چارسدہ میں لوگوں نے سہ فریقی اتحاد کی شٹرڈاؤن اورپہیہ جام ہڑتال مسترد کردی

ضلع بھر کے تمام تجارتی مراکز حسب معمول کھلے رہے ،دن بھر ٹرانسپورٹ بھی رواں دواں رہی،تعلیمی اداروں اور سرکاری دفاتر میں حاضر ی معمول کے مطابق رہی با چا خان کے فلسفہ عدم تشدد کے پیروکاروں کا تعلیمی اداروں اور تجارتی مراکز پر دھاوا

بدھ 10 جون 2015 20:15

چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء )سہ فریقی اتحاد کے شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی کال کھودا پہاڑ نکلا چوہاکا مصداق ثابت ہو ا۔ ضلع بھر کے تمام تجارتی مراکز حسب معمول کھلے رہے جبکہ دن بھر ٹرانسپورٹ بھی رواں دواں رہی ، با چا خان کے فلسفہ عدم تشدد کے پیروکاروں کا تعلیمی اداروں اور تجارتی مراکز پر دھاوا۔ ولی باغ کے قریب بہلولہ بازار اوراے این پی کے ضلعی صدر سابق وزیر قانون ارشد عبد اﷲ کے گھرسے دو قدم کے فاصلے پر اتمانزئی بازار میں بھی کسی نے ہڑتال پر کان نہ دھری ،تعلیمی اداروں اور سرکاری دفاتر میں حاضر ی معمول کے مطابق رہی ،سہ فریقی اتحاد 18لاکھ نفوس سے محض ایک ہزار لوگوں کو احتجاج کیلئے جمع کر سکی ۔

تفصیلات کے مطابق مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف سہ فریقی اتحاد کے زیر اہتمام احتجاج کے حوالے سے لائحہ عمل طے کرنے کیلئے پیر کے روز محمد احمد خان کی رہائش گاہ پر اے این پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری ایمل ولی خان کے زیر صدارت سہ فریقی اتحاد کے غیر معمولی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ بدھ کے روز خیبر پختونخواہ کے دیگر اضلاع کی طرح چارسدہ میں بھی مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال ہو گی اور ضلع کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو سہ فریقی اتحاد کے مقامی رہنماء اور کارکن بند کرکے دھرنا دینگے مگرامتحان کا وقت آگیا تو ضلع بھر میں کہیں شٹر ڈاؤن ہو ا اور نہ ہی پہیہ رکا جبکہ چارسدہ کے خارجی اور داخلی راستوں پر دھرنے کیلئے کوئی کارکن ہی موجود نہ تھا۔

(جاری ہے)

ضلع بھر میں نظام زندگی معمول کے مطابق رہی ۔ تمام تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر حسب معمول کھلے رہے ۔ شبقدر ، تنگی ، عمرزئی ، شیر پاؤ ، مندنی ، ہری چند ،ڈھکی ، رجڑ ، سرڈھیری ،آمیر آباد ، درگئی ،چارسدہ ٹاؤن میں تمام کاروباری مراکزکھلے رہے اور سڑکوں پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں رہی ۔ ضلع بھر کے تمام تعلیمی داروں اور سرکاری دفاتر میں حاضری معمول کے مطابق رہی۔

ولی باغ کے دامن میں بہلولہ بازار اور اے این پی کے ضلعی صدر ، سابق وزیر قانون ارشد عبد اﷲ کی رہائش گاہ سے دو قدم کے فاصلے پر اتمانزئی بازار میں بھی کسی نے ہڑتال پر کان نہ دھری ۔ احتجاج کیلئے صبح آٹھ بجے کا وقت دیا گیا تھا َ مگر کافی دیر انتظار کے بعد بھی جلسہ گاہ میں کارکنوں کی حاطر خواہ تعداد جمع نہ ہو سکی تو باچا خان کے فلسفہ عدم تشددکے پیروکاروں نے قانون ہاتھ میں لیکر ڈنڈے اٹھائے اور باچا خان کے فلسفہ کوپاؤں تلے روند کر فاروق اعظم چوک میں جلسہ گاہ کیاطراف میں دکانوں کو زبردستی بند کر ایا۔

احتجاجی جلسہ آٹھ بجے کی بجائے پونے گیارہ بجے شروع ہو کر ٹھیک سوا بارہ بجے ختم کر دیا گیا ۔ غیر جانب دار حلقوں کے مطابق ضلع چارسدہ کے 18لاکھ نفوس میں سے صرف ایک ہزار کے قریب لوگوں نے سہ فریقی اتحادکی کال پر لبیک کہہ کر احتجاجی جلسے میں شرکت کی اور صرف ڈیڑ ھ گھنٹہ احتجاج کرنے کے بعد قائدین ٹھنڈے گاڑیوں میں بیٹھ کرچلتے بنے جبکہ کارکن زندہ باد مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے سہ فریقی اتحاد کے بلند بانگ دعووں پر چہ می گوئیاں کر تے نظر آئے ۔