سیلانی ویلفیئرٹرسٹ اورانصاربرنی ٹرسٹ کا برما کی روہینگیا اقلیت کی امداد کے لیے مل جل کر کوششیں کرنے کے عزم کا اظہار

اس عالمی مسئلے پر ہم کوئی کلیدی کردار ادا نہیں کرسکتے مگر اپنی بساط سے بڑھ کر مظلوم لوگوں کی امداد کی کوشش کریں گے، عامر مدنی ہماری پہلی ترجیح ان لوگوں کے حق میں آواز اٹھانا ہے ،ہر فورم پر ان مظلوم لوگوں کے حق میں آواز اٹھائیں گے، انصار برنی

جمعہ 5 جون 2015 22:12

سیلانی ویلفیئرٹرسٹ اورانصاربرنی ٹرسٹ کا برما کی روہینگیا اقلیت کی ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 جون۔2015ء) معروف فلاحی ادارے سیلانی ویلفیئرٹرسٹ اورانصاربرنی ٹرسٹ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ برما کی روہینگیا اقلیت کی امداد کے لیے مل جل کر کوششیں کریں گے۔اس عزم کا اظہار جمعہ کو سیلانی ویلفیئرٹرسٹ کے ہیڈآفس بہادرآباد میں سیلانی ویلفیئرٹرسٹ اورانصاربرنی ٹرسٹ کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ کے سرپرستِ اعلیْ مولانابشیرفاروق قادری، انصاربرنی ٹرسٹ کے چیرمین انصاربرنی سیلانی ویلفیئر کے صدر یوسف لاکھانی، جوائنٹ سیکریٹری محمدعامرمدنی اور محمدزبیراشرفی نے شرکت کی۔

اجلاس میں برما کی روہینیہ اقلیت پر ہونے والے ظلم ستم اور بالخصوص سمندری کشتیوں میں پھنسے ہزاروں روہینگیا مسلمانوں کی حالت پر غور و خوض کیاگیا۔

(جاری ہے)

دونوں فلاحی اداروں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ برما کی روہینگیا اقلیت کی امداد کے لیے مل جل کر کوششیں کریں گے۔ دورانِ اجلاس برمی روہنیگیا یونین کے رہنما سے فون پر رابطہ بھی کیاگیا اور برما کے مسلمانوں کی امداد اور اس کے طریقے کار پر بھی گفتگو کی گئی۔

اجلاس کے بعد سیلانی ویلفیئر کے جوائنٹ سیکریٹری محمدعامرمدنی نے کہا کہ اگرچہ اس بہت بڑے عالمی مسئلے پر ہم کوئی کلیدی کردار ادا نہیں کرسکتے مگر اس نسل کشی اور ظلم کے خلاف اپنی بساط سے بڑھ کر مظلوم لوگوں کی امداد کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ دنیا بھر کے انسانی حقوق کے ادارے اور فلاحی ادارے برما کی مظلوم اقلیت کے لیے جامع منصوبہ بندی کریں یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے دو مایہ ناز فلاحی ادارے اس عظیم کام کے لیے شانہ بشانہ خدمات انجام دیں گے۔

اس موقع پر انصاربرنی ٹرسٹ کے چیئرمین انصاربرنی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ سمندر میں موجود ان لوگوں کا ہے جن کے پاس نہ کھانے پینے کا سامان موجود ہے نہ ان کی صحیح تعداد کا کسی کو علم ہے نہ ہی ان مظلوم لوگوں کو کوئی ملک قبول کررہا ہے۔ ہماری پہلی ترجیح ان لوگوں کے حق میں آواز اٹھانا ہے اور جہاں جہاں ممکن ہوا ہر فورم پر ان مظلوم لوگوں کے حق میں آواز اٹھائیں گے۔

متعلقہ عنوان :