سندھ میں رواں سال 20ستمبرکو بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہونگے ،ہم ووٹ کا تقدس پامال نہیں ہو نے دیں گے،الیکشن کمیشن انتخابات کوآزاد و منصفانہ اورشفاف بنانے کے لیے اقدامات کرے‘محکمہ تعلیم میں کرپشن کو برداشت نہیں کریں گے، بائیو میٹرک سسٹم لائے ہیں نگرانی کے لیے2ہزار مانیٹرز کا تقرر کریں گے‘نثار احمد کھوڑو

جمعرات 4 جون 2015 21:41

سندھ میں رواں سال 20ستمبرکو بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہونگے ..

حیدرآباد ۔ 04 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 جون۔2015ء) سندھ کے سینئر وزیر تعلیم و خواندگی نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ سندھ میں رواں سال 20ستمبر کو بلدیاتی انتخابات یقینی طور پر جماعتی بنیادوں پر ہونگے ،ہم کے پی کے کی طرح ووٹ کا تقدس پامال نہیں ہو نے دیں گے،الیکشن کمیشن انتخابات کو آزاد و منصفانہ اورشفاف بنانے کے لیے اقدامات کرے ، محکمہ تعلیم میں کرپشن کو برداشت نہیں کریں گے ، بائیو میٹرک سسٹم لائیں ہیں تاہم مزیدنگرانی کے لیے2ہزار مانیٹرز کا تقرر کریں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سابقہ ضلع ناظم سکریٹریٹ حیدرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سابق صوبائی وزیر اورپیپلز پارٹی ضلع حیدرآباد کے صدر زاہد بھرگڑی ، امان اللہ سیال ، آفتاب خانزادہ اور سید کمال شاہ بھی موجود تھے انہوں نے کہاکہ سندھ میں یقینی طور پر بلدیاتی انتخابات رواں برس 20 ستمبرکو جماعتی بنیادوں پر ہونگے انہوں نے کہاکہ یہ پیپلزپارٹی کے منشور کا حصہ ہے کہ وہ عوام کو نچلی سطح پراختیارات منتقل کرے ہم جماعتی بنیادوں پرانتخابات کرائیں گے۔

(جاری ہے)

اب یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ وہ ان انتخابات کو آزادانہ ، منصفانہ اور غیر جانبدار وشفاف بنائے سندھ میں حلقہ بندیا ں بھی الیکشن کمیشن نے خود کی ہیں یونین کونسلز کے اضافہ سے یقینا ہر یوسی کے لیے دفتر و عملہ کی ضرورت ہو گی لیکن ترقیاتی بجٹ کے ساتھ ساتھ حکومت غیر ترقیاتی بجٹ میں بھی اسکی گنجائش رکھے گی انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت خیبر پختونخوا حکومت کی طرح ووٹ کا تقدس پامال نہیں ہو نے دے گی امن وامان اور انتظامات کی بہتری کو یقینی بنایا جائے گا انہوں نے گورنر سندھ کے استعفیٰ سے متعلق کہا کہ گورنر سندھ مرضی کے مالک ہیں اگر وہ استعفیٰ دیں تو یہ ان کا ذاتی عمل ہے اور اسے قبول کرنا یا نہ کرنا وفاق کا معاملہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم سندھ میں سال کے آخر میں بجٹ جاری نہیں کیا جارہا ہے بلکہ ہر تین ماہ بعد ہم ترقیاتی اخراجات دیتے ہیں کیونکہ وفاق سے ہمیں اسی طرح فنڈز ملتے ہیں انہوں نے کہاکہ این ایف سی ایوارڈ اسی سال آنا چاہیئے تھا اس میں تاخیر مناسب نہیں ہے انہوں نے کہا کہ سندھ کے 145 ارب روپے کے بجٹ میں سے اب تک 110 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں جو کہ پچھلے سال کی نسبت بہتر ہے اور کہا کہ ہم ترقیاتی اسکیمیں بجٹ کے جاری کیے جانے کو دیکھتے ہوئے بناتے ہیں تاکہ اسکیمیں کسی بھی قسم کے تعطل کا شکار نہ ہوں۔

این ایف سی ایوارڈ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے بڑی جدوجہد کے بعد این ایف سی ایوارڈ متفقہ طور پر منظور کروایا تھا اور قانون کے مطابق این ایف سی ایوارڈ ہر پانچ سال بعد دیا جانا چاہیے اور اس لحاظ سے 2015 میں وفاقی حکومت کو اس کا اعلان کرنا ہے انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں کسی صورت بدعنوانی برداشت نہیں کریں گے کرپٹ افسران اور اساتذہ کے خلاف کاروائی کی گئی ہے اور اگر کسی بدعنوان کو عدالت نے حکم امتناعی جاری کیا ہے تو ہم نے اسے پوسٹنگ نہیں دی ہے وہ گھروں پر بیٹھے ہیں انہوں نے کہاکہ خود میں نے لاڑکانہ میں بدعنوان افسران کے خلاف کاروائی کی ہے حیدرآباد میں بھی اگر کسی ڈی ای او اور دیگر نے فنڈز ناجائز لیے ہیں غیر قانونی بھرتیاں کرائی ہیں تو ان کے خلاف کاروائی کی گئی ہے اور مزید کریں گے انہوں نے کہاکہ اساتذہ کی ملازمتوں کو حقیقی بنانے کے لیے بائیو میٹرک سسٹم لائیں ہیں اس سے گھوسٹ اساتذہ کا خاتمہ ہو گا مزید اسکولوں کی نگرانی کے لیے 2ہزارمانیٹرز کا تقرر کریں گے یہ سپروائزر ز کے علاوہ ہو نگے انہوں نے کہاکہ کوئی بھی استاد اگر بغیر درخواست دیئے ادارے سے غیر حاضر ہو گا تو اسکے خلاف فوری کاروائی ہو گی انہوں نے کہا کہ اسکولز کو گود ان کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے دیئے جارہے ہیں اسکی سفارش سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کرتی ہے تاہم اساتذہ و غیر تدریسی عملہ کو اسکی وجہ سے ہٹایا نہیں جائے گا انہوں نے کہاکہ سندھ میں طالبات کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کے لیے دیہی علاقوں میں ساڑھے تین ہزار سالانہ اور شہری علاقوں میں ڈھائی ہزار روپے سالانہ دیا جاتا ہے جبکہ کتابیں اور یونیفارم بھی مفت دیا جارہا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اسکولوں کو نیشنلائیزڈ کیاتھا تاکہ طبقاتی نظام کا خاتمہ کر کے سب بچوں کو مساوی تعلیم فراہم کی جاسکے ۔

انہو ں نے کہا کہ 5 سال سے 16 سال تک کی عمر کے بچوں کو مفت تعلیم ، کتابیں فراہم کی جارہی ہیں اور اس کے علاوہ اساتذہ کو ٹائم اسکیل ترقی دی گئی ہے تاکہ وہ بہتر طریقے سے سرکاری اسکولوں میں بچوں کو تعلیم فراہم کریں انہوں نے کہا کہ اب یہ والدین کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اسکولوں میں داخل کروائیں۔