عالمی منڈ ی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھیں تو حکومت بھی اضافہ نہیں کریگی ، 7 روپے کی بجائے پیٹرو ل کے نرخ آدھے بڑھائے گئے ،،تیل کی کمی کے معیشت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں

وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کی نجی ٹی وی سے گفتگو

پیر 1 جون 2015 22:24

عالمی منڈ ی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھیں تو حکومت بھی اضافہ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جون۔2015ء) وفاقی وزیر پٹرولیم وقدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آئندہ 3 ماہ تک عالمی منڈ ی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھیں تو حکومت قیمتیں نہیں بڑھائے گی، حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 6 سے 7 روپے اضافہ کرنا تھا لیکن اس کا آدھا اضافہ کیا، پٹرولیم کی قیمت میں ایک روپے کے اضافے سے سالانہ چھ ارب کا اضافہ ہوتا ہے،تیل کی کمی کے اثرات معیشت پر مرتب ہوتے ہیں۔

وہ پیر کو نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پٹرول کی قیمت حکومت مقرر نہیں کرتی، اس کی قیمت عالمی منڈی کی قیمتوں کے مطابق کم یا زیادہ کی جاتی ہیں، ایک ایک پیسے کی کمی یا زیادتی سے اربوں روپے کا فرق پڑتا ہے، ایک روپیہ بڑھانے سے سالانہ چھ ارب روپے کا اضافہ بنتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پٹرول کی قیمتیں تین ماہ سے بڑھ رہی تھیں، ہم نے چھ یا سات روپے فی لیٹر اضافہ کرنا تھا لیکن اس کے باوجود عوام پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالا اور صرف 3 روپے قیمت بڑھائی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ تیل کی کمی کے اثرات معیشت پر مرتب ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں تیل کی قیمت گرنے سے انکم میں بہت زیادہ کمی ہو جاتی ہے، آئندہ تین ماہ تک اگر عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمتوں میں اضاف ہوا تو حکومت قیمتیں نہیں بڑھائے گی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرے خیال میں تو حکومت کو خود ایل این جی خریدنی ہی نہیں چاہیے بلکہ سر مایہ کار خود خریدیں اور سیل کریں، ہمیں صرف ایل این جی ٹرمینل لگانا چاہیے، جو ہم لگا رہے ہیں، ایل این جی کی قیمت فرنس آئل کی قیمت کے برابر رہتی ہے ، اب بھی ہماری کوشش ہے اس کی قیمت اس کے لگ بھگ برقرار رہے، اس سے بجلی بنانے میں سالانہ 100ارب روپے بچت ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر صوبے کے وزیر اعلیٰ کو چاہیے کہ وہ بیرون ملک جا کر اپنے صوبے کیلئے منصوبے لگانے کیلئے مختلف ممالک سے رابطے کریں، شہباز شریف خود بیرون ممالک جا کر سارا کام کرتے ہیں، اس لئے پنجاب ان سے آگے ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کوئی بھی صوبہ گیس میں خود کفیل نہیں ہے، اس سے تو ہماری توانائی کی ضرورت پوری نہیں ہو سکتی، اس لئے ہمیں ایل این جی درآمد کرنا پڑی اور توانائی کے منصوبے تھرکول پر لانے پڑے۔

متعلقہ عنوان :