وزیر ریلوے کی ذاتی کاوشوں سے ٹرینوں کی بروقت آمدورفت ، ٹرینوں کی تعداد میں اضافہ ،چیک اینڈ بیلنس کا موثر نظام عوام کی خدمت کا منہ بولتا ثبوت ہے ، کارکردگی کی بنا پر عوام 2018کے الیکشن میں دوبارہ مسلم لیگ ن کو بھاری مینڈیٹ سے کامیاب کرے گی ، موجودہ حکومت ٹریک اور ٹرینوں کی تعداد بڑھانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے ، ریلوے خسارے سے نکل کر منافع کی طرف گامزن ہے،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ،وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو

اتوار 14 جون 2015 14:56

راولپنڈی۔ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 جون۔2015ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزیر ریلوے کی کاوشوں سے ٹرینوں کی بروقت آمدورفت کوسراہتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اچھے کاموں سے 2018کے الیکشن میں دوبارہ عوام مسلم لیگ ن کو بھاری مینڈیٹ سے کامیاب کرے گی ،سابقہ ادوار میں ریلوے کے ٹریک کو کم کیا گیا ،موجودہ حکومت ٹریک اور ٹرینوں کی تعداد بڑھانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے ،پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ریلوے خسارے سے نکل کر منافع کی طرف گامزن ہے ۔

وہ گذشتہ روز راولپنڈی ریلوے سٹیشن سے ریل کار کے ذریعے لاہور روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ،وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز،ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ ،سپیکر قومی اسمبلی کی اہلیہ اور دیگر فیملی ممبرز اس موقع پر موجود تھے ۔

(جاری ہے)

ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ راولپنڈی سید منورخان نے وفاقی وزراء کا ریلوے سٹیشن پہنچنے پر استقبال کیا اور انھیں ریلوے سٹیشن کے حوالے سے بریفنگ دی ۔

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتا یا کہ میرا حلقہ انتخاب 122 کا 35فیصد حصہ ریلوے کے اثاثہ جات پر مشتمل ہے جس میں ریلوے ہیڈ کوارٹر ، لاہور ڈویژن ، ریلوے انجن ورکشاپ ، ریلوے کالونی شامل ہے ، لاہور والوں کے ساتھ کافی پرانا رشتہ ہے ، کافی عرصے سے ٹرین پر اس لیے سفر نہیں کیا تھا کہ آمدورفت میں کئی کئی گھنٹے تاخیر ،انجنوں کا فیل ہوجانا اور ریلوے کو درپیش دیگر مسائل ایک چیلنج تھے ،لیکن جب سے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے وزرات ریلوے کا قلمدان سنبھالا تو ریلوے کی حالت ٹھیک ہونی شروع ہوگئی جس پر ہم نے ٹرین پر سفر کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ٹرینیں اسی طرح بروقت آنے اور جانے لگیں تو لوگ جہاز کا سفر چھوڑ کر ٹرین کے سفر کو ترجیح دیں گے کیونکہ ائیر پورٹ قبل ازوقت جانا ،پھر ایک گھنٹے کی پرواز ،پھر آگے گھر تک جانے میں بھی اتنے ہی وقت صرف ہوتا ہے جتنا ٹرین سے لاہور جانے پر لگتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس وقت ٹرین منافع میں تھی تو اسوقت 96فیصد گارگو سے آمدن آرہی تھی ،اب بھی ہماری حکومت ہے کہ مال گاڑیوں پر زیادہ توجہ دی جائے ،اب کوئٹہ سے ایران کے لیے مال گاڑی چلنی شروع ہوگئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قیام عمل میں آیا تو ریلوے کے پاس ساڑھے 11ہزار کلومیٹر کا ٹریک تھا جو وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اب صرف ساڑھے پانچ ہزار کلومیٹر تک پہنچ گیاتھا ،ہماری حکومت کی یہ اولین ترجیح ہے کہ ٹریک کو بڑھائیں اور ٹرینوں کی تعداد میں بھی ضرورت کے مطابق اضافہ کریں ، ایسے ہی عوامی خدمت کاموں پر آئندہ قومی الیکشن میں عوام دوبارہ مسلم لیگ ن کو بھاری مینڈیٹ سے کامیاب کریگی ۔

وفاقی وزیر یلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ تمام ٹرینوں کی آمدورفت او ر مسافروں کو دی جانے والی سہولیات کی براہ راست نگرانی کررہا ہوں ،جہاں پر بھی کوئی کوتاہی نظر آئے فوری کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جہاں پر ٹرینوں کی آمدورفت بروقت یقینی بنائی جارہی ہے وہاں پر ریلوے سٹیشنز کی حالت کو بھی بہتر سے بہتر کیا جارہا ہے اور سٹیشنوں پر مسافروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جارہی ہے ۔

وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز،ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ میڈیا رپورٹس اور خواجہ سعد کی باتیں تو ریلوے کے حوالے سے سنی تھیں لیکن آج خود دیکھ بہت خوشی ہورہی ہے کہ ٹرینوں میں سفر کا رجحان دوبارہ بڑھ رہا ہے ،میں نے میٹرو بس پر بھی سفر کیا ہے ،سفری سہولیات کے حوالے سے موجودہ حکومت بہت کام کر رہی ہے ،پچھلے دور کے وزیر ریلوے تو ریلوے کو چلانے میں ناکام ہوئے تو عوام کو کہتے تھے کہ بس ریلوے کے لیے درود شریف پڑھو ،لیکن وزیر ریلو ے خواجہ سعد رفیق نے جس انداز میں ریلوے میں جان ڈالی اور لاعلاج قرار دیئے گئے اس ادارے کو منافع بخش ادارہ بنایا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حافظ آباد سے بہت سے ٹرینیں گذرتیں تھیں لیکن پھر اچانک سے بند ہوگئیں ،میری وزیر ریلوے سے یہ درخواست ہے کہ وہ حافظ آباد کے روٹ کی تمام ٹرینیں بحال کریں تا کہ یہ علاقہ بھی ٹرین کے سفر سے مستفید ہوسکے ۔