وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ میں خیبر پختونخوا کیلئے انکم ٹیکس اور ٹرن اوور ٹیکس میں 5 سال کے لئے چھوٹ خوش آئند ہے ، کھانے پینے کی اشیاء کی افغانستان کو پاکستانی روپے میں برآمدکی اجازت سے صوبے میں صنعتی و تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی،صدر خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری

بدھ 10 جون 2015 19:34

اسلام آباد ۔ 10 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدرفواد ا سحق نے کہاہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں خیبر پختونخوا کیلئے انکم ٹیکس اور ٹرن اوور ٹیکس میں 5 سال کے لئے چھوٹ دینا خوش آئند اقدام ہے جبکہ کھانے پینے کی اشیاء کی افغانستان کو پاکستانی روپے میں برآمد کرنے کی اجازت دینے سے صوبے میں صنعتی و تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی اور بیمار صنعتی یونٹوں کو فعال بنانے میں مدد ملے گی، جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کے اس فیصلے سے ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کے اہداف میں مدد حاصل ہوگی ۔

(جاری ہے)

فواد ا سحق نے کہا ہے کہ حالیہ وفاقی بجٹ میں خیبر پختونخوا کیلئے انکم ٹیکس اور ٹرن اوور ٹیکس میں 5 سال کے لئے چھوٹ ، افغانستان کو پاکستانی روپے میں برآمدات کی اجازت دینے صوبے میں صنعتی و تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی ۔

انہوں نے کہاکہ بجلی اور گیس کی بلا تعطل فراہمی سے صوبے میں انڈسٹریلائزیشن کو فروغ حاصل ہوگا۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے متاثرہ اس صوبے کی بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل میں اس مالیاتی پیکیج سے کافی مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے صنعتکار اور کاروباری طبقہ نامساعد حالات میں بڑی دلیری اور محنت سے کاروباری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے ۔

انہوں نے دہشت گردی کے واقعات میں بہادری اور جرات کے ساتھ مقابلہ کرنے پر پشاور کے عوام کو ہلال استقلال سے نوازنے کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ معاشی پالیسیوں میں استحکام سے صوبے میں انڈسٹریلائزیشن اور کاروبار کو فروغ دیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے نجی شعبہ اور حکومت مل کر اس صوبے کی معیشت کو استحکام کی جانب گامزن کرسکتے ہیں اور اس مقصد کے لئے حکومت کی سرپرستی درکار ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ کمرشل بینک اس صوبے میں لینڈنگ کرنے سے کتراتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے میں کمرشل بینک 37فیصد ڈیپازٹ لے رہے ہیں جبکہ لینڈنگ کی شرح 2فیصد سے بھی کم ہے ۔انہوں نے افغانستان کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کرنے کی ضرورت پرزور دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کو بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس وقت تجارتی حجم تقریباً2 ارب ڈالر کے قریب ہے جسے 5ارب ڈالر تک بڑھایا جاسکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :