کسی کی بھی کردار کشی ،بے بنیاد الزامات لگانا آزادی صحافت نہیں ہے،شرجیل انعام میمن

نجی ٹی وی چینل میری جانب سے دئیے گئے قانونی نوٹس کا جواب دے یا پھر اپنی غلطی پر غیر مشروط معافی مانگے پانی بحران پر سیاست کرنیوالوں کو جواب دینے کی بجائے بحران سے نبردآزما ہونے کو ترجیح دے رہے ہیں،پریس کانفرنس

پیر 1 جون 2015 20:41

کسی کی بھی کردار کشی ،بے بنیاد الزامات لگانا آزادی صحافت نہیں ہے،شرجیل ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جون۔2015ء) وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کسی کی بھی کردار کشی اور بے بنیاد الزامات لگانا آزادی صحافت نہیں ہے۔ نجی ٹی وی چینل پر یہ اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ میری جانب سے دئیے گئے قانونی نوٹس کا جواب دے یا پھر اپنی غلطی پر غیر مشروط معافی مانگے۔ کراچی میں پانی کے بحران پر سیاست کرنے والوں کو جواب دینے کی بجائے ہم بحران سے نبردآزما ہونے پر زیادہ ترجیح دے رہے ہیں۔

رمضان سے قبل یومیہ 40 لاکھ گیلن سمندری پانی کو منرل واٹر بنانے والا ڈی سیلینشن پلانٹ کراچی پہنچ جائے گا جبکہ آئندہ تین ماہ کے دوران 2 کروڑ گیلن یومیہ سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے مزید پلانٹس بھی لگادئیے جائیں گے۔ سندھ حکومت 20 ستمبر کو صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئے مکمل تیار ہے اور اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو بھی مطلع کردیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

میاں افتخار جیسے سنئیر سیاستدان کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ خیبر پختونخواہ حکومت سیاسی انتقامی کارروائیوں کی ماضی کی سیاست کو دوبارہ روشناس کرانے سے گریز کرے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کے درمیان کسی قسم کے کوئی اختلافات نہیں ہیں اور وہ دونوں مل کر پاکستان کو درپیش مسائل کے حل اور اس ملک میں جمہوریت کو مستحکم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔

ذوالفقار مرزا سیاسی طور پر اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور اسے ہمارے چیئرمین نے بروٹس کا لقب بھی دے دیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اپنے دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گذشتہ دنوں میں جب وہ ملک میں نہیں تھے ایک نیوز چینل ’’ڈان نیوز‘‘ نے ایک من گھڑت، بے بنیاد اور صحافتی بنیادوں کے برعکس میری کردار کشی کی اور مجھ پر من گھڑت اور جھوٹے الزامات لگائے، جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس خبر نے صحافتی اصولوں کو بھی پامال کیا ہے کیونکہ کسی بھی مہذب معاشرے میں کردار کشی کا کسی کو کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ کسی کی ذاتی پسند یا نہ پسند پر ادارے کو استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نجی ٹی وی چینل کی خبر میں کوئی صداقت ہے تو وہ یہ بتائے کہ میرے گھر سے اگر 2 ارب روپے نکلے ہیں تو وہ کہاں ہیں اور کس ادارے نے اس کو کہاں جمع کروایا ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ ماضی میں بھی پیپلز پارٹی کی قیادتوں پر اس طرح کے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے جاتے رہے ہیں اور ان الزامات کو آج تک کسی نے ثابت نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ ہی میرے گھر پر کوئی چھاپہ پڑا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی رقم برآمد ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بر نہ صرف میری کردار کشی ہے بلکہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ خبر سراسر جھوٹی اور بے بنیاد ہے اور 29 مئی کو اس خبر کی نشر ہونے کے بعد میں نے اس چینل کو دو ارب روپے ہرجانے کا نوٹس جاری کیا ہے اور ان سے اس خبر پر معافی مانگنے کا کہا ہے لیکن اب تک ڈان نیوز کی انتظامیہ کی جانب سے نہ ہی کسی قسم کی کوئی وضاحت کی گئی ہے اور نہ ہی معافی مانگی گئی ہے۔ اس لئے میں ڈان نیوز کی انتظامیہ کو کہتا ہوں کہ وہ اخلاقی طور پر اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے یا تو اس خبر کی تصدیق کرے یا پھر اگر غلطی ہوئی ہے تو پھر اس پر معذرت کرے اور یہ معذرت بھی اسی انداز میں کی جائے ، جس انداز میں اس خبر کو نشر کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی میں پانی کے مسئلہ پر کچھ سیