جماعۃ الدعوۃ کا نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کو دولخت کرنے کے اعتراف کیخلاف تمام جماعتوں کو ساتھ ملا کر ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان

جمعہ کوملک گیر سطح پر یوم احتجاج منایا جائیگا ، احتجاجی مظاہرے ،ریلیاں نکالی جائینگی،16جون کو ایوان اقبال میں سیمینار کا انعقادکیاجائیگا

منگل 9 جون 2015 21:06

جماعۃ الدعوۃ کا نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کو دولخت کرنے کے اعتراف ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 جون۔2015ء) امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعیدنے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کو دولخت کرنے کے اعتراف کے خلاف تمام جماعتوں کو ساتھ ملا کر ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلہ میں جمعہ کوملک گیر سطح پر یوم احتجاج منایا جائے گا ، پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے اور ریلیاں نکالی جائیں گی،تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں پر مشتمل نظریہ پاکستان رابطہ کونسل بھی تشکیل دی جارہی ہے ، 16جون کو ایوان اقبال میں ایک بڑے سیمینار کا انعقادکیاجائے گا، حکومت پاکستان پر دباؤ بڑھایا جائے گا کہ وہ بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کرے اور اس مسئلہ کو فی الفور اقوام متحدہ میں لیجایاجائے،بھارتی وزیر اعظم کی طرف سے دہشت گردی کے اعتراف کا جواب پاکستان کے منتخب وزیر اعظم کو دینا چاہیے، دفاع پاکستان کے مسئلہ پر اختلافات اور سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اپنی رہائش گاہ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرجماعۃالدعوۃکے مرکزی رہنما قاری یعقوب شیخ، مولانا ابو الہاشم، محمد یحییٰ مجاہد و دیگر بھی موجود تھے۔ جماعۃالدعووۃ کے سربراہ حافظ محمد سعیدنے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اس پر خاموشی اختیار کرنا درست نہیں۔

حکومت، جماعتوں اور عوام سمیت ہر طبقہ کو متحدہونا چاہیے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کے ایک حصہ کو الگ کرنے کی خاطر باقاعدہ فوج داخل کرنے کے اعتراف کے بعد بھی دوستانہ تعلقات جیسی پالیسی اختیار نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے پہلے ان کے وزیر دفاع اور وزیرخارجہ کے بیانات بھی پاکستان دشمنی پر مشتمل تھے۔

جب پاک چین راہداری کا منصوبہ سامنے آیا تو اسے انڈیا کی جانب سے ناقابل برداشت قرار دیا گیا۔ اسی طرح بھارت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں تخریب کاری و دہشت گردی کی آگ بھڑکا رہا ہے۔ مودی نے دورہ بنگلہ دیش کے دوران ڈھاکہ میں واجپائی کا ایوارڈ وصول کرتے وقت جو باتیں کیں انہیں کسی صورت نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔بھارتی وزیر اعظم نے اعلانیہ طور پر یہ بات قبول کی ہے کہ مشرقی پاکستان بنانے میں انڈیا کا بہت بڑا کردار تھا۔

اس کا صاف مطلب یہی ہے کہ بھارت نے بین الاقوامی سطح پرقرار دی گئی دہشت گردی کا جرم قبول کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر تلہ سازش سے مشرقی پاکستان میں فوج داخل کرنے تک ہر واقعہ میں بھارت ملوث تھا۔ حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ کے بیانات بہت کمزور ہیں۔مودی کے دورہ کے دوران جس طرح جنرل اروڑہ کے سامنے پاکستانی فوج کے ہتھیار ڈالنے کی تصویر پیش کی گئی اور انڈین جرنیل کو فاتح کی حیثیت سے دکھا گیا اس سے ہر محب وطن پاکستانی سخت تکلیف محسوس کر رہا ہے۔

ہندوستانی وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں ہم نے بھرپور کردار ادا کیا تھااور پاکستان کو دولخت کرنے کی اس تحریک میں وہ بھی شریک تھے‘ یہ باتیں ہر صورت ناقابل برداشت ہیں۔ جماعۃالدعوۃ بھارت سرکار کی اس دہشت گردی کے خلاف ملک گیر تحریک چلائے گی۔ اس سلسلہ میں ملک بھرکی تمام مذہبی، سیاسی و سماجی جماعتوں کو ساتھ ملا کر قومی سطح پر اس تحریک کو منظم کیاجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ 1972ء میں ہم نے بنگلہ دیش نامنظور تحریک چلائی ۔ اس دوران جیلیں کاٹیں اور ماریں بھی کھائیں۔ ہمارا موقف تھا کہ بنگلہ دیش کو کسی صورت تسلیم نہ کیا جائے کیونکہ یہ وہاں کی خواہش پر نہیں بلکہ انڈین جارحیت کی بنا پر بنا یا گیا ہے اور اسے قبول کرنے کا مقصد بھارتی جارحیت کو سند جواز فراہم کرنا ہے۔لوک سبھا میں سابق وزیر اعظم اندراگاندھی نے کہا تھا کہ ہم نے مشرقی پاکستان کو خلیج بنگال میں غرق کر دیا ہے۔

اس کا مطلب تھا کہ وہ باقی ماندہ پاکستان کیلئے بھی وہ خطرناک عزائم رکھتا ہے۔بلوچستان میں انڈیا مشرقی پاکستان کی طرح سازشیں کر رہا ہے۔ پاکستان کو میدان جنگ بنایاجارہا ہے۔ بنگلہ دیش بنانے کے اعتراف کا مسئلہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیاجائے۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اس حوالہ سے اچھی باتیں کی ہیں لیکن سینٹ اور قومی اسمبلی میں رسمی قراردادیں کافی نہیں ہیں اس مسئلہ کو فوری طور پراقوام متحدہ لیجانا چاہیے۔

حافظ محمد سعیدنے کہاکہ بھارت پاکستان کے خلاف الزام تراشیاں کرتا ہے لیکن سرحد پار دہشت گردی کی بنیاد اس نے خود رکھی ہے جس کا اعتراف اس کے وزیر اعظم نے کیا ہے۔بھارتی جارحیت کی بنیاد پر پاکستان کے کسی حصہ کو الگ کرنا ہرگز قبول نہیں کرنا چاہیے تھا۔ آج پھر اسی تحریک کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت پاکستان پر دباؤ بڑھانے کیلئے ہم نظریہ پاکستان رابطہ کونسل تشکیل دے رہے ہیں جس کے تحت تمام جماعتوں کواکٹھا کیاجائے گا۔

اسی طرح جمعہ کو ملک گیر سطح پر یوم احتجاج منایا جائے گا۔احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آرمی چیف نے ہر موقع پر پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔وزیر اعظم کو بھی خاموش نہیں رہناچاہیے۔نظریہ پاکستان رابطہ کونسل میں تمام جماعتوں کو شامل کریں گے۔بنگلہ دیش میں جن لوگوں نے اپنے آپ کو پاکستانی کہا ان کے حقوق غصب کئے گئے۔

ہم صاف طور پر کہتے ہیں کہ اس مسئلہ پر حکومت کی کوتاہیاں واضح ہیں۔وہ لوگ پاکستانی ہیں اور یہاں رہنا چاہتے ہیں ۔ حکومت کو ان کے حقوق کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جہاں بھارت نے اپنی آٹھ لاکھ فوج داخل کر رکھی ہے ۔ اس کو مشرقی پاکستان پر قیاس نہیں کیاجاسکتا۔ کشمیریوں نے لازوال قربانیاں پیش کر کے اپنا حق ادا کر دیا ہے۔

وہاں کی ہر جماعت نے ریلیاں نکال کرپاکستانی پرچم لہرایا اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے ہیں۔ اب ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم کشمیریوں کو یقین دلائیں کہ پاکستان ان کے ساتھ کھڑا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر چہ یہ بات واضح ہے کہ اقوام متحدہ برما اور کشمیرکے مسئلہ پرکوئی واضح اقدام نہیں کرے گی کیونکہ مسلمانوں کیلئے وہ دوہرا معیار رکھتے ہیں لیکن بھارت کے دہشت گردانہ کردار کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے ہمیں اس مسئلہ کو ضرور اٹھانا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :