وزارت ہاؤسنگ نے جوڈیشل افسران و ملازمین کیلئے 30 حکومتی مکانات کی خلاف قانون الاٹمنٹ کردی

ہفتہ 13 جون 2015 14:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) وزارت ہاؤسنگ کی طرف سے جوڈیشل افسران اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ملازمین کے لئے 30 حکومتی مکانات کی الاٹمنٹ کر دی جس کے وہ حقدار نہیں تھے ۔ جبکہ کئی دہائیوں سے سینئر سرکاری ملازمین اور وفاقی حکومت کے دیگر افسران سرکاری رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ کے لئے انتظار کر رہے ہیں تاہم گزشتہ تین ماہ کے دوران وزارت ہاؤسنگ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے محمد ادریس خان ، ان کے بھائی چیف جسٹس انور خان اور دیگر افسران کو گھروں کی الاٹمنٹ کی گئی ۔

گزشتہ سال جنوری میں ایک سینئر وکیل نے سپریم کورٹ میں مذکورہ افراد کی تقرریوں کو چیلنج کیا تھا تاہم عالت عظمی نے اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بعض ایسے افسران کو بھی گھروں کی الاٹمنٹ کی گئی جن کی ایک سال پہلے تقرری ہوئی۔

(جاری ہے)

تاہم 30 مکانات کی الاٹمنٹ کے بعد گزشتہ ماہ 6 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی انتظامیہ نے عدالت کو 42 نئی رہائش گاہوں کے لئے وزارت ہاؤسنگ کو خط لکھا تاہم وزارت قانون کے ساتھ مشورے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے لکھے گئے خط کا جواب میں نوٹس دیا گیا جس میں کہا گیا کہ مزید لوگ نئی رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ کے حق نہیں ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے اعلی سطح کے عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ انتظامیہ نے اعلی افسران اور سنیارٹ کی بنیاد پر تمام اہلکاروں میں نظر انداز کرتے ہوئے ایسے لوگوں کو مکانات کی الاٹمنٹ کروائی جس کے وہ تاحال اہل نہیں تھے ۔ انتظامیہ نے ان لوگوں کے نام وزارت ہاؤسنگ کو بھیج دیئے جن کا ابھی یہ دورانیہ مکمل بھی نہیں ہوا تھا تاہم اس حوالے سے جوڈیشل اتھارٹی نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ان غیر قانونی طور پر کی گئی الاٹمنٹ کا باقاعدہ نوٹس کئے گئے ۔ جب ایڈیشنل رجسٹرار جہانگیر اعوان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ اپنے عہدے کی بنا پر تفصیلات وزارت کو بھجھوانے کے پابند ہیں تاہم وہ مزید تفصیلات کے لئے وزارت ہاؤسنگ سے رابطہ کر سکتے ہیں ۔