبھی اہلکاراپنی ڈیوٹی کے دوران موبائل فون کااستعمال کرتاہواپایاجائے یاپھروہ ڈیوٹی پرمستعدی سے فرائض انجام نہ دے رہاہوں ان کیخلاف محکمانہ کاررائیوں عمل میں لائی جائے۔

`