گورنرخیبرپختونخوا نے چاریونیورسٹیوں کے سالانہ بجٹ کی منظوری دیدی

یونیورسٹیوں کی انتظامیہ محکمہ خزانہ کی مشاورت سے بہترفنانشل مینجمنٹ پلان تیار کرکے وسائل میں اضافہ ،غیرضروری اخراجات میں کمی لاکر خسارے کو بھی کم کریں،سردارمہتاب احمد کاسالانہ بجٹ بارے اجلاس سے خطاب

جمعہ 12 جون 2015 18:43

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء) گورنرخیبرپختونخوا سردارمہتاب احمدخان نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کی انتظامیہ کوہدایت کی ہے کہ وہ محکمہ خزانہ کی مشاورت سے بہترفنانشل منیجمنٹ پلان تیار کرکے ایک ایساوسیع اور موثر میکنزم اپنائیں کہ وہ اپنے وسائل میں اضافہ کرسکیں اور غیرضروری اخراجات میں کمی لاکر خسارے کو بھی کم کریں اوراپنے وسائل میں رہتے ہوئے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی خودکریں کیونکہ یہ خودمختار ادارے ہیں اوریونیورسٹی ایکٹ کے تحت وہ ان تمام امورمیں بااختیار ہیں۔

وہ گذشتہ روزپبلک سیکٹر کی چاریونیورسٹیوں کے سالانہ بجٹ کی منظوری سے متعلق الگ الگ سینٹ اجلاسوں سے خطاب کررہے تھے جوان کی صدارت میں گورنر ہاوس پشاور میں منعقد ہوئے۔

(جاری ہے)

ان جامعات میں گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان، یونیورسٹی آف پشاور ، ایگریکلچر یونیورسٹی پشاوراورخیبرمیڈیکل یونیورسٹی پشاورشامل تھے۔ گورنر کو ان جامعات کی سابقہ،رواں اوراگلے مالی سال کے سالانہ بجٹ کی تخمینہ جات،اخراجات اورآمدنی سے متعلق بریفنگ دی گئیں۔

اس موقع پرصوبائی وزیر برائے اعلی تعلیم مشتاق احمدغنی اور وزیر زراعت اکرام اﷲ گنڈا پور، صوبائی سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری اعلی تعلیم ، سیکرٹری زراعت، سیکرٹری صحت اور ہائرایجوکیشن کمیشن کے نمائندے بھی موجود تھے۔ اس موقع پرگورنرنے چاروں یونیورسٹیوں کے سالانہ بجٹ کی منظوری بھی دی۔ گورنرنے کہا کہ یونیورسٹیاں خود مختارادارے ہیں وہ یونیورسٹیز ایکٹ میں موجود اختیارات کے مطابق خوداپنے ملازمین کیلئے سروس سٹرکچر تیارکریں اور ان کی تنخواہوں میں اضافہ کریں تاہم وہ اپنے فنڈز میں خود انحصاری پرتوجہ دیں اور صرف حکومتی گرانٹس پرانحصار نہ کریں۔

گورنرنے پنشن کے اخراجات اورمستحق طلباء کو سہولتیں دینے کیلئے یونیورسٹیوں کو اپنے انڈومنٹ فنڈ قائم کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ یونیورسٹیاں تعلیمی وتحقیقی معیار میں بہتری لانے پربھی خصوصی توجہ دیں۔ گورنرنے زرعی یونیورسٹی پشاور اور خیبرمیڈیکل یونیورسٹی پشاور کے فاضل بجٹ کوسراہا۔ گورنرنے زرعی یونیورسٹی کے تحقیقی کام کوسراہتے ہوئے اس میں مزید اضافہ کرنے پرزوردیا اورکہاکہ اس کامیاب تحقیقی کام سے حکومت کو ملنے والے محصولات میں سے یونیورسٹی اور بالخصوص اس کے محققین کوبھی فائدہ ملناچاہئیے۔ گورنرنے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ بجٹ سازی کے عمل میں یونیورسٹیوں کو ضروری راہنمائی فراہم کریں اور ان کی معاونت کریں۔

متعلقہ عنوان :