پاکستان نے ڈیڑھ سال سے جی ایس پی پلس کی تمام شرائط پوری کرلیں‘جنوری 2016کے جائزے میں جی ایس پی پلس کوکوئی خطرہ نہیں ہوگا ‘14ماہ میں یورپی یونین کو برآمدات میں ایک ارب 55کروڑکا اضافہ ہوا ‘جی ایس پی پلس کے حصول کے بعد یورپی یونین کو برآمدات میں بہت حوصلہ افزا رجحانات سامنے آئے ہیں‘پاکستان کی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل اور لیدر مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہوا

وفاقی وزیر تجارت انجینئرخرم دستگیرکی وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قانون اشتر اوصاف علی سے بات چیت

جمعرات 11 جون 2015 22:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئرخرم دستگیرنے کہا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ ڈیڑھ سال سے جی ایس پی پلس کی تمام شرائط پوری کرلی ہیں لہٰذا جنوری 2016کے جائزے میں جی ایس پی پلس کوکوئی خطرہ نہیں ہوگا ،14 ماہ میں یورپی یونین کو برآمدات میں ایک ارب 55کروڑکا اضافہ ہوا ہے، جی ایس پی پلس کے حصول کے بعد یورپی یونین کو برآمدات میں بہت حوصلہ افزا رجحانات سامنے آئے ہیں جبکہ پاکستان کی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل اور لیدر مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہوا ،جمعرات کووہ یہاں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قانون اشتر اوصاف علی سے ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کی کامیابی کے بارے میں تما م ناقدین کے شکوک و شبہات دور ہو جانے چاہئیں، انھوں نے وزیراعظم کے معاون خصوصی کو یقین دلایا کہ جی ایس پی پلس کے قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے وزار ت تجارت ہر ممکن تعاون کرے گی۔

(جاری ہے)

آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن کے نتیجے میں ملک میں دہشت گردی میں نمایاں کمی ہوئی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال بھی بہتر ہوئی ہے ۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم نے معاون خصوصی برائے قانون اشتر اوصاف علی کوجی ایس پی پلس کیلئے قائم کردہ ٹریٹی امپلیمنٹیشن سیل کا کنوینر مقرر کیا ہے۔معاون خصوصی نے بتا یا کہ ٹریٹی امپلیمنٹیشن سیل چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں وکشمیر کے قانون اور انسانی حقوق کے محکموں سے انتہائی قریبی رابطے میں ہے تاکہ اقوام متحدہ کے 27 کنونشنوں پر عملدرآمد میں پیشرفت ممکن ہو ۔دوران ملاقات قانونی ماہرین نے وزیر تجارت اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی کو بتایا کہ سزائے موت پر پابندی جی ایس پی پلس کی شرط نہیں جبکہ نہ ہی پاکستان نے یورپی یونین سے جی ایس پی پلس کے حوالے سے ایسا کوئی معاہدہ یو کیا۔

متعلقہ عنوان :