لاہور ہائیکورٹ نے بارہ سال سے کم عمر بچوں کو نویں جماعت میں داخلہ نہ دینے پر چئیرمین لاہور بورڈ سے جواب طلب کر لیا،عدالت نے عدالتی فیصلہ آنے تک کم عمر بچوں کے داخلہ فارم وصول کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے حکم امتناعی میں توسیع کر دی،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کم عمر ذہین بچوں کو اگلی جماعتوں میں داخلہ نہ دینے کی وجوہات کیا ہیں اس حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 15 جون 2015 11:47

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار فاطمہ بی بی کے وکیل اظہر صدیق نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل پچیس اے کے تحت مفت اور لازمی تعلیم کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ بارہ سال سے کم عمر ذہین بچوں کو نوویں جماعت میں داخلہ نہ دینے کے حوالے سے بورڈ نے قوانین بنا رکے ہیں جو کہ آئین کی روح کے منافی ہیں۔

(جاری ہے)

کم عمری کی وجہ سے نویں جماعت میں داخلہ نے ملنے سے ذہین بچوں کی ذہانت متاثر ہوتی ہے جبکہ آئین کے تحت اگلے جماعتوں میں داخلے کے لئے عمر کی کوئی قید نہیں ہے۔درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت کو بتایا کہ عدالت عالیہ کا سنگل بنچ لاہور بورڈ کے ان رولز کو خلاف قانون قرار دے چکا ہے۔جس پر عدالت نے بارہ سال سے کم عمر بچوں کو نویں جماعت میں داخلہ نہ دینے پر چئیرمین لاہور بورڈ سے جواب طلب کر لیا،عدالت نے عدالتی فیصلہ آنے تک کم عمر بچوں کے داخلہ فارم وصول کرنے کے حوالے سے دئیے گئے حکم امتناعی میں سترہ جون تک توسیع کرتے ہوئے حکومت پنجاب اور درخواست گزاروں کے وکلاءکو مزید بحث کے لئے طلب کر لیا۔