نمبر گیم اور ایڈ ہاک ازم کو ختم کردیا ،حکومت بجٹ کو اہداف حاصل کرنے کا ٹول بنانا چاہتی ہے ‘ وزیر خزانہ پنجاب

ہفتہ 13 جون 2015 16:51

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو عوام دوست اوراقتصادی بحالی کا بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نمبر گیم اور ایڈ ہاک ازم کو ختم کردیا ہے اور چاہتے ہیں کہ بجٹ متعین کردہ اہداف حاصل کرنے کا ٹول بن جائے ،اشاریے بتا رہے ہیں کہ ہم معاشی استحکام حاصل کر رہے ہیں اور اب شر ح نمو میں بہتری ،سروس ڈلیوری اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی طرف بڑھنا ہے اور اسکے لئے واضح ٹارگٹ متعین کئے ہیں ،پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اگر پاکستان کو آگے لے جانا ہے تو پنجاب کو آگے لے جانا ہوگا،ہر سال نوجوانوں کو دس لاکھ نئی نوکریاں درکار ہیں اس تناظر میں گروتھ ریٹ کو 7سے 8فیصد پر لے جانا ہدف ہے اور اگر گروتھ ریٹ نہ بڑھا تو پبلک اور نجی سیکٹر میں روزگار کے مواقع حاصل نہیں ہو سکیں گے ،اگر ہم پبلک سیکٹر میں سرمایہ کاری کریں گے تو پرائیویٹ سیکٹر خود بخود اس طرف راغب ہوگا ،2018ء تک نجی سرمایہ کاری کو دو گنا کرنا چاہتے ہیں ،انفرا سٹر اکچر ڈویلپمنٹ سیس سندھ اور خیبر پختوانخواہ میں پہلے سے نافذ ہے بلکہ سندھ کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے ، پنجاب میں انفرا سٹر اکچر ڈویلپمنٹ سیس سے آئندہ مالی سال میں آمدنی کا تخمینہ 5ارب روپے لگایا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے 90شاہراہ قائدا عظم پر پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ عرفان الٰہی ،صوبائی سیکرٹری اطلاعات مومن علی آغا، سیکرٹری خزانہ پنجاب یوسف خان، چیئرمین پنجاب ریو نیو اتھارٹی ڈاکٹر راحیل صدیقی سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ وزیر خزانہ داکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پنجاب نے کھربوں کا بجٹ پیش کیا ہے جو صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 400ارب حجم کا ہے ، اگر ہم پبلک سیکٹر میں سرمایہ کاری کریں گے تو نجی سیکٹر خود بخود اس طرف راغب ہوگا ۔ ہم نجی سیکٹر کو پر امن ماحول ، انفراسٹرا کچر اور سہولیات دینا چاہتے ہیں تاکہ وہ آگے بڑھے اور صوبے اور ملک کی ترقی میں حکومت کا ہاتھ بٹائے ۔2018ء میں نجی سرمایہ کاری کو دو گنا کرنا چاہتے ہیں ۔ بیرونی سرمایہ کاری لانا بھی ہمارا ٹارگٹ ہے ۔

ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے دہشت گردی کا خاتمہ ، سیکورٹی کے حالات بہتر بنانااور انرجی کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنا شامل ہے ،بجلی پیدا کرنے کے جو منصوبے شروع کئے گئے ہیں ان کی تکمیل پر لوڈ شیڈنگ مکمل طو رپر ختم ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی نا گزیر ہے اس لئے ہمیں انہیں تعلیم کے ساتھ ہنر مند بنانا چاہتے ہیں ۔

ہم انہیں تعلیم کے ساتھ ایسا ہنر سکھانا چاہتے ہیں جس کی ملک کی زراعت، انڈسٹری کے ساتھ بین الاقوامی منڈیوں کو ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ عوام دوست او رمتوازن ہے جس میں تمام شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے اور انکی ترقی کے لئے خطیر فنڈز مختص کئے گئے ہیں ۔ بجٹ میں زراعت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ،عوام کو سہولیات کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے اور حکومت اس سے آگاہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات سے آگاہ ہیں اسی لئے حکومت اس بحران کے حل پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس مد میں 110ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں ۔ بجٹ میں خواتین کی ترقی پر بھی خصوصی فوکس کیا گیا ہے اور اس مد میں 32ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ خواتین ہماری آبادی کا پچاس فیصد ہیں اگر وہ قومی دھارے میں نہیں آئیں گی تو ملکی ترقی ممکن نہیں۔

۔ انہوں نے کہا کہ سوشل سیکٹر بہت بڑا ایریا ہے اس کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی ۔ بجٹ میں صحت‘ تعلیم اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی سمیت اس طرح کے دیگر شعبوں میں خطیررقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ کم آمدنی والا طبقہ حکومت کی توجہ میں ہے ۔ سوشل پروٹیکشن اتھارتی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جسکے تحت پہلی سکیم میں معذور افراد کو شامل کیا گیا ہے ۔

اس سکیم کے تحت معذور افراد کو وظائف دئیے جائیں گے تاکہ وہ باوقار انداز میں زندگی گزار سکیں اس تناظر میں انہیں ہنر سکھایا جائے گا جس سے وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کوشش ہے کہ عام آدمی پر ٹیکسوں کا بوجھ نہ پڑے اور ان طبقات کو دائرے میں لایا گیا ہے جو ٹیکس ادا کرنے کی استعداد رکھتے ہیں ۔ ہم نے ٹیکس ایڈ منسٹریشن کو بہتر کرنا ہے ، لیکجز کو روکنا ہے اس کے لئے اصلاحات لا رہے ہیں ، کمپیوٹر ائزڈ نظام متعارف کرایا جارہا ہے ۔

انہوں نے انفراسٹر اکچر ڈویلپمنٹ سیس کے بارے میں بتایا کہ یہ پنجاب میں نیا ٹیکس ہے جبکہ سندھ اور خیبر پختوانخواہ میں یہ پہلے سے ہی نافذ ہے اور سندھ کی صوبائی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے ۔پنجاب میں اس کی وصولی 0.9فیصد مقرر کی گئی ہے اورآئندہ مالی سال کے لئے اس سے آمدن کا تخمینہ پانچ ارب روپے ہے ۔اس ٹیکس کو پنجاب میں ڈرائی پورٹس پر درآمد کنندگان اور برآمد کنندگان پر عائد کیا گیا ہے اور اس ٹیکس سے حاصل ہونے والا ریو نیو انہی ٹیکس گزاروں کو سہولیات دینے پرخرچ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے ٹیکس دہندگان پر ٹیکسوں کی شرح کم کی گئی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں۔ لگژری گھروں پر ٹیکس کے حوالے سے پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اور امید ہے کہ یہ کیس جلد حل ہو جائے گا اور جن لوگوں کو نوٹسز جاری کئے گئے ہیں ان سے ٹیکس کی ریکوری کی جائے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ پنجاب کی مجموعی آمدن میں بڑا حصہ این ایف سی کے تحت وفاق سے ملتا ہے جبکہ صوبائی آمدنی سے بھی وسائل میسر آتے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب چیئرمین ریو نیو اتھارٹی ڈاکٹر راحیل صدیقی نے کہا کہ رواں مالی سال پنجاب میں جنرل سیلز ٹیکس آن سروسز کا ہدف اس لئے حاصل نہیں کیا جا سکا کیونکہ تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کے لئے موبائل کمپنیوں نے جو مشینری درآمد کی اسکی انہوں نے ایڈ جسٹمنٹ جی ایس ٹی آن سروسز میں کروا لی جسکی وجہ سے ریو نیو میں 15سے 20ارب روپے کے لگ بھگ شارٹ فال آیا ۔

کیونکہ سیلز ٹیکس آن گڈز ایف بی آر وصول کرتا ہے اور سروسز پر سیلز ٹیکس کی وصولی کا اختیار صوبوں کے پاس ہے ۔ ہم نے اپنے ٹیکس نظام میں ترامیم کی ہیں جس سے ٹیکس وصولی میں بہتری آئے گی اور امید ہے کہ جی ایس ٹی آن سروسز کی مد میں مقررہ کئے گئے 72ارب روپے کے ہدف کو نہ صرف بآسانی حاصل کر لیا جائے گا بلکہ امید ہے کہ 80ارب روپے تک کی ٹیکس وصولیاں کی جائیں گی اس کے لئے ہم ٹیکس قوانین کی انفورسمنٹ پر بہت توجہ دے رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انفارمل سیکٹر کو تیزی سے رجسٹرڈ کیا جارہا ہے اور لوگ خود رضاکارانہ طور پر خود کو پنجاب ریو نیو اتھارٹی میں رجسٹرڈ کرا رہے ہیں ۔ انہوں نے یہ یقین بھی دلایا کہ اگر لوگ ٹیکس دیں تو ہم ٹیکس ریٹ میں کمی کر دیں گے ۔ ہم نے حال ہی میں چھوٹے ٹیکس گزاروں کے لئے جی ایس ٹی کی شرح 16فیصد سے کم کر کے 2سے 5فیصد کر دی ہے ۔ سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ عرفان الٰہی نے بتایا کہ رواں مالی سال کیلئے 330ارب کے ترقیاتی بجٹ میں سے 290ارب ملے اس میں سے اب تک 83فیصد استعمال ہو چکا ہے اور امید ہے کہ جون کے آخر تک ہم ترقیاتی بجٹ کا 90فیصد تک استعمال کر لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دو بلاک ایلو کیشن رکھی گئی ہے جس کا حجم 20ارب روپے ہے اور یہ اسپیشل پرائرٹی پروگرام اور نئی اختراعات کے لئے مختص کیا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :