پی سی ڈی ایم اے کا وفاقی بجٹ میں کمرشل امپورٹرز کی تجاویز شامل نہ کرنے پر شدید احتجاج

حکومت معیشت مخالف اقدامات کے بجائے کاروباری و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی حکمت عملی وضع کرے، چیئرمین ہارون نثار

جمعرات 11 جون 2015 17:59

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء) پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن(پی سی ڈی ایم اے)کے چیئرمین ہارون نثار نمبردارنے وفاقی بجٹ2015-16 میں کمرشل امپورٹرز کی تجاویز کو شامل نہ کرنے پر شدید احتجاج کیاہے۔ایک بیان میں انہوں نے وفاقی وزیرخزانہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت معیشت مخالف اقدامات کے بجائے کاروباری و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی حکمت عملی وضع کرے جس سے ریونیو میں اضافہ ہو اور ریفنڈ میں کمی آئے۔

ہارون نثار نمبردار نے وفاقی بجٹ2015-16 میں درآمدی کنٹینرز پر انوائس چسپاں نہ ہونے کی صورت میں جرمانہ5ہزار روپے سے یکدم 50ہزار روپے تک کیے جانے کے فیصلے پر شدید ردعمل کااظہار کرتے ہوئے فوری طور پر جرمانے کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ درآمدی کنٹینرز پرانوائس چسپاں کرنے کی پابندی کا درآمدکنندگان کو کوئی فائدہ نہیں ہوتاکیونکہ محکمہ کسٹم درآمدی آئٹمز کی ویلیوایشن اپنے پاس دستیاب قیمتوں کے مطابق کرتا ہے اور کسی بھی مرحلے پر درآمدی کنٹینرز پرچسپاں انوائس پر درج قیمت کو زیرغور نہیں لایا جاتا جبکہ درآمد کنندگان پہلے ہی اس پابندی پر عمل درآمد کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ کنٹینرز پر انوائس چسپاں نہ ہونے کی پاداش میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے ایسے درآمدکنندگان جو 50ہزار یا اس سے تھوڑی زیادہ مالیت کا مال درآمد کرتے ہیں کو سب سے زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔چیئرمین پی سی ڈی ایم اے نے مزید کہاکہ پی سی ڈی ایم اے نے بجٹ تجاویز میں سیلز ٹیکس کے خصوصی ضابطے58ای(2)شق بحال کرنے اور کمرشل امپورٹرز کو آڈٹ سے مستثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کیاتھا مگر افسوس ان مطالبات کوبھی نہیں مانا گیا۔

انہوں نے کہاکہ فنانس ایکٹ2012کے قواعد2006کے تحت سیلز ٹیکس کے خصوصی ضابطے58ای(2)شق واپس لینے کے نتیجے میں کمرشل امپورٹرزکودرآمدی سطح پر3فیصد ویلیو ایڈیشن کے باوجود آڈٹ کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ ایک جانب توکمرشل امپورٹرز کو3فیصد ویلیو ایڈڈٹیکس کی ادائیگی کا پابند کیاجاتا ہے تو دوسری جانب ان کا آڈٹ بھی کیاجارہاہے جوکہ ویلیو ایڈڈسیلز ٹیکس اسکیم کے بنیادی قواعد کے برخلاف ہے لہٰذا 58ای(2)شق بحال کی جائے اور کمرشل امپورٹرز کو آڈٹ سے مستثنیٰ قرار دیاجائے۔

ہارون نثار نمبردار نے وفاقی بجٹ2015-16 میں نان رجسٹرڈ افراد کو مال کی فروخت پر سیلز ٹیکس کی مد میں ایک فیصد اضافی ٹیکس کو بڑھا کر2فیصد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ اس اقدام سے فلائنگ انوائسزجنم لیں گی جس سے حکومت کو ریونیو کی مد میں خطیر نقصانات کا سامنا کرتے ہوئے فلائنگ انوائسز کی مد میں اربوں روپے کے ریفنڈ ادا کرنا پڑیں گے لہٰذا اضافی ٹیکس کوصنعتی خام مال کے چیپٹر25تا40کے درمیان ایڈجسٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیلز ٹیکس کی مد میں 2فیصد اضافی ٹیکس کا مکمل خاتمہ کیاجائے یا پھر ایک فیصد کی سابقہ شرح برقرار رکھتے ہوئے اسے سیلزٹیکس میں ایڈجسٹ کرنے کی اجازت دی جائے ۔`

متعلقہ عنوان :