کراچی تک موٹر وے ہمارے موجودہ دور میں ہی مکمل ہوگی، اگر ہماری حکومتوں کا تسلسل رہتا تو موٹر وے کا منصوبہ کراچی تک مکمل ہو چکا ہوتا، گوادر کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کا تعاون درکار ہے، گوادر کو خصوصی درجہ دیا جائے، یہاں خلیجی ممالک کی طرح ڈیوٹی فری پورٹ بنے، نیا قانون بنے، نیا انتظامی یونٹ بنے، اقتصادی راہداری منصوبہ کے مغربی روٹ کے لئے 30 ارب روپے مختص کئے ہیں، تھر میں وہاں سے کوئلہ نکال کر 650 میگاواٹ کے دو منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں، بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوگا، ہمیں ایک دوسرے کے ادوار میں شروع کئے گئے اچھے منصوبوں کو سراہنا چاہئے

وزیراعظم محمد نواز شریف کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

جمعرات 11 جون 2015 14:57

اسلام آباد ۔ 11 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی تک موٹر وے ہمارے موجودہ دور میں ہی مکمل ہوگی، اگر ہماری حکومتوں کا تسلسل رہتا تو موٹر وے کا منصوبہ کراچی تک مکمل ہو چکا ہوتا، گوادر کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کا تعاون درکار ہے، گوادر کو خصوصی درجہ دیا جائے، یہاں خلیجی ممالک کی طرح ڈیوٹی فری پورٹ بنے، نیا قانون بنے، نیا انتظامی یونٹ بنے، اقتصادی راہداری منصوبہ کے مغربی روٹ کے لئے 30 ارب روپے مختص کئے ہیں، تھر میں وہاں سے کوئلہ نکال کر 650 میگاواٹ کے دو منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں، بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوگا، ہمیں ایک دوسرے کے ادوار میں شروع کئے گئے اچھے منصوبوں کو سراہنا چاہئے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رکن نواب علی وسان کی بجٹ تقریر پر اپنے ردعمل میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ نواب علی وسان کی تقریر سن رہے تھے، ان کا احترام کرتے ہیں، غور سے سننے کے بعد خورشید شاہ سے درخواست کی کہ وہ سندھ اور کے پی کے میں موٹر وے کی تعمیر کے حوالے سے خود آگاہ کریں تاہم قائد حزب اختلاف شاید ہچکچا رہے تھے اس لئے میں خود انہیں آگاہ کر رہا ہوں کہ موٹر ویز پنجاب میں ہی نہیں بلکہ سندھ اور خیبر پختونخوا میں بھی بن رہی ہیں جبکہ ساتھ ہی ساتھ بلوچستان میں بھی بن رہی ہیں۔

(جاری ہے)

میری تو خواہش تھی کہ کراچی تک موٹر وے 90ء کی دہائی میں ہی بن جاتی، ہم نے ً 1991ء میں جب اقتدار سنبھالا تو لاہور اسلام آباد موٹر وے کا آغاز کیا، پھر اسلام آباد پشاور موٹر وے بنی، یہ موٹر وے صرف لاہور تک نہیں رکنی تھی بلکہ یہ کراچی تک جانی تھی تاہم 1993ء میں ہماری حکومت ختم ہو گئی، پھر پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی، اگر اس دور میں اس پر کام جاری رہتا تو کب کی مکمل ہو چکی ہوتی۔

1997ء میں جب دوبارہ برسراقتدار آئے تو پھر ہمارا منصوبہ تھا کہ موٹر وے کو کراچی تک لے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ گوادر سے کراچی تک کوسٹل ہائی وے ہمارے دور حکومت میں بنی اور گوادر پر کام بھی ہم نے شروع کیا۔ ہم اسے دنیا کا بہترین جدید شہر اور بندرگاہ بنانا چاہتے ہیں، تمام جماعتوں سے گذارش ہے کہ وہ مل بیٹھیں تاکہ گوادر کو خصوصی درجہ دیا جائے۔

یہاں خلیجی ممالک کی طرح ڈیوٹی فری پورٹ بنے، نیا قانون بنے، نیا انتظامی یونٹ بنے اور گوادر سنگاپور اور ہانگ کانگ سمیت دنیا کے جدید شہروں کی طرز پر جدید شہر بنے، یہ ہمارا خواب ہے اور ہمارا ارادہ ہے کہ گوادر پاکستان اور اس خطے کے لئے ایک تحفہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دورہ تاجکستان کے موقع پر تاجکستان کی طرف سے یہ بڑی خواہش سامنے آئی کہ ہمارا آپس میں زمینی رابطہ ہو، وزیراعظم نے کہا کہ چائنہ پاک اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کے لئے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں 30 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

خنجراب سے مانسہرہ، ایبٹ آباد اور حویلیاں سے اسلام آباد سیکشن پر کام جاری ہے۔ عطاء آباد جھیل پر چند کلو میٹر کا 26 سے 27 ارب روپے کا ٹنل منصوبہ گزشتہ دور حکومت میں شروع کیا گیا جس کو ہم سراہتے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے ادوار میں شروع کئے گئے اچھے منصوبوں کی تعریف کرنی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملتان ایئر پورٹ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے شروع کیا اور یہ اچھا منصوبہ تھا اس لئے اس کے افتتاح کے لئے جب مجھے بلایا گیا تو میں نے یوسف رضا گیلانی کو بھی مدعو کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ حیدر آباد ۔ کراچی موٹر وے منصوبہ شروع ہو چکا ہے، لاہور سے ملتان موٹر وے پر کام جاری ہے جبکہ ملتان سے سکھر موٹر وے اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت بنائی جائے گی جبکہ حیدر آباد ۔ سکھر کا رہ جانے والا حصہ بھی اس کے ساتھ ساتھ مکمل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ قومی ذمہ داری سمجھ کر کام کر رہے ہیں اس لئے یہ منصوبے اپنے موجودہ دور میں مکمل کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 18، 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی بات کی گئی تاہم میرے علم میں نہیں کہ کسی علاقے میں اتنی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہوگی ہاں البتہ جن علاقوں میں لوگ بل نہیں دیتے وہاں پر ضرور اتنی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت بڑی تیزی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے، تھرکول مائن کو ترقی دی جا رہی ہے، یہاں سے نکلنے والے کوئلہ سے 660 میگاواٹ کے دو الگ الگ منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں اس پر پاکستان کے عوام مبارکباد کے مستحق ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پورٹ قاسم اور حب میں 1320 میگاواٹ کے دو منصوبے لگائے جا رہے ہیں۔ اگلے تین سالوں میں بجلی کی پیداوار اس سطح پر لے آئیں گے کہ لوڈ شیڈنگ کا سرے سے خاتمہ ہو جائے گا۔