کوئٹہ میں تمام مذہبی جماعتوں کے جلوسوں پر پابندی لگا دی جائے تو امن ہوسکتا ہے ،ہم سب سے پہلے دستخط کرنے کیلئے تیار ہے ، اہلسنت والجماعت کے قائدین کی پریس کانفرنس

بدھ 10 جون 2015 20:53

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء ) اہلسنت والجماعت کے قائدین نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں اگر تمام مذہبی جماعتوں کے جلوسوں پر پابندی لگا دی جائے تو کوئٹہ میں امن ہوسکتا ہے اس کیلئے ہم سب سے پہلے دستخط کرنے کیلئے تیار ہے ہمارے خلاف انتقامی کارروائی بند کی جائے ہمارے چند دنوں سے 10سے زیادہ کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے گرفتار شدہ افراد کو فوری طورپر رہا کیا جائے یہ بات اہلسنت والجماعت کے ضلعی صدر عبدالولی فاروقی ، جنرل سیکرٹری مفتی لشکر اﷲ معاویہ ، نائب صدر مولانا عبدالکبیر شاکر، سرپرست اعلیٰ حاجی عباس علی ، نائب صدر علامہ عبدالرحیم ساجد ، نائب صدر مفتی کلیم اﷲ حیدری نے بدھ کے روز کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہاکہ اہلسنت والجماعت ایک پرامن و محب وطن جماعت ہے۔

(جاری ہے)

جوکہ عرصہ دراز سے ملک میں صحابہ اکرام ؓ اور اہلبیتؓ عظام کیلئے قانونی و آئینی کوشش کرر ہے ہیں اس پرامن جد وجہد کیلئے ہمارے نصف درجن سے زائد مرکزی قائدین اور تقریباً 7000کارکن شہید ہوچکے ہیں پھر بھی جماعت نے صبر اور امن کے رسی کو تھامے رکھا ،کوئٹہ شہر میں ہمارے زمہ داران اور کارکنوں کو بھی متعدد بارٹارگٹ کیا گیا ہے ۔

جس میں علماء طلباء ، خطباء تاجر، اوردیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو شہید کردیا گیا جو کہ آن دی ریکارڈ ہے پھر بھی ان حالات میں ہمارے تنظیم نے کبھی قانون کو ہااتھ میں نہیں لیا اور ہر موقع پر کارکنوں کو پرامن رہنے کی تلقین کرتے رہیں، انہیں حالات میں ہمہ وقت حکومت اور انتظامیہ سے ہر موقع پر تعاون بھی کرتے رہے ہم نے حکومت اور انتظامیہ کو ہر موقع پر یہ بات بتائی ہے کہ یکطرفہ کارروائی سے باز رہیں اور عدل انصاف سے اور برابری سے کام لیں لیکن بد قسمتی سے اکثر موقعوں پر حکومت ایران کے اشارے پر اہلسنت عوام کے خلاف کارروائی کرتی رہی ۔

جس شہر کے حالات خراب ہوتے ہیں بے گناہ سنی عوام پر کئی بار انتظامیہ کے موجودگی میں گولیا چلائی گئی ، جس کے ویڈیوز انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ اور موقع پر قاتل گرفتار ہوئے لیکن دباؤ پر رہا ہوتے رہے ۔ آج تک کسی سنی شہید کے قاتل کو نہ سزا دی گی اور نہ ان کا کیس فوجی عدالت میں بھجوائے گئے ، اور اکثر اوقات ہم نے اپنے صفوں سے دہشتگرد اسلحہ سمیت گرفتار کرکے انتظامیہ کے حوالے کئے گئے جن کا اعتراف انتظامیہ بھی کرتی ہے ۔

پتہ نہیں وہ کونسی وجوہات ہے جو بعد میں انتظامیہ ان کو رہا کر دیتے ہیں یہ سراسر ظلم ہے ۔ ہم نے ہر فورم پر اس ظلم اور بے انصافی کے خلاف آواز اٹھائی ہے کہ ہمارے بے گنا کارکنان کو لاپتہ کیا جاتا ہے۔ او رناجائز وناکردہ مقدمات بنا کر جیلوں میں بند کردیا جاتاہے۔ ہمارے مخالف فریق دن دہاڑے فائرنگ کرکے سنی عوام کو قتل کرکے بازار اور تاجر برادری کو آئے روز نقصانات اٹھانے پڑتے ہی ان کیلئے نہ کوئی رکاوٹ ہے اور نہ پابندی ہم ایک مرتبہ پھر انتظامیہ سے اپیل کرتی ہے کہ خدا راہ یہ شہر ہمارا ہے ہم اس ملک کے شہری ہے۔

ہمارے اکبر ین نے اس ملک کیلئے قربانیا دی ہے۔ ایران پاکستان کا دشمن ملک ہے۔ جنہوں نے کئی بار پاکستانی سراحد پر راکٹ فائر کردئے ہیں اور فورسز کے کئی نوجوانوں کو اور عوام کو شہید کیا ہے ۔ ایران کے اشارے پر افغانستان سے آئے مہاجرین کیلئے کوئٹہ جیسے پرامن شہر کے حالات خراب نہ کرے ۔ ہم اپیل کرتے ہیں کہ چادر چاردیواری کا خیال رکھتے ہوئے ہمارے بے گناہ کارکنوں کو رہا کیا جائے صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے حکم پر ہمارے قائدین کے سیکورٹی ان ناسازگار حالات میں واپس لی گئی ہیں اگر ہمارے قائدین کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت ہے لہذا حکومت اور انتظامیہ 24گھنٹے کے اندر ہمارے مطالبات تسلیم کرے بصورت دیگر ہم 24گھنٹے میں اہم آئندہ کیلئے لائحہ عمل طے کرینگے جس میں مختلف آپشن ہے قومی شاہراہوں کو بلاک کرنا اور دھرنا دینگے ہمارے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے فوراً بند کردیے جائے اور گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے ۔