آئندہ مالی سال کے لیے سندھ کا 7 کھرب 39 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا، جس میں 12 ارب 72 کروڑ روپے کا خسارہ ہوگا، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ ان کے میڈیکل الاوٴنس میں 25 فیصد اضافہ کا اعلان، آئندہ سال نوجوانوں کو 25 ہزار سے زائد ملازمتیں فراہم کی جائیں گی، پولیس میں 15 ہزار بھرتیاں کی جائیں گی، محکمہ تعلیم میں 1484 نئی اسامیاں تخلیق کی جائیں گی، عدالتوں میں 718 نئی اسامیاں پر کی جائیں گی۔ صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ کی بجٹ تقریر

ہفتہ 13 جون 2015 21:48

کراچی ۔ 13جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) آئندہ مالی سال 2015-16ء کے لیے سندھ کا 7 کھرب 39 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا ، جس میں 12 ارب 72 کروڑ روپے کا خسارہ ہو گا ۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ ان کے میڈیکل الاوٴنس میں 25 فیصد اضافہ کا اعلان کیا گیا ہے ۔آئندہ سال نوجوانوں کو 25 ہزار سے زائد ملازمتیں فراہم کی جائیں گی ۔

پولیس میں 15 ہزار بھرتیاں کی جائیں گی ۔ محکمہ تعلیم میں 1484 نئی اسامیاں تخلیق کی جائیں گی ۔ عدالتوں میں 718 نئی اسامیاں پر کی جائیں گی جبکہ محکمہ صحت میں بھی کنٹریکٹ کی بنیاد پر لوگوں کو بھرتی کیا جائے گا ۔ محنت کشوں کی کم از کم اجرت 12 ہزار روپے سے بڑھا کر 13 ہزار روپے کر دی گئی ہے ۔ خدمات پر سیلز ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کرکے 14 فیصد کر دی گئی ہے جبکہ کئی مزید خدمات کو ٹیکس کے دائرے میں لایا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

سندھ انفرا سٹرکچر سیس اور اسٹامپ ڈیوٹی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے ۔ سندھ کے وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے ہفتہ کو سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کے زبردست شور شرابے کے دوران بجٹ پیش کیا ۔ بجٹ میں کراچی اور دیگر شہروں کے خصوصی ترقیاتی پیکیجز کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ۔ البتہ حکومت سندھ نے تین نئے خصوصی پیکیجز کا اعلان کیا ہے ، جن کے لیے بجٹ میں 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔

پہلے خصوصی پیکیج کے تحت رجسٹرڈ مستحق گھرانوں کو خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے ریلیف دینے کے لیے ایک ہزار روپے فی خاندان مہیا کیے جائیں گے ۔ یہ رقم عیدالفطر سے قبل ادا کر دی جائے گی ۔ دوسرے خصوصی پیکیج کے تحت کسی خاندان کے سربراہ یا کفیل کی اچانک موت کی صورت میں اس خاندان کو ایک لاکھ روپیہ حکومت کی طرف سے ادا کیا جائے گا ۔ تیسرے خصوصی ترقیاتی پیکیج کے تحت نوجوانوں کو اپنے کاروبار شروع کرنے کے لیے قرضے فراہم کیے جائیں گے ۔

آئندہ سال کے لیے سندھ کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 2 کھرب 13 ارب 65 کروڑ روپے کا ہو گا ، جس میں سے سالانہ ترقیاتی پروگرام ( اے ڈی پی ) کے لیے 162 ارب روپے ، غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 27 ارب روپے اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے وفاقی حکومت کی گرانٹس کے 9 ارب 66 کروڑ روپے شامل ہیں ۔ واضح رہے کہ رواں مالی سال کے اے ڈی پی کے لیے 168 ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن اس پر نظرثانی کرکے 126 ارب روپے کر دیئے گئے تھے ۔

آئندہ مالی سال کے دوران 80 فیصد ترقیاتی بجٹ جاری منصوبوں پر جبکہ 20 فیصد نئے منصوبوں پر خرچ ہو گا ۔ بجٹ میں کل آمدنی کا تخمینہ 7 کھرب 26 ارب 57 کروڑ روپے لگایا گیا ہے ۔ وفاقی حکومت کی طرف سے ملنے والی رقوم کا تخمینہ 4 کھرب 94 ارب روپے ، صوبائی محصولات سے آمدنی کا تخمینہ 144 ارب روپے جبکہ مالیاتی ذرائع سے آمدنی کا تخمینہ 32 ارب روپے لگایا گیا ہے ۔

کل اخراجات کا تخمینہ 7 کھرب 39 ارب 30 کروڑ روپے لگایا گیا ہے ۔ اس طرح بجٹ کا خسارہ 12 ارب 72 کروڑ روپے ہو گا ۔ پائیدار ترقی اور بہتر سروس ڈیلیوری کے لیے تعلیم اور صحت کے نان سیلری بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ انفرا سٹرکچر کی بہتری اور مرمت کے لیے فنڈز میں بھی اضافہ کیا گیا ہے ۔ تعمیر و مرمت کے بجٹ کو بڑھا کر 20 ارب روپے کر دیا گیا ہے ۔ بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لیے سب سے زیادہ رقم 144.67 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔

اس میں 13.2 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ بھی شامل ہے ۔ صحت کے شعبے کے لیے 57.49 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ، ان میں 13.224 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ بھی شامل ہے ۔ بجٹ میں امن وامان کے لیے 64.458 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ اس میں سے پولیس کے لیے 61.84 ارب اور رینجرز کے لیے 2.44 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔ روڈ سیکٹر کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 8.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ شاہراہوں کی تعمیر کے غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 1.211 ارب روپے مزید ملنے کی توقع ہے ۔

محکمہ آبپاشی کے لیے 29.685 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ، جن میں 12 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ بھی شامل ہے ۔ زراعت کے لیے 9.982 ارب روپے رکھے گئے ہیں ، جس میں سے 4.5 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ بھی شامل ہے ۔ محکمہ بلدیات اور محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے لیے 52.457 ارب روپے رکھے گئے ہیں ، جن میں سے 47.3 ارب روپے مختلف بلدیاتی اداروں کی گرانٹس کے لیے ہیں ۔

اس رقم میں سے 4 ارب روپے ایسے بلدیاتی اداروں کو دیئے جائیں گے ، جو بلدیاتی خدمات کے حوالے سے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔ محکمہ بلدیات کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 18.76 ارب روپے مزید مختص کیے گئے ہیں ۔ عدلیہ کے لیے 6.6 ارب روپے اور صوبائی محتسب کے ادارہ کے لیے 30 کروڑ 29 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ یونین کونسل کی سطح پر غربت کے خاتمے کے پروگرام کے لیے 4.9 ار ب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔

ترقی نسواں کے لیے 49 کروڑ 19 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ، جن میں سے 40 کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص ہوں گے ۔ اقلیتی امور کے لیے 15 کروڑ 65 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ مزید اقلیتی برادری کی فلاح و بہبود کے لیے مزید 10 کروڑ روپے کی گرانٹ بھی دی جائے گی ۔ محکمہ اقلیتی امور کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 56 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔

محکمہ سماجی بہبود کے تحت آئندہ مالی سال کے دوران بزرگ شہریوں کے لیے بحالی کے تین مراکز ، بھکاریوں کی بحالی کے لیے تین مراکز اور خواجہ سراوٴں کے لیے تین کمیونٹی ڈویلپمنٹ سینٹرز قائم کیے جائیں گے ، جن کے لیے 57 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ آئندہ مالی کے دوران کراچی ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 49.736 ارب روپے ، حیدر آباد ڈویژن کے لیے 37.56 ارب روپے ، سکھر ڈویژن کے لیے 27.346 ارب روپے ، لاڑکانہ ڈویژن کے لیے 33.58 ارب روپے ، میرپور خاص ڈویژن کے لیے 34.58 ارب روپے ، شہید بے نظیر آباد ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 18.015 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :