وفاقی حکومت دھاندلی کی تحقیقات بارے چیئرمین نادرا پر دباؤ ڈالنے میں مصروف ہے،شیریں مزاری

ہفتہ 13 جون 2015 22:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی ترجمان ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ NA-122میں انتخابی ٹربیونل کے روبرو انتہائی تناؤ اور تذبذب کی کیفیت میں چیئرمین نادرا کی پیشی سے واضح ہوتا ہے کہ ان پر انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے حوالے سے حکومت کا کتنا زیادہ دباؤ ہے۔ چیئرمین نادرا کی الیکشن ٹربیونل کے روبرو پیشی سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے تمام خدشات درست ثابت ہوئے جس میں انہوں نے متعدد مرتبہ اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ وفاقی حکومت دھاندلی کی تحقیقات کے حوالے سے چیئرمین نادرا پر دباؤ ڈالنے میں مصروف ہے۔

ہفتہ کے روزاسلام آباد سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ آج پیشی کے دوران چیئرمین نادرا کیلئے ٹربیونل کے جج سے نظریں ملانا ناممکن ہورہا تھا جس کے باعث جج صاحب کو متعدد مرتبہ انہیں نظریں اٹھا کر جواب دینے کی تلقین کرنا پڑی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چیئرمین نادرا کیلئے ٹربیونل جج کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دینا دشوار ہورہاتھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نادرا کیلئے اپنی جانب سے جمع کروائی گئی ضمنی رپورٹ سے متعلق اٹھائے گئے سوالات کا تسلی بخش جواب دینا مشکل ہورہا تھااور جج صاحب نے انہیں یاد دلایا کہ ٹربیونل کی جانب سے انہیں ضمنی رپورٹ جمع کروانے کا حکم نہیں دیا گیا، چنانچہ انہوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیاہے۔ ان کے مطابق چیئرمین نادرا نے ٹربیونل کے اس سوال کی محض یہ وضاحت پیش کی کہ انہیں اس رپورٹ کے جمع کروانے کا مشورہ ان کے وکیل کی جانب سے دیا گیاجس سے مسلم لیگ نواز اور نادرا کے سربراہ کے مابین خاموش مفاہمت واضح ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو ہمیشہ سے اس بات کا خدشہ تھا کہ دھاندلی کی تحقیقات کو آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انداز میں جاری رکھنا ممکن نہ ہو سکے گا، چنانچہ چیئرمین تحریک انصاف نے اس تحقیقات کو صاف اور شفاف رکھنے کیلئے وزیراعظم نواز شریف سے استعفی کا مطالبہ کیاتھا۔ اپنے بیان میں کاؤنٹر فائلز پر شناختی کارڈ نمبرکے غلط اندراج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کی ترجمان نے کہا کہ سماعت کے دوران چیئرمین نادرا کی جانب سے کاؤنٹرفائلز پر درج کیے گئے غلط نمبرز کو انسانی غلطی قرار دیتے ہوئے معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی تاہم ٹربیونل کے جج نے برملا اس فیصلے کو خالصتاً مفروضے اور ذاتی آراء پر مبنی قرار دیا۔

ان کے مطابق ٹربیونل کے جج نے چیئرمین نادرا سے کہا کہ غلطیوں کی ترجیحات بیان کرنا ان کی ذمہ داری نہیں تھی کیونکہ کاؤنٹرفائلز پر شناختی کارڈ نمبرزکا اندراج پرائذیڈنگ آفیسر کے ذمے تھا۔ نادرا چیئرمین کی جانب سے پیش کی گئی دلیل کے مسترد ہونے کے بعد ان کے پاس وضاحت کیلئے کچھ موجود نہیں تھا اور وہ یہ بتانے سے بھی قاصر رہے کہ نادرا کیسے انسانی غلطی جیسے مفروضے پر مبنی فیصلے پر پہنچا؟۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب نادرا چیئرمین سے ناجائز (Invalid)ووٹوں کی مختلف کٹیگیریزکے بارے میں سوال کیا گیا تو ان سے کوئی مناسب جواب نہ بن پایا اور وہ اعدادوشمار کو خلط ملط کرتے دکھائی دیے اور جب ان سے پوچھا گیا کہ نادرا ایسے تمام کاؤنٹرفائلز جن پردرج شدہ شناختی کارڈ نمبرز میں سے ایک یا ایک سے زیادہ حروف موجود نہیں کو کس کٹیگری میں شامل کرے گا تو انہوں نے جواب دیا کہ ایسے تمام ووٹوں کو بھی ناجائز(Invalid)ووٹوں کی کٹیگری میں شمار کیا جائیگا، چنانچہ اس سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ نادرا کی رپورٹ میں ناجائز ووٹوں (Invalid votes)کی مختلف کیٹگریز میں تقسیم کا مقصد اعدادوشمار کو خلط ملط کرنا اور ناجائز ووٹوں کی تعداد کو گھٹا کر پیش کرنا مقصود تھا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نادرا کی الیکشن ٹربیونل کے روبرو آج کی پیشی کے بعد چیئرمین تحریک انصاف کے تمام خدشات درست ثابت ہوئے اور یہ واضح ہوا کہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے حوالے سے نادرا کے سربراہ شدید حکومتی دباؤ کا شکار ہیں۔

متعلقہ عنوان :