پاکستان انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی لعنت کے انسداد کیلئے پرعزم ہے ، حکومت، عوام اور مسلح افواج نے اس چیلنج کا جرات مندی سے سامنا کیا ، دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے قومی لائحہ عمل پر موثر عمل درآمد کی ضرورت ہے

صدر ممنون حسین کانیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں منعقد ہ نیشنل سیکورٹی اینڈ وار کورسز -15 2014 سے خطاب

جمعہ 12 جون 2015 22:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی لعنت کے انسداد کے لئے پرعزم ہے جس سے معاشرے کے بنیادی ڈھانچے کو خطرہ لاحق ہے، حکومت، عوام اور مسلح افواج نے اس چیلنج کا جرات مندی سے سامنا کیا ہے اور ہمارے غیور سپاہی اور معصوم شہری اس مقصد کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں جبکہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے قومی لائحہ عمل پر موثر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

و ہ جمعہ کو یہاں یوان صدر میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے نیشنل سیکورٹی اینڈ وار کورسز (این ایس ڈبلیو سی) -15 2014 ء کے غیر ملکی شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ عالمی برادری اس امر کا ادراک رکھتی ہے کہ دہشت گردی کا مظہر ریاستی سرحدوں سے ماورا ہے اور اس لعنت پر قابو پانے اور اسے شکست دینے کے لئے مربوط اور معاون کوششیں درکار ہیں۔

(جاری ہے)

صدر نے کہا کہ بحیثیت مجموعی قوم دہشت گردی کے خلاف یکجا اور متحد ہے اور آپریشن ”ضرب عضب“ کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ صدر نے مسئلہ کشمیر کے جلد حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں خطے میں پائیدار امن کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل کے طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) منصوبہ کے بارے میں صدر مملکت نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ سی پی ای سی نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لئے اقتصادی ثمرات کی حامل ہوگی۔

صدر مملکت نے کہا کہ روائتی قومی سلامتی کا تصور نہ صرف ریاستی محور پر مرکوز ہونے سے لے کر معاشرتی سیکورٹی خدشات تک بلکہ اپنے تخیلات، معانی اور افہام و تفہیم کے لحاظ سے بھی مختلف النوع تبدیلیوں سے گذر چکا ہے۔ آج جامع قومی سلامتی کی تعریف سیاسی، اقتصادی، ماحولیاتی، سماجی اور انسانی جہتوں کا ادراک رکھتی ہے جو وسیع تر سلامتی کے تصور پر اثر ڈالتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے تصور کا دائرہ اب غیر ریاستی خطرات کو بھی اپنے اندر سموئے ہوئے ہے اور یہ خطرات نازک بنیادی ڈھانچے اور ناگزیر خدمات کے تسلسل سمیت قومی سلامتی کے تمام پہلووٴں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ صدر مملکت نے نہ صرف پاکستان کی مسلح افواج کے افسران اور سول بیورو کریسی بلکہ دوست ممالک سے سینئر افسران کے لئے بھی معیاری اسٹریٹجک اسٹڈی پروگراموں کا اہتمام کرنے پر این ڈی یو کی تعریف کی۔

کورس کے شرکاء کا تعلق چین، امریکہ، آسٹریلیا، مصر، بنگلہ دیش سمیت دیگر مختلف ممالک سے ہے۔ صدر مملکت نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ کورس کے غیر ملکی شرکاء نے مستقبل کے پالیسی سازوں کی حیثیت سے این ڈی یو میں اپنے قیام کے دوران حاصل ہونے والے علم اور مہارت سے بھرپور استفادہ کیا ہوگا۔