بجٹ دستاویزات پر تنقید مسترد ٗ فاقی بجٹ امیروں کا نہیں غیریبوں کا بجٹ ہے ٗ غریبوں کے استعمال کی کوئی چیز مہنگی نہیں کی گئی ٗوزیر خزانہ

گلگت بلتستان کیلئے گندم پر سبسڈی ختم کر نے کی رپورٹس غلط ہیں اس مقصد کیلئے 6.05ارب روپے مختص کئے جا چکے ہیں ٗ سستے موبائل فون اور سستے کئے ٗ مہنگے فونز پر ٹیکس لگایا ہے دودھ کی قیمت نہیں بڑھائی ٗ پیکٹ کا دہی مہنگا کیا ، ٹیکس امراء پر لگائے گئے ہیں ٗ غریب کے زیر استعمال اشیاء پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا ، وفاقی سیکرٹریز کی تنخواہیں دوگنا نہیں کی گئیں صرف پرائیویٹ سیکرٹریز کی سپیشل پے بڑھائی گئی جو 100سے 1000روپے تھی، شہداء کے ورثاء کیلئے خصوصی مراعات رکھی ہیں، کھاد کی قیمتوں سے متعلق بھی میڈیا رپورٹس غلط فہمی پر مبنی ہیں ٗتحریک انصاف سمیت کسی بھی طرف سے دی گئی تجاویز پر غور کیا جائیگا ٗ اسحاق ڈار کا پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 6 جون 2015 18:12

بجٹ دستاویزات پر تنقید مسترد ٗ فاقی بجٹ امیروں کا نہیں غیریبوں کا بجٹ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جون۔2015ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے مختلف طبقات کی جانب سے بجٹ دستاویز ات پر تنقید مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ وفاقی بجٹ امیروں کا نہیں غیریبوں کا بجٹ ہے ٗ غریبوں کے استعمال کی کوئی چیز مہنگی نہیں کی گئی ٗگلگت بلتستان کیلئے گندم پر سبسڈی ختم کر نے کی رپورٹس غلط ہیں اس مقصد کیلئے 6.05ارب روپے مختص کئے جا چکے ہیں ٗ سستے موبائل فون اور سستے کئے ٗ مہنگے فونز پر ٹیکس لگایا ہے ٗ دودھ کی قیمت نہیں بڑھائی ٗ پیکٹ کا دہی مہنگا کیا ٗ ٹیکس امراء پر لگائے گئے ہیں ٗ غریب کے زیر استعمال اشیاء پر کوئی ٹیکس نہ یں لگایا ہے ٗ وفاقی سیکرٹریز کی تنخواہیں دوگنا نہیں کی گئیں صرف پرائیویٹ سیکرٹریز کی سپیشل پے بڑھائی گئی جو 100سے 1000روپے تھی ٗ شہداء کے ورثاء کیلئے خصوصی مراعات رکھی ہیں ٗ کھاد کی قیمتوں سے متعلق بھی میڈیا رپورٹس غلط فہمی پر مبنی ہیں ٗتحریک انصاف سمیت کسی بھی طرف سے دی گئی تجاویز پر غور کیا جائیگا ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہاکہ بجٹ کے حوالے سے وہ کچھ امور کی وضاحت کر نا چاہتے ہیں ٗ گلگت بلتستان کیلئے گندم پر سبسڈی ختم نہیں کی گئی اس حوالے سے ایک ٹی وی چینل پر غلط خبر نشر ہونے کی وجہ سے گلگت بلتستان کے عوام میں بے چینی پھیلی میڈیا کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور یہ ہم سب کے مفاد میں ہے کہ تحقیق کر کے خبر دیں انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں گلگت بلتستان کو گندم کی سبسڈی کیلئے 6.05ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے انہوں نے بتایا کہ گھی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق میڈیا میں آنے والی خبریں بھی درست نہیں ہیں گھی کی قیمت یا ڈیوٹی میں کوئی رد وبدل نہیں ہوا ہے اسی طرح کھاد پر 0.2فیصد سے بڑھا 0.7فیصد ٹیکس لگانے کی خبریں غلط فہمی کا نتیجہ ہیں پہلے ہول سیل کی سطح پر 0.2جبکہ ڈسٹری بیوٹی کی سطح پر 0.5فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا تھا اور حکومت کو 0.7فیصد وصول ہورہا تھا اب بھی 0.7فیصد وصول کیا جائیگا صرف متعلقہ شعبے کی تجویز اور مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام 0.7فیصد ہول سیل کی سطح پر ہی وصول کر لیا جائے ڈسٹری بیوٹر سے لیا جانے والا 0.5فیصد ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے انہوں نے بتایا کہ امپورٹیڈ سیمنٹ پر ڈیوٹی عائد کی گئی ہے جس کا مقصد مقامی صنعت کا تحفظ کر نا ہے ہم نے یہ دیکھا کہ سیمنٹ کی ڈمپنگ ہونے لگی ہے اس لئے قبل از وقت اقدام اٹھاتے ہوئے یہ فیصلہ کیا اس سے مقامی صنعت کی حوصلہ افزائی ہوگی ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ موبائل فونز کی در آمد پر ٹیکس کے حوالے سے بھی کچھ غلط فہمی پائی جاتی ہے پہلی کیٹیگری کے تحت موبائل پر 150روپے جبکہ دو سو روپے ریگولیٹری ڈیوٹی عائد تھی او ر مجموعی طورپر 350روپے دینا پڑتے تھے ہم نے ریگو لیٹری ڈیوٹی ختم کر کے کل ٹیکس 300روپے کردیا اس طرح اب 350کی جگہ 300روپے ٹیکس دینا ہوگا دوسری کیٹیگری کے موبائل فونز پر 250روپے ٹیکس اور دو سو روپے ریگو لیٹری ڈیوٹی ملا کر 450روپے بنتے تھے دومجموعی طورپر پانچ سو روپے کر دیئے گئے ہیں اسی طرح مہنگے ترین موبائل سیٹ پر پانچ سو روپے ٹیکس ہے اور دو سو روپے ریگو لیٹری ڈیوٹی ملا کر 700دینا پڑتے تھے جسے ایک ہزار روپے کیا گیا ہے لیکن جو آدمی ستر ہزار روپے کا موبائل فون خرید سکتا ہے وہ تین سو روپے مزید حکومت پاکستان کو دے گا تو کوئی زیادہ فرق نہیں پڑیگا انہوں نے پنشن کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا کے بعض حصوں میں کم از کم اجرت کے ساتھ پنشن کی کم از کم حد بھی 13000روپے رکھ دی گئی ہے لیکن یہ درست نہیں کیونکہ فوری طورپر 6000سے 13000ر وپے کر نے ممکن نہیں پنشن میں ساڑھے فیصد اضافہ کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ بعض سیاسی دوستوں کی طرف سے یہ الزام درست نہیں کہ یہ بجٹ غریبوں کا نہیں امیروں کا ہے کیونکہ ہم نے اس بجٹ میں جو بھی نئے ٹیکس لگائے ہیں وہ امیر اور صاحب ثروت افراد پر لگائے گئے اور غریبوں کی بہتری اور بہبود کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں وزیر خزانہ نے کہاکہ بے نظیر انکم سپورٹ فنڈز کیلئے 102ارب روپے مختص کر نا بیت المال کیلئے معذوروں کے علاج سمیت دیگر امور کیلئے رقم میں سو فیصد اضافہ کر کے دو سو سے چار سو ارب روپے کر نا وزیر اعظم کا یوتھ لون پروگرام چار سے پانچ لاکھ روپے قابل ٹیکس آمدنی پر تین فیصد کمی ٗشہداء کے بیواؤں کیلئے حکومت کی طر ف سے سود کی ادائیگی ٗ سولر ٹیوب ویلز سکیم سمیت متعدد ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جو عام آدمی کی بہتری کیلئے ہیں انہوں نے بتایا کہ 2015-16کے دور ان حکومتی اقدامات کے نتیجے میں روز گار کے بیس لاکھ سے زائد مواقع پیدا ہونگے