کراچی، سندھ میں آئندہ مالی سال کیلئے 739 ارب روپے مالیت کا بجٹ پیش کردیا گیا

صوبائی وزیرخزانہ مراد علی شاہ کی سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریر

ہفتہ 13 جون 2015 16:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) صوبائی وزیرخزانہ مراد علی شاہ نے سندھ کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ 739ارب روپے اور وصولیوں کا تخمینہ 727ارب روپے ہے، ٹیکس کا ہدف126 ارب اور وفاق سے 482 ارب روپے ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 503 ارب روپے رکھے گئے ہیں، پنشن کی مد میں 45 ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات کی مد میں 214ارب روپے اور غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 503ارب روپے مختص کئے ہیں اور صوبائی وسائل سے 177 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوں گے، آئندہ بجٹ میں 232 ارب روپے تنخواہوں کیلئے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 14224 ملازمین پیدا کریں گے، وفاق سے گرانٹ کی مد میں 9 ارب 60کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، ایف بی آر کی وصولیوں کا تخمینہ 432 ارب روپے ہے، بنیادی ڈھانچے کی مرمت اور تعمیر کیلئے 20 ارب روپے محکمہ داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ترقیاتی اخراجات کا 80 فیصد جاری منصوبوں پر خرچ کیا جائے گا۔ صوبائی بجٹ میں امن و امان کیلئے 65 ارب 33 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، جن میں سے سندھ پولیس کیلئے 61 ارب 42کروڑ روپے رینجرز کیلئے 2 ارب 43کروڑ روپے اور بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (ریڈ لائن) کیلئے 60کروڑ روپے مختص کئے، بجٹ میں کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ بھی شامل ہے، اس کی تعمیر کیلئے جائیکا مشن کے ساتھ معاہدہ طے کیا جائے گا، اس کاڈبل ٹریک 43.3کلو میٹر طویل ہو گا،اس کے 24اسٹیشن ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان سے متعلق ٹریننگ اینڈ ریسرچ کیلئے ایک ارب 52کروڑ ہیں، سندھ پولیس میں 10ہزار30نئی بھرتیاں کی جائیں گی، صحت کیلئے 57ارب روپے رکھے ہیں، نئی اسکیموں کیلئے 25فیصد رقم ضرور مختص کی جائے گی، رواں محصولاتی اخراجات میں تعلیم کیلئے 28.65 فیصد حصہ رکھا گیا۔ صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ 214 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں صوبے کے کل اخراجات کے 29 فیصد کے برابر ہے، پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں وفاق نے 57.2 فیصد کمی کر دی ،ماضی میں کبھی بھی وفاقی حکومت کی جانب سے اتنی بڑی کٹوتی نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پی ایچ ڈی الاؤنس کی مد میں 10ہزار روپے ماہانہ مختص ہیں، اس کا اطلاق یکم جولائی سے کیا جائے گا، مزدور کی کم سے کم تنخواہ 13ہزار روپے مقرر کی، ہالیجی سے پیپری 6کروڑ 50لاکھ گیلن پانی سپلائی کیلئے 4ارب 15کروڑ روپے مختص، سینئر پرائیویٹ سیکرٹریز کی تنخواہوں میں 100فیصد اضافہ کیا گیا، ملیر15میں زیر تعمیر فلائی اوور منصوبے کیلئے مزید 53کروڑ 26لاکھ ،مہران ہوٹل نصرت بھٹو انڈر پاس کیلئے 22کروڑ30لاکھ روپے مختص ،کورنگی کراسنگ پر فلائی اوور کیلئے 10کروڑ12لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

ٹیلی کمیونیکیشن پر ٹیکس کم کر کے 18فیصد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، کڈنی سینٹر کی گرانٹ بڑھا کر دس ملین کر دی ہے، سندھ پولیس کو جدید آلات کی فراہمی کیلئے 6 ارب 23 کروڑ روپے ، سندھ پولیس کی تنخواہیں پنجاب پولیس کی تنخواہ کے برابر کر دی گئی ہیں، توانائی کے شعبے کیلئے 25 ارب 90کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، رواں مالی سال 384 کلو میٹر سڑکیں بنائی جائیں گی۔

سندھ میں کوئلے اور شمسی توانائی سے بجلی بنانے کے خاطر خواہ مواقع ہیں،2020تک تھر سے 10ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جائے گی، 20,20 میگا واٹ کے شمسی توانائی کے 5 منصوبوں پر کام جاری ہے اور مجموعی طور پر شمسی توانائی کے 700 میگا واٹ کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے ، ہر سال جون سے 100میگاواٹ نئی بجلی نظام میں شامل کی جائے گی، آبپاشی کے شعبے کیلئے 17ارب 68کروڑ رکھے ہیں اور آبپاشی کیلئے ترقیتای اخراجات کا تخمینہ 12ارب روپے لگایا گیا ہے،

متعلقہ عنوان :