تھانہ کلچر کی تبدیلی۔تھانوں میں استعمال ہونے والے11اہم رجسٹر کمپیوٹرائز کر دیے گئے ہیں :ڈاکٹر عمر سیف

بدھ 10 جون 2015 22:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ ہمارے تھانوں میں تبدیلی لانے کے راستے میں ایک اہم رکاوٹ ریکارڈ کے اندراج کے لئے پرانا اور روائتی رجسٹروں کا نظام بھی ہے۔ اس وقت ایک تھانے میں مختلف نوع کے25رجسٹر استعمال ہو رہے ہیں جن میں معمول کے اندراجات اور انکی دیکھ بھال پر نہ صرف کثیر سرمایہ خرچ ہو رہا ہے بلکہ اس پر وقت اور محنت بھی زیادہ لگتی ہے۔

تاہم ان خامیوں پر قابو پانے کے لئے پی آئی ٹی بی نے 25میں سے 11اہم رجسٹروں کو کمپیوٹرائز کر دیا ہے جن پر محکمانہ نظر ِ ثانی کی جا رہی ہے۔ وہ آج اپنے دفتر میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ایف آئی آر کے اندراج سے لیکر مجرمان کو جیل بھجوانے تک پولیس کوایک طویل کاغذی کارروائی مکمل کرنا پڑتی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم مدعی یا عوام کو اس نظام کا نقصان اس طرح بھی ہوتا ہے کہ ریکارڈ میں کسی بھی مرحلے پر ممکنہ تحریف یا ردو بدل کی وجہ سے بعض اوقات ظالم مظلوم اور مظلوم ظالم بن جاتا ہے۔

نیز عدالتوں میں مقدمات لٹک جاتے ہیں۔لیکن کمپیوٹرائزڈ نظام سے ان خامیوں کا خاتمہ ہو گا، انصاف کی فراہمی تیز ہو گی اور قیمتی سرمائے کے ساتھ وقت کی بھی بچت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تھانوں میں ایف آئی آر رجسٹر، روزنامچہ تھانہ، رجسٹر روپوشاں و مفروراں، پیروی رجسٹر، دیہی کتابِ جرائم یا ویلج کرائم رجسٹر،رجسٹر بدمعاشاں، انڈکس آف ہسٹری شیٹ ، فہرست افسران پولیس، گوشوارہ مدات مال خانہ اور روڈ سرٹیفکیٹ یا دائری ڈسپیچ رجسٹر کو کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے۔

کمپیوٹرائزیشن کے بعد ایف آئی آر یا رپٹ کے اندراج، تفتیش، چالان، ریمانڈ اور عدالت میں پیشی سمیت تمام ریکارڈ کو کر دیاگیاہے۔ اس ریکارڈ تک آئی جی سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو بھی رسائی دی گئی ہے جس سے ایک دفعہ محفوظ ہو جانے والے ریکارڈ میں ردو بدل مشکل ہو جائے گا اور تفتیشی و عدالتی کارروائی ان تحریفات کے اثر سے محفوظ ہو جائے گی۔ ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ یہ نظام تجرباتی بنیادوں پر لاہور کے تھانوں میں شروع کیا جا رہا ہے اور بعد ازاں پورے پنجاب میں رائج کر دیا جائے گا۔

اس طرح پنجاب میں ”تھانہ کلچر“ کی تبدیلی کے لئے یہ ایک اہم اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ اب کوئی شہری لاہور کے کسی تھانہ میں ایف آر یا رپٹ درج کرانے جائے تو اس کا واسطہ روائتی محرر یا پولیس اہلکار سے نہیں پڑے گا اور نہ اسے یہ کہا جائے گا کہ جاؤ کاغذ ، پنسل خرید کر لے آؤ بلکہ کمپیوٹر کے پیچھے بیٹھا فرنٹ ڈیسک آفیسر اسکی ایف آر یا رپٹ کمپیوٹر میں درج کرے گا جو آناً فاناً پولیس کے مرکزی نظام کے ذریعے اعلیٰ حکام تک پہنچ جائے گی اور اسکی محکمانہ کارروائی کی موثرنگرانی بھی ہوتی رہے گی۔

متعلقہ عنوان :