سخن ورفورم کے وفدکی گورنرپنجاب سے ملاقات،ملتان میں اکادمی ادبیات کادفتراورزبان وادب کے فروغ کے لئے ادارہ قائم کرنے کامطالبہ

بدھ 10 جون 2015 19:02

ملتان ۔10 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے کہا ہے کہ شاعر اور ادیب کسی بھی معاشرے کے مسائل کا بھرپور ادراک رکھتے ہیں اور نئی نسل میں شعور اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے ملتان میں اہل قلم کانفرنس کے انعقاد کی تجویز کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس کانفرنس میں شرکت ان کے لئے بہت اعزاز ہوگا۔

گورنر نے کہا کہ ادیبوں اور شاعروں کی فلاح و بہبود کیلئے ملتان میں اکادمی ادبیات کے آفس کے قیام کی سفارش کی جائے گی۔یہ بات انہوں نے گزشتہ روز شاعروں‘ ادیبوں اور دانش ورں پر مشتمل سخن ور فورم کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ شاکر حسین شاکر کی قیادت میں ملنے والے اس وفد میں ظہور احمد دھریجہ، ڈاکٹر مختار ظفر، ڈاکٹر محمد امین، وسیم ممتاز، سید کرامت گردیزی، سید مسعود کاظمی، ضمیر ہاشمی، رضوانہ تبسم اور ارشد عباس ذکی شامل تھے جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ایس پی آر میجر اسد محمود خان، اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان آصف خان کھیتران اور انفارمیشن آفیسر محمد اصغر خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

گورنر پنجاب نے کہا کہ ماہ اگست میں ملتان میں اردو، سرائیکی ، پنجابی اور دیگر زبانوں میں لکھنے والے قلم کاروں کی کانفرنس کا انعقاد ایک بہت اچھا آئیڈیا ہے ،اس حوالے سے مکمل رائٹ اپ بھجوایا جائے تاکہ ایک بھرپور کانفرنس کے انعقاد کیلئے تمام انتظامات کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ شاعروں اور ادیبوں کو پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری دینے، انہیں علاج ومعالجہ کی سہولیات فراہم کرنے، پنجاب رائٹرز ویلفیئر فنڈکی کمیٹی میں جنوبی پنجاب کے شاعروں اور ادیبوں کو نمائندگی دینے جیسے مطالبات کا جائزہ لیا جائے گا اور قابل عمل مطالبات پر پیش رفت کی جائے گی۔

ملاقات کے دوران شاکر حسین شاکر نے اہل قلم کانفرنس منعقد کرنے کی تجویز دی جبکہ ڈاکٹر محمد امین نے مطالبہ کیا کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح پاکستان میں شعراء اور ادیبوں کو پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری دی جائے ۔ ڈاکٹرمختاز ظفر نے کہا کہ ملتان میں اکیڈمی آف لیٹر کا سب آفس قائم کیا جائے ۔ ظہور دھریجہ نے کہا کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف لینگویجز کی طرح ملتان میں بھی ایسا ادارہ قائم کیا جائے تاکہ یہاں کے ادب اور تہذیب و ثقافت پر تحقیق کی جاسکے اور اسے محفوظ بنایا جا سکے۔

سید کرامت گردیزی نے کہا کہ لکھاریوں کو ٹرین اور ہوائی سفر کے ٹکٹ میں رعایت دی جائے، سید مسعود کاظمی نے کہا کہ استطاعت نہ رکھنے والے شعراء اور ادیبوں کی کتابوں کو سرکاری سطح پر شائع کیا جائے۔ رضوانہ تبسم نے کہا کہ سرائیکی زبان کے لکھاریوں کو بھی قومی سطح پر ایوارڈ دئیے جائیں۔وسیم ممتاز نے کہا کہ سی ایس ایس میں جنوبی پنجاب کا علیحدہ کوٹہ مقرر کیا جائے اور اس کے سلیبس میں سندھی،بلوچی،پشتو،کشمیری اور دوسری زبانوں کی طرح سرائیکی کو بھی بطور اختیاری مضمون شامل کیا جائے۔

اس موقع پر گورنر پنجاب کو سرائیکی اجرک پہنائی گئی اور ظہور دھریجہ نے جنوبی پنجاب کے تعلیمی اداروں کے بارے میں ایک یادداشت بھی پیش کی جس میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں خواجہ فرید چیئر قائم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :