وزیر خزانہ اسحاق ڈار 2015- 16ء کا وفاقی بجٹ پیش کر رہے ہیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 5 جون 2015 17:02

وزیر خزانہ اسحاق ڈار 2015- 16ء کا وفاقی بجٹ پیش کر رہے ہیں

(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5جون2015ء) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ مالی سال 2015-16ء کا بجٹ پیش کرنے پر اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب حکومت سنبھالی تو کہا گیا کہ پاکستان 2014ء میں ڈیفالٹ کر جائے گا۔ معاشی پنڈتوں کی پیشگوئیاں غلط ثابت ہوئیں۔ معیشت کی ڈوبتی کشتی محفوظ کنارے پر پہنچ چکی ہے۔ حکومت نے شکستہ معیشت کو بحالی کی جانب گامزن کر دیا ہے۔

عالمی ادارے پاکستانی معیشت کے درست سمت میں جانے کی تعریف کر رہے ہیں۔ سٹیںڈرڈ اینڈ پووورز نے پاکستانی معیشت کو مثبت قرار دیا ہے۔ 2050ء میں پاکستان دنیا کی اٹھارویں بڑی معیشت ہوگا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 2014ء میں سیاسی احتجاج اور سیلاب کی وجہ سے اہداف حاصل نہیں ہوئے۔ اہداف حاصل کرنے کیلئے پالیسیاں تشکیل دیں۔

(جاری ہے)

رواں سال ترقی کی شرح 5 فیصد تھی جو حاصل نہیں کی جا سکی۔

رواں مالی سال اقتصادی ترقی کی شرح 4.24 رہی۔ بجٹ کا مجموعی خسارہ 1328 ارب روپے ہے جو جی ڈی پی کا 4.3 فیصد ہوگا۔ شرح ترقی کا ہدف اگلے سال 5۔5 فیصد ہوگا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملکی معیشت مضبوط اور اتار چڑھاؤ سے محفوظ ہو چکی ہے۔ افراط زر کی شرح گیارہ سال کی کم ترین شرح پر آ گئی ہے۔ حکومت نے ایک ارب ڈالرز کے سکوک بانڈز جاری کئے۔

سٹاک ایکسچینج میں بھی استحکام آیا ہے۔ نجکاری سے 50 ارب روپے کی آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 17 ارب ڈالرز ہو چکے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر کو 19 ارب ڈالرز تک لے جانے کا تہیہ کیا ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ بینظر انکم سپورٹ فنڈ کیلئے 97 ارب سے بڑھا کر 102 ارب روپے کر دی گئی ہے۔ انکم سپورٹ پروگرام سے 53 لاکھ خاندانوں کو فائدہ پہنچے گا۔

پاکستان بیت المال کا بجٹ 2 ارب سے بڑھا کر 4 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عام آدمی کو ریلیف دینا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ دور دراز علاقوں کو آپٹیک فائبر سے منسلک کرنے کے لئے 2 ارب 80 کروڑ رکھے گئے ہیں۔ بجٹ تقریر کرتے انہوں نے بتایا کہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 1513 ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں توانائی کے شعبے کے لئے سب سے زیادہ رقوم مختص کی ہے۔

توانائی منصوبوں کی تکمیل کیلئے 248 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ 2017ء تک ملک سے بجلی تقریبا ختم کر دیں گے۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے پہلے حصے کے لئے 6 ارب روپے، نیلم جہلم پراجیکٹ کے لئے 11 ارب روپے، داسو بجلی گھر کے لئے 52 ارب روپے، گدو پاور پروجیکٹ کی اپ گریڈیشن کے لئے 5 ارب روپے اور بھاشا ڈیم کے لئے مجموعی طور پر 21 ارب روپے رکھے ہیں۔ جبکہ سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے لئے 185 ارب رکھے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے لئے گرین لائن منصوبہ شروع کر رہے ہیں۔ گرین لائن بس سے تین لاکھ لوگ فائدہ اٹھائیں گے۔ اس منصوبے پر 16 ارب خرچ کریں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ریلوے کی ترقی بھی اہم ترجیحات میں شامل ہے۔ ریلوے کی مدد کے لئے 78 ارب فراہم کریں گے۔ ریلوے کو انجنوں اور بوگیوں کی شدید کمی کا سامنا ہے اس کیلئے 170 نئے انجن خریدے جائیں گے جبکہ 100 کی مرمت ہوگی۔ خان پور اور لودھران سیکشن پر پٹٹری کی بحالی کا کام جاری ہے۔ لودھراں اور خان پور کے درمیان مرکزی کنٹرول سنٹر بنایا جائے گا۔