ایمل ولی خان زبان کو لگا م دیں ہمیں بھی جواب دیناآتاہے،فضل محمدخان

باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد کے جھوٹے پیروکاروں نے اسلحہ اور ڈنڈوں کے زور پر تجارتی مراکز بند کر نے کی کوشش کی ،صدرتحریک انصاف خیبرپختونخوا

بدھ 10 جون 2015 20:16

چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء ) تحریک انصاف کے صوبائی صدر فضل محمد خان نے کہا ہے کہ ایمل ولی خان زبان کو لگا م دیں ورنہ ایسا جواب دینگے کہ ان کی آئندہ نسلیں بھی یادر کھی گی ،باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد کے جھوٹے پیروکاروں نے اسلحہ اور ڈنڈوں کے زور پر تجارتی مراکز بند کر نے کی کوشش کی ۔ ایمل ولی نے غیر اخلاقی ،توہین آمیز اور اشتعال انگیز تقریر کرکے عوام کو اپنی اصلیت دکھا دی ۔

ایمل ولی پر خواتین پولنگ سٹیشن پرحملے کی باقاعدہ ایف آئی آر درج ہے ۔ ایمل ولی کا انجام بھی غزن ہوتی جیسا ہوگا۔ وہ مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف سہ فریقی اتحاد کے احتجاجی مظاہرے پر اپنے رد عمل کا اظہار کر رہے تھے ۔فضل محمدخان نے کہاکہ بھر پور کوششوں اور اعلانات کے باوجود سہ فریقی اتحادپورے ضلع سے محض چند سو افراد کو احتجاج کیلئے جمع کر سکی جو سہ فریقی اتحادکی منفی سیاست پر عوام کا عدم اعتماد ہے ۔

(جاری ہے)

عمران خان اور وزیر اعلی خیبر پختونخواہ نے پہلے بھی سہ فریقی اتحاد کوانتخابی دھاندلی اور دوبارہ الیکشن کے انعقاد کیلئے مذاکرات کی پیشکش کی اور اب بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ مذاکرات سے تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔ تحریک انصاف سہ فریقی اتحاد اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے ملکر الیکشن کمیشن کو دوبارہ بلدیاتی انتخابات کیلئے رجوع کر سکتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ 30مئی کو ایمل ولی خان نے پندرہ مسلح ساتھیوں سمیت خواتین کے پولنگ سٹیشن پر دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی جس کی باقاعدہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ ایک ملزم کو سرعام چوک میں کھڑے ہو کر گالیاں دینا زیب نہیں دیتا ۔ علمائے کرام کی موجودگی میں تحریک انصاف کے کارکنوں کے حوالے سے توہین آمیز اور اخلاق سوز الفاظ استعمال کرکے ایمل ولی خان نے اپنی اصلیت ظاہر کر دی ۔

ایمل ولی خان زبان کو لگا م دیں بصورت دیگرایسا جواب دینگے کہ آئندہ نسلیں بھی یادر رکھیں گے ۔انہوں نے کہاکہ احتجاجی مظاہرے میں عوام کی عدم دلچسپی دیکھ کر اے این پی کے کارکنوں نے اسلحہ کی نوک اور دھمکیاں دیکر تاجروں کو ہراساں کر کے احتجاج میں شرکت پر مجبور کیاجو باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد کی نفی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک طرف اے این پی خود کوفلسفہ عدم تشدد کے پیروکار سمجھتے ہیں مگر دوسری طرف مایوسی کی حالت میں باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد کو پاؤں تلے روند تے ہیں۔

متعلقہ عنوان :