`ایف بی آر کے چندافسران سیلولر اور ازنٹرنیٹ پرووائڈر کمپنیوں کو فائدہ پہنچا کر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں،سہیل مظفر کا وزیراعظم کو خط

اگر قانون 2009سے لاگو ہوا تو اس عرصہ کے دوران لیا گیا ٹیکس سیلولر اور ازنٹرنیٹ پرووائڈر کمپنیوں کو واپس کرنا پڑے گا،چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل`

ہفتہ 13 جون 2015 19:43

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے چیئرمین سہیل مظفر نے وزیراعظم میاں نواشریف کو لکھے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر )کے چندافسران سیلولر اور ازنٹرنیٹ پرووائڈر کمپنیوں کو فائدہ پہنچا کر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے چیئرمین سہیل مظفر نے اپنے خط میں کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کو ایک شکایت موصول ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کے چند افسران نے سیلولر فون کمپنیز اور انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ ملکر انکم ٹیکس کے قانون میں تبدیلی کرائی ہے جس سے حکومت کو سالانہ 30ارب روپے کا نقصان پہنچے گا۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے چیئرمین نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کے تحت سیلولر کمپنیوں اور انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے کاٹی گئی رسیدوں پر6فیصدکے حساب سے کم سے کم ٹیکس لگایا گیا تھا اس میں کارپوریٹ اور نان کارپوریٹ سروس پرووائیڈر بھی شامل تھے،ایف بی آر نے2015کے فنانس بل میں تجویز دی ہے کہ یہ کم از کم ٹیکس ایڈجسٹ ہوسکے گا اور یہ قانون 2009سے لاگو ہوگا۔

(جاری ہے)

خط میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ قانون 2009سے لاگو ہوا تو اس عرصہ کے دوران لیا گیا ٹیکس سیلولر اور ازنٹرنیٹ پرووائڈر کمپنیوں کو واپس کرنا پڑے گا اوران کمپنیوں کو ایک اندازے کے مطابق 170ارب روپے کی بھاری رقم ازدا کی جائے گی جو سرکاری خزانے کیلئے ایک دھچکا ہوگا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے چیئرمین سہیل مظفرنے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ اس طرح حکومت کو30ارب روپے سالانہ کاز نقسان ہورہا ہے جو مجموعی ٹیکس وصولی کا1.25فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سخت تحقیقات کرے اور ایسے افسران کے خلاف کاروائی کرے جو نہ صرف سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ اس کی آڑ میں وہ ذاتی فوائد بھی حاصل کررہے ہیں۔ `

متعلقہ عنوان :