کیپٹیل گین ٹیکس اور بے گھر افراد کی بحالی کیلئے پچاس کروڑ روپے آمدن والی کمپنیوں اور افراد پر ون ٹائم ٹیکس سے غریب پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا انہوں نے اس حوالے سے ایک سوال پر بتایا کہ بے گھر افراد کی بحالی کیلئے 80ارب روپے درکار ہیں جو مکانات ٗ سکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر نو پر خرچ ہونگے حکومتی اقدامات سے فی الحال بیس سے بائیس ارب روپے وصول ہونے کی توقع ہے انہوں نے کہاکہ سیاسی دوستوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ بجٹ امیروں کیلئے نہیں غریبوں کیلئے ہے ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ دو دھ پر کسی قسم کا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا صرف پیک دہی کی قیمت پر کچھ ٹیکس لگایا گیا ہے جو لوگ نوے روپے خرچ کر کے دہی کی چھوٹی سی ڈبی خرید سکتے ہیں چند روپے ٹیکس دینے سے کوئی فرق نہیں پڑیگا تنخواہوں سے اضافے سے متعلق سوال پر وزیر خزانہ نے بتایا کہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں تنخواہوں میں ساڑھے سات فیصد اضافہ کیا گیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ دو ایڈہاک الاؤنسز کو بھی شامل کر دیا گیا ہے جبکہ میڈیکل الاؤنس میں بھی پچیس فیصد اضافہ ہوا ہے اس طرح ملازمین کو گیارہ سے چودہ فیصد کے درمیان جبکہ اوسطاً ساڑھے بارہ فیصدفائدہ ہوگا انہوں نے کہاکہ حکومت کی طر ف سے دو ایڈہاک الاؤنسز ساتھ ملانے اور میڈیکل الاؤنس بڑھانے کا فائدہ ریٹائرڈ ہونے کی صورت میں پنشن کی مد میں ہوگااور اسی چیز کی زیادہ ملازمین خواہش بھی رکھتے ہیں کہ انہیں ریٹائر منٹ کے وقت جب پنشن ملے تو زیادہ سے زیادہ فائد ہو ۔

ایک سوال کے جوا ب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ کراچی کے جوڑیا بازار کے تاجر بینکوں کے ذریعے ٹرانزیکشن کررہے ہیں اور جو ٹیکس دہندگان نہیں ہیں انہیں 0.6فیصد ٹیکس بھی ادا کر نا پڑتا ہے انہوں نے کہاکہ اچھی تجویز خواہ پی ٹی آئی کی طرف سے آئے یا کسی اور کی طرف سے اس پر لازمی غور کیا جائیگا ہم تمام جماعتوں کودعو ت دیتے ہیں کہ آئیں اور بیٹھ کر چارٹر آف اکانومی کریں ایک اور سوال پر اسحاق ڈار نے بتایا کہ کراچی کی گرین لائن بس منصوبے کیلئے وفاقی حکومت سے ایک لین تعمیر کر نے کی درخواست کی گئی تھی میٹرو کیلئے پنجاب حکومت نے فیض آباد تک اپنے پیسے خرچ کئے ہیں وفاقی حکومت نے کچھ نہیں دیا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مردم شماری مارچ ٗ اپریل 2016میں ہوگی جس کیلئے رقم مختص کی جا چکی ہے ۔ وزیر خزانہ نے اس موقع پر یہ وضاحت بھی کی کہ میڈیا میں سیکرٹریز کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافے کی خبر درست نہیں اور سیکرٹریوں لاکھوں روپے تنخواہ نہیں بڑھائی گئی صرف پرائیویٹ سیکرٹریز کی سپیشل پے میں سو فیصد اضافہ کیا گیا ہے کیونکہ پرائیویٹ سیکرٹریز کو کافی کام کر نا پڑتا ہے اور ان کی سپیشل پے سو روپے سے ہزار روپے تک تھی جسے دو گنا کیا گیا ہے ۔