سندھ کے بجٹ میں شہری و دیہی کی تفریق ختم نہ کی گئی تو مسائل کے حل کا مقدمہ عوام کی عدالت میں لے جائیں گے،خواجہ اظہار الحسن

پیر 15 جون 2015 18:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ اگر سندھ کے نئے مالی سال کے بجٹ میں شہری اور دیہی کی تفریق ختم نہ کی گئی تو پھر مسائل کے حل کا مقدمہ عوام کی عدالت میں لے جائیں گے ۔ پیپلز پارٹی بجٹ تجاویز پر سنجیدگی سے بات چیت کرے تو ایم کیو ایم مذاکرات کے لیے تیار ہے تاہم یہ مذاکرات فوٹو سیش تک محدود نہیں ہونے چاہئیں ۔

عوامی مسائل کے حل کے لیے ایم کیو ایم کی تجاویز کو نئے مالی کے بجٹ میں شامل کیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت سید سردار احمدنے کی ، جس میں ایم کیو ایم کے ارکان سندھ اسمبلی نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں بجٹ کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے مذاکرات کی دعوت پر غور کیا گیا ۔

بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ سندھ حکومت کی بجٹ منظور کرانے کی حکمت عملی ہمیں معلوم ہے ۔ یہ روایتی اور عوام دشمن بجٹ ہے ، جس میں پرانی اسکیموں کو دوبارہ شامل کیا گیا ہے ۔ غیر ملکی تعاون سے جو 15 منصوبوں کا ذکر بجٹ میں کیا گیا ہے ، اس میں سے ایک منصوبہ بھی کراچی کے لیے نہیں ہے ۔ کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ کا منصوبہ بجٹ تقریر میں تو شامل ہے لیکن دستاویزات میں اس کا کوئی ذکر نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کے مطالبات ہی ایم کیو ایم کی آواز ہے ۔ ہمارے مطالبات سیاسی نہیں ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ صوبے کے تمام اضلاع میں یکساں ترقی ہو ۔ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن اگر پیپلز پارٹی سنجیدگی سے بجٹ منظوری اسمبلی سے حاصل کرنا چاہتی ہے تو ایم کیو ایم کی ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بھی سفارشات پر غور ہونا چاہئے ۔ صوبے کے ترقیاتی منصوبوں کا 57 فیصد ضلعی حکومتوں کے توسط سے خرچ ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کراچی سمیت صوبے بھر کے مسائل کے حل کے لیے سندھ حکومت نے عملی اقدامات نہ کیے تو پھر بھرپور احتجاج کریں گے ۔

متعلقہ عنوان :