پنجاب بجٹ وفاقی بجٹ کی طرح مایوس کن اور غریب دشمن ہے، عوام کو ریلیف دینے کی بجائے ٹیکسوں کامزید بوجھ لاددیاگیا ہے، بجٹ میں جنوبی پنجاب کے عوام کو نظرانداز کیا گیا

جماعت اسلامی پنجاب کے رہنماؤں کاصوبائی بجٹ پر تشویش کا اظہار

ہفتہ 13 جون 2015 17:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) پارلیمانی لیڈرصوبائی اسمبلی وامیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختراور سیکرٹری جنرل نذیر احمد جنجوعہ نے پنجاب حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ کووفاقی بجٹ کی طرح مایوس کن قراردیتے ہوئے اسے غریب دشمن بجٹ قراردیاہے۔انہوں نے کہاکہ اس بجٹ میں غریبوں کامعاشی قتل کیاگیا ہے،غریب عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیاگیا۔

بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کی بجائے ان پر ٹیکسوں کامزید بوجھ لاددیاگیا ہے۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں ساڑھے سات فیصد اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔تنخواہوں اور پنشن میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیاجاناچاہئے۔پنجاب حکومت کی جانب سے پیش کیاجانے والابجٹ غریب کش ہے۔انہوں نے کہاکہ معیشت پرقرضوں کے بوجھ کی وجہ سے حکومت اپنے وسائل کابڑاحصہ قرضوں اور اس پرمارک اپ کی ادائیگی پرخرچ کررہی ہے۔

(جاری ہے)

صوبائی بجٹ میں قرضوں کی مدمیں302ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بجٹ میں جنوبی پنجاب کے عوام کوایک مرتبہ پھر نظرانداز کردیا گیاہے۔جنوبی پنجاب کے عوام کیلئے بجٹ میں 303ارب6کروڑ روپے مختص کرناآبادی کے لحاظ سے ناکافی ہیں۔سرکاری ملازمتوں میں خواتین کاکوٹہ15فیصد کی بجائے مزید بڑھایاجانا چاہئے۔جماعت اسلامی پنجاب کے رہنماؤں نے مزیدکہاکہ صوبائی بجٹ درحقیقت فرضی آمدن اور اخراجات کا مجموعہ ہے جسے بیوروکریسی نے بنایا ہے۔

اس بجٹ کادوردور تک عوامی مسائل کے حل سے کوئی تعلق نہیں۔سٹیٹ بنک کی تازہ رپورٹ کے مطابق حکمرانوں کے خوشحال اور معاشی بہتری کے دعوؤں کے برعکس ملکی قرضے رواں سال1570فیصد تک بڑھے ہیں۔تیسری سہ ماہی کے اختتام پر مجموعی قرضوں اورواجبات کی مالیت19.30کھرب ہے جوکہ موجودہ حکمرانوں کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