آزاد جموں وکشمیر حکومت نے آئندہ مالی سال کا 68ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا

وزیر خزانہ چوہدری لطیف اکبر کی آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں بجٹ تقریر

پیر 15 جون 2015 13:15

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) آزاد جموں وکشمیر حکومت نے مالی سال 2015-16 کے لیے 68ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا جو کہ گذشتہ مالی سال کے بجٹ 65 ارب کے مقابلے میں3 فیصد زیادہ ہے۔ڈپٹی سپیکرشاہین کوثر ڈارکی زیر صدارت آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوے وزیر خزانہ چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 11 ارب 50 کروڑروپے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 56 ارب50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ آزادکشمیر کے سرکاری ملازمین کو وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ اضافہ ملے گا جبکہ مخدوش مالی حالات کے باوجود حکومت آزادکشمیر کے ریٹائرڈ ملازمین کے لیے وفاقی حکومت کی طرزپر کیموٹیشن بحال کی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ ریاست کی تاریخ کا پہلا بجٹ ہے جس میں50 کروڑ روپے کی بیرونی امداد بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ سال 2015-16 کے لیے گذشتہ سال کے مقابلے میں ترقیاتی مد میں 9.5 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے جو آزاد کشمیر میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار ہے۔

وزیر خزانہ چوہدری لطیف اکبر نے بجٹ کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2015-16 کے لیے محکمہ زراعت ولائیوسٹاک کے لیے سال 2014-15 کے 23 کروڑ 70لاکھ روپے کے مقابلے میں 26 کروڑ 20 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ شہری دفاع کے لیے 5 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ ترقیاتی ادارہ جات کے لیے سال 2014-15 کے 13 کروڑ30 لاکھ روپے کے مقابلے میں مالی سال 2015-16 کے لیے 15 کروڑروپے رکھے گئے ہیں۔

تعلیم کے شعبے کے لیے مالی سال 2014-15 کے 79 کروڑ 95 لاکھ97 ہزار روپے کے مقابلے میں مالی سال 2015-16کیلئے ایک ارب 10 کروڑ 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے بتایاکہ تعلیم کے شعبے میں یہ اضافہ ریاست کے بچوں کا مستقبل روشن بنانے کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار ہے۔ ماحولیات کے لیے گزشتہ سال کے2 کروڑ 80لاکھ روپے کے مقابلے میں مالی سال 2015-16 کیلئے5 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔

بیرونی امداد سے چلنے والے منصوبہ جات کیلئے گذشتہ مال سال کے10 کروڑ50 ہزار روپے کے مقابلے میں مالی سال2015-16 کے لیے60 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ جنگلات ،فشریز اور جنگلی حیات کے لیے 40کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ محکمہ صحت کے لیے گذشتہ مالی سال کے28 کروڑ روپے کے مقابلے میں مالی سال 2015-16 کے لیے 34 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ صنعتوں اور معدنی وسائل کے لیے گذشتہ مالی سال کے15 کروڑ روپے کے مقابلے میں مالی سال 2015-16کے لیے 17 کروڑ 90 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

ٹرانسپورٹ کے شعبے کے لیے 2 کروڑ 50لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ جبکہ گذشتہ مالی سال اس شعبے کے لیے صرف 5 لاکھ روپے رکھے گئے تھے۔ اطلاعات کے لیے ایک کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے 12 کروڑ 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ لوکل گورنمنٹ ودیہی ترقی کیلئے80 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ کیلئے78 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

بجلی کے منصوبہ جات کے لیے 1 ارب 31 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ تحقیق و ترقی کیلئے گذشتہ مالی سال کے9 کروڑ روپے کے مقابلے میں مالی سال 2015-16 کے لیے 15 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ بحالیات و آبادکاری کے لیے11کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ سماجی بہبود و ترقی نسواں کیلئے 4 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ سپورٹس ، یوتھ اینڈ کلچر کے لیے 14 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ مواصلات و تعمیرا ت کیلئے 4 ارب 79 کروڑ 90 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

سیراء کیلئے 3 کروڑ50لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔محکمہ سیاحت کیلئے14کروڑروپے رکھے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ سال2015-16 کیلئے ریاستی وسائل سے16 ارب 56 کروڑ روپے سے زائد آمدن کی توقع ہے۔ جبکہ منگلا ڈیم کی رائلٹی سے 78 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے ۔انہوں نے بتایا کہ آزاد جموں وکشمیر کونسل سے حکومت آزادکشمیر کو13 ارب ملنے کی توقع ہے۔ جبکہ وفاقی ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدن کا تخمینہ 16 ارب75 کروڑ روپے ہے۔

اس طرح جاریہ اخراجات کا تخمینہ 56 ارب 50 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ جبکہ ترقیاتی اخراجات 11ارب 50 کروڑ روپے ہوں گے۔ وزیر خزانہ نے اجلاس کو بتایاکہ وزارت امور کشمیر کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں آزادکشمیر میں جاریہ ترقیاتی سکیموں کے لیے 1 ارب 80کروڑ روپے جبکہ مختلف وفاقی وزارتوں کے تحت وفاقی ترقیاتی پروگرام میں علیحدہ طور پر32 ارب روپے کی رقم مہیا کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس سے انتہائی اہم منصوبہ جات مظفرآباد ، میرپور، منگلا ایکسپریس وے ، تاؤبٹ مظفرآباد روڈ، واٹر سپلائی سکیم، چکسواری اور وویمن یونیورسٹی باغ جیسے اہم منصوبہ جات پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ میڈیکل کالجز میرپور اور مظفرآباد کے علاوہ کیرن اور لیسوا بائی پاس سڑکات وفاقی ترقیاتی پروگرام میں شامل ہیں۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کے لیے جاری تعمیر نو و بحالی کے منصوبوں کے لیے 7 ارب روپے کی رقم بھی رکھی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :