مرحوم نور محمد زیگر افریدی نے قلم کے ذریعے پشتو زبان و ادب کی بے مثال خدمت کی ، پروفیسر راج ولی شاہ خٹک

بدھ 10 جون 2015 21:33

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء)مرحوم نور محمد زیگر افریدی نے اپنے قلم کے ذریعے پشتو زبان و ادب کی بے مثال خدمت کی وہ بابائے غزل امیر حمزہ خان شنواری کے قریبی شاگردوں میں سے تھے ان کی شاعری پشتو ادب کا قیمتی سرمایہ ہے ان خیالات کا اظہار سابقہ ڈین اورینٹل لینگویجیز پشاور یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر راج ولی شاہ خٹک نے اکادمی ادبیات پاکستان پشاور کے زیر اہتمام خانہ فرہنگ ایران پشاور میں مرحوم نور محمد زیگر افریدی کی بعد ازوفات شائع شدہ کتاب بعنوان"زیرے لہ زیگرہ"کی تقریب رونمائی سے بطور صدر محفل خطاب کرتے ہوئے کیا سابقہ صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عبد السبحان خان اس موقع پر مہمان خصوصی تھے جبکہ ممتاز ماہر تعلیم اور دانشور پروفیسر ڈاکٹر یار محمد مغموم تقریب میں بطور مہمان اعزاز شریک تھے مقررین میں ڈائریکٹر خانہ فرہنگ علی یوسفی، سیدولی خیال مومندریڈنٹ ڈائریکٹر اکادمی ادبیات پاکستان،پروفیسر اسیر منگل، پروفیسر اسلم تاثیر ،اقبال محمد جان، دلبر خان، مقدر شاہ مقدر، علی اکبر اور احمد فراز نے مرحوم کی زندگی اور ادبی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی شعراء میں داد محمد دلسوز، ودوداشنغرے ، نسیم آفریدی، قندہار آفریدی اور جہانزیب سیرت نے مرحوم نور محمد زیگر افریدی کو منظوم خراج عقیدت پیش کی جبکہ لحاظ افریدی نے اس تقریب کے نظامت کے فرائض انجام دیے-