مقبوضہ خطے میں مسلمانوں کو گھروں سے بے دخل کرنے کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو سخت رد عمل ظاہر کیا جائے گا، میر واعظ

ہفتہ 13 جون 2015 14:02

سرینگر ۔ 13 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ محمدعمر فاروق نے جموں خطے میں مسلمانوں کو جنگلاتی اراضی خالی کرانے کی آڑ میں اپنی زمینوں اور گھروں سے بے دخل کرنے کے ناروا اقدام کو نا قابل قبول قرار دیتے ہوئے خبرادر کیا ہے کہ اگر کٹھ پتلی حکومت نے اس سلسلے کو فوراً بند نہیں کیا تو اسکے خلاف سخت رد عمل ظاہر کیا جائے گا۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے تحریک آزادی میں جموں کے مسلمانوں کی قربانیوں کو ناقابل فراموش قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی کے مسلمان جموں کے اپنے بھائیوں کوکبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھارتی حکومت اور کٹھ پتلی انتظامیہ نے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور دیگر ہندو انتہا پسندوں کی ایما پر تحریک آزادی اور مقبوضہ علاقے میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے لیے اپنی سازشوں کا سلسلہ تیز کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جموں کے مسلمانوں کو گھروں سے بے دخل کر کے علاقے میں 1947جیسی صورت حال پیدا کی جا رہی ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ جموں کی اکثر آبادی جنگلاتی اراضی پر ہی قائم ہے لیکن صرف ان علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جن میں مسلمان آباد ہیں۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ جموں ، سانبہ ، کھٹوعہ ، ادھمپور ، راجوری ، پونچھ ، ڈوڈہ اور بھدرواہ سے مسلمان افسروں کا تبادلہ کر کے ان علاقوں میں فرقہ پرست ہندوافسروں کو تعینات کیا گیا ہے جو ڈرا دھمکا کر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو نقل مکانی پر مجبور کر رہے ہیں۔

میرواعظ نے کہا کہ ایک طرف مسلمانوں کو جموں کے بیشتر علاقوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف غیر کشمیریوں کو ان علاقوں میں بسانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔ انہوں نے خبر دار کیا کہ اگر مسلمانوں کے خلاف جبر و استبداد کا سلسلہ بند نہیں کیا گیا تو تمام آزادی پسند جماعتیں ایک موثر حکومت عملی کے ساتھ اسکے میدان میں جائیں گی۔