سرینگر یونیورسٹی کے طلبہ کا طفیل متو اور 2010کے دیگر شہدا کو خراج عقیدت، بھارت مخالف مظاہرے میں کشمیری طلباء کے آزادی کے حق میں نعرے

جمعہ 12 جون 2015 17:25

سرینگر ۔ 11 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء) مقبوضہ کشمیر میں سرینگر یونیورسٹی کے طلبہ نے کم عمر کشمیری طالب علم طفیل احمد متو کی شہادت کی پانچویں برسی پر مقبوضہ علاقے میں 2010کی پر امن احتجاجی تحریک کے دروان بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے یونیورسٹی کیمپس میں زبردست بھارت مخالف مظاہرہ کیا۔

کشمیر میڈ یاسروس کے مطابق یونیورسٹی کے مختلف شعبہ ہائے تدریس سے وابستہ طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے اقبال لائبریری کے سامنے جمع ہو کر آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف زبردست نعرے لگائے۔ مظاہرے کا انعقاد طلبہ تنظیم ” کشمیر یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین“ نے کیا تھا۔ طلبہ نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں مظاہرے سے روکنے کی بہت کوشش کی اور مختلف شعبوں کے سربراہوں پر اس حوالے سے دباؤ ڈالا لیکن اپنے مذموم منصوبے میں ناکام رہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر طفیل احمد متو کے والد محمد اشرف متو اور شہید وامق فاروق کے والد فاروق احمد بھی موجود تھے جنکا کہنا تھا کہ انہیں طویل عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال انصاف نہیں ملا اور انکے بیٹوں کے قاتل آزادانہ گھوم رہے ہیں۔ انہو ں نے کہ 2010کی پرامن احتجاجی تحریک کے دوران نوجوانوں کے قتل کے اصل ذمہ دار اس وقت کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ہیں۔

یاد رہے کہ طفیل احمد متو 11جون2010کو سرینگر کے علاقے راجوری کدل میں غنی میموریل سٹیڈیم کے نزدیک اس وقت بھارتی پولیس کی طرف سے چلایا جانے والا آنسو گیس کا گولہ سر میں لگنے سے شہید ہوا تھا جب وہ ٹیوشن سے واپس گھر لوٹ رہا تھا۔طفیل متو کے المناک قتل کے خلاف مقبوضہ وادی میں زبردست احتجاجی تحریک چلی تھی جس دوران بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے پرامن مظاہرین پر فائرنگ کر کے 120سے زائد نوجوانوں کو شہید کر دیاتھاجن میں اکثر کم عمر لڑکے تھے۔

متعلقہ عنوان :