حکومت نئے مالی سال کے بجٹ میں سوتی دھاگے اور کپڑے پر سیلز ٹیکس 3فیصد اور ٹیکسٹائل مصنوعات پر سیلز ٹیکس 5فیصد کرنے کی تجویز پر نظر ثانی یقینی بنائے، سنٹرل چیئرمین پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن

جمعرات 11 جون 2015 18:56

فیصل آباد ۔11 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء) پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سنٹرل چیئرمین خلیل قیصر شمس گچھا نے کہاہے کہ بھارت سے سستے دھاگے اور روس سے سستے کپڑے کی بے دریغ امپورٹ نے مقامی مارکیٹ کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے جبکہ دھاگے اور کپڑے پر سیلز ٹیکس میں مزید اضافہ سے یارن و ٹیکسٹائل کی صنعت مزید ابتری کاشکار ہو جائیگی لہٰذا حکومت نئے مالی سال کے بجٹ میں سوتی دھاگے اور کپڑے پر سیلز ٹیکس 3فیصد اور ٹیکسٹائل مصنوعات پر سیلز ٹیکس 5فیصد کرنے کی تجویز پر فوری نظر ثانی یقینی بنائے ۔

میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہاکہ بجٹ میں سوتی دھاگے اور کپڑے پر سیلز ٹیکس 3فیصد اور ٹیکسٹائل مصنوعات پر سیلز ٹیکس 5فیصدکردیا گیا ہے، ٹیکسٹائل کا شعبہ پہلے ہی سخت مشکلات میں ہے جبکہ سوتی دھاگے اور کپڑے کی تجارت مختلف قسم کے ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ انڈیا سے سستے دھاگے اور روس سے سستے کپڑے کی امپورٹ سے مقامی مارکیٹ کو نقصان پہنچ رہا ہے اور ہم مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہیں کیونکہ دھاگے اور کپڑے پر ہر سال سیلز ٹیکس بڑھایا جارہا ہے جس سے ٹیکسٹائل کی صنعت کا خام مال مہنگا ہورہا ہے اور ہماری ٹیکسٹائل ایکسپورٹ مصنوعات حریف ممالک کا مقابلہ نہیں کررہیں اور گذشتہ 11ماہ سے اس میں مسلسل 7فیصدکمی ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھاگے اور کپڑے پر ٹیکسوں کے بوجھ میں اضافہ سے تاجر تباہی کا شکار ہوجائیں گے۔ انہوں نے اپیل کی کہ حکومت ملکی معیشت کی ترقی کی جانب توجہ دے تاکہ انڈسٹریل سیکٹر کو مشکل حالات سے نکالنا ممکن ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :