پنجاب میں 6ملین ایکڑ رقبہ پر کپاس کی کاشت تقریباً10.5 ملین بیلز پیداوار حاصل ہوگی ‘ ترجمان پنجاب حکومت

بدھ 10 جون 2015 16:01

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء ) پنجاب میں 6ملین ایکڑ رقبہ پر کپاس کی کاشت کی گئی ہے جس سے تقریباً10.5 ملین بیلز پیداوار حاصل ہوگی ۔ کپاس کے کاشتکار پیداواری ہدف کے حصول کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کریں اور ابتداء میں فصل کا رس چوسنے والے کیڑوں سے تحفظ یقینی بنائیں ۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق کپاس کی فصل پر اگتے ہی رس چوسنے والے کیڑوں خصوصًا تھرپس ،سفید مکھی، چست تیلہ ، سبز تیلہ اور مائیٹس وغیرہ کا حملہ ہونے کا خدشہ ہوتاہے جو تقریباً سارا موسم جاری رہتا ہے ۔

شدید حملہ کی صورت میں فصل کی پیداوار نصف یا اس سے بھی کم رہ جاتی ہے ۔زرعی ماہرین کے مطابق کپاس کی فصل کو آبپاشی زمین کی زرخیزی، طریقہ کاشت، قسم ، موسمی حالات اور فصل کی حالت کو مدنظر رکھ کر کریں ۔

(جاری ہے)

ہموار زمین پر ڈرل سے کاشت کی صورت میں پہلی آبپاشی کے بعد پودوں کی ایک لائن چھوڑ کر دوسری لائن میں مٹی چڑھا کر پٹڑیاں بنادیں۔ اس طریقہ کاشت سے 40 فیصد تک پانی کی بچت کے ساتھ فصل کا قدمناسب رہتا ہے ، کھاد کی افادیت بڑھ جاتی ہے اور بارش کی صورت میں نکاسی آب بھی آسان ہوتی ہے ۔

ترجمان کے مطابق کاشتکار کپاس کے ضرررساں کیڑوں کے کیمیائی تدارک کے لیے محکمہ زراعت کے مقامی زرعی ماہرین کے مشورہ سے کیڑے مارزہر کاانتخاب اور سپرے کریں اور کھیتوں سے جڑی بوٹیاں خاص طور پر اٹ سٹ کی موثر تلفی کو یقینی بنائیں۔فصل بڑی ہو جائے تو سپرے مشین کے ساتھ شیلڈ لگا کر مقامی زرعی ماہرین کی سفارش کردہ جڑی بوٹی مار زہر کا سپرے کریں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ کاشتکارکپاس کے ضرر رساں کیڑوں اور سنڈیوں کا بروقتتدارک کرکے معاشی نقصان سے بچیں اور بہتر کوالٹی کی کپاس پیدا کر کے فی ایکڑ آمدن میں اضافہ کریں ۔

متعلقہ عنوان :