سندھ ہائی کورٹ ، آئی جی سندھ سمیت دیگر پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کیس، فیصلہ محفوظ کر لیا

جمعہ 12 جون 2015 14:54

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء) سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ سمیت دیگر پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کیس میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ غیر معینہ مدت تک محفوظ کر لیا ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا ہے کہ100،100 روپے نہیں 10،10 روپے جرمانے عائد کریں گے اور یہ سب نوکریوں سے جائیں گے۔جمعہ کوسندھ ہائی کورٹ میں جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے آئی جی سندھ اور دیگر پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے آئی جی کو وزیر اعظم کے ساتھ ڈیوٹی پر جانے کی اجازت دی جبکہ پولیس کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے عدالتی امور میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی ہے۔ پولیس نے جوکچھ کیا،وہ عدالتی احاطے سے باہرکیا،جس پرجسٹس سجادعلی شاہ نے ریمارکس دیئے اگرآپ وہ سب کچھ دیکھ لیتے تویہ نہ کہتے۔

(جاری ہے)

سب نے دیکھاپولیس نے عدالتی حدود میں کیاکچھ نہیں کیا۔

جسٹس سجادعلی شاہ نے کہاکہ نقاب پوشوں کودیکھ کررینجرزوالے بھی پریشان ہوگئے کہ یہ پولیس اہلکارہیں یادہشت گرد۔نقاب پوش اہلکاروں نے جوکیا،کیاوہ دہشت گردی نہیں ؟،جسٹس سجادشاہ نے کہاکہ اگراس روزہائیکورٹ پولیس کوگولی چلانے کاحکم دیدیتے تو پھرکیاہوتا۔

انہوں نے کہاکہ آپ نے یہ پہلو نہیں دیکھا کہ سندھ ہائی کورٹ کی اپنی سیکیورٹی ہے جس میں 100 سے زیادہ اہلکار اور ایک فل ٹائم ڈی ایس پی شامل ہیں۔

ان میں سے کسی نے اس آپریشن میں حصہ نہیں لیا۔ آپ یہ خود دیکھتے تو یہ دلائل نہ دیتے۔صحافیوں کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے دلائل میں کہا کہ عدالتی کارروائی میں رکاوٹ کے حوالے سے فاروق نائیک کے دلائل سے اتفاق نہیں کرتا۔ایڈووکیٹ جنرل نے عبدالفتح ملک نے عدالت سے استدعاکی کہ پولیس افسران توہین عدالت کے مرتکب ہیں توہلکی پھلکی سزا دیدیں، سپریم کورٹ نے ایک کیس میں پولیس والوں کو علامتی 100 روپے جرمانے کر کے چھوڑا جس پرجسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہم 100،100 روپے نہیں 10،10 روپے جرمانے عائد کریں گے یہ سب نوکریوں سے جائیں گے۔

جسٹس سجادعلی شاہ کاکہناتھا ہم نے سزادی توتمام افسران نوکری سے فارغ ہوجائیں گے۔عدالت نے کیس کی سماعت مکمل کر کے فیصلہ غیر معینہ مدت کے لیے محفوظ کرلیا۔

متعلقہ عنوان :