قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث جاری

معیشت درست کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ،شیخ رشید احمد زرعی مداخل کی قیمتوں میں کمی کی جائے،چوہدری اشرف پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبہ پر حکومت مبارکباد کی مستحق ہے،صاحبزادہ طارق اللہ

بدھ 10 جون 2015 18:35

اسلام آباد ۔ 10 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث بدھ کو بھی جاری رہی اس دوران اراکین کی جانب سے بجٹ پر ملا جلا ردعمل دیکھنے کو آیا جبکہ اراکین نے بجٹ میں بہتری کے لئے مختلف تجاویز بھی دیں جن میں سمگلنگ پر قابو پانے، کسٹم کے محکمہ کو درست کرنے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم سے کم 10 فیصد اضافہ اور پاک چین اقتصادی راہداری کے لئے پارلیمنٹ کی نگران کمیٹی کا قیام شامل تھا۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ 2015-16ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ بجٹ سے پڑے لکھے طبقے کو بڑی توقعات ہوتی ہیں، حکومت قوم کو ایل این جی کی قیمت بتائے، یہ پوچھنا ہمارا حق بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کے کاشتکاروں سے آٹا ملز مالکان 1100 روپے فی من کے حساب سے گندم خرید رہے ہیں جو نا انصافی ہے، اگر ہم سمگلنگ پر قابو پا لیں اور کسٹم کے محکمہ کو درست کر لیں تو ہمیں آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے نندی پور پاور پراجیکٹ کے حوالے سے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ شوگر ملوں کو ساڑھے چار ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، معیشت درست کرنا کسی حکومت یا اپوزیشن کی نہیں ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رکن حاجی غلام احمد بلور نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ملک کو اس وقت بڑے بڑے مسائل کا سامنا ہے، مگر بجلی کا مسئلہ براہ راست معیشت کو متاثر کرتا ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ ملک میں پن بجلی بنانے کے بے پناہ وسائل موجود ہیں، منڈا ڈیم سے 850 میگاواٹ بجلی بنائی جا سکتی ہے، اس ڈیم کے لئے بجٹ میں رقم مختص ہونی چاہیے تھی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم اضافہ 10 فیصد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے برما کے مسلمانوں کے لئے 50 لاکھ ڈالر کا اعلان کیا ہے جس کے لئے ہم ان کے شکرگزار ہیں، ساری مسلمان برادری سے اپیل ہے کہ برما کے مسلمانوں کی مدد کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کی تمام ایجنسیوں کو آپس میں ملانے کے لئے ایک شاہراہ تعمیر کی جائے تاکہ علاقہ میں ترقی کا عمل تیز اور دہشت گردی کا خاتمہ کرنے میں مدد مل سکے۔ چوہدری محمد اشرف نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ 1958ء تک ملک پر ایک پیسہ بھی قرضہ نہیں تھا، اس کے بعد ہم قرضوں کے بوجھ تلے دبتے چلے گئے، ہمیں زراعت اور برآمدات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمارے دنیا میں موجود سفارتکاروں کو نئی منڈیاں تلاش کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی مداخل کی قیمتوں میں کمی کی جائے تاکہ ان کی پیداواری لاگت میں کمی آئے۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کا تیسرا بجٹ ہے، حکومت جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد اس سے کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھا سکی، اس کے علاوہ گزشتہ بجٹ اہداف بھی حاصل نہیں کئے جا سکے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کی نگرانی کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے اور پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے منصوبہ پر حکومت کو مبارکباد پیش کی اور مطالبہ کیا کہ لواری ٹنل منصوبہ کو جلد از جلد مکمل کیا جائے، بجٹ میں شہداء کے لواحقین کا 10 لاکھ تک قرضہ معاف کرنے کے اعلان پر بھی حکومت کے شکرگزار ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبے کے پی کے کو پن بجلی کے خالص منافع کے بقایات جات کی ادائیگی کی جائے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت غیر مستحق لوگوں کو امداد مل رہی ہے اس کا دوبارہ سروے کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک موجودہ حکومت کے خلاف ابھی تک کوئی سکینڈل نہیں آیا، توقع ہے کہ حکومت اپنی بقیہ مدت بھی اسی طرح پوری کرے گی۔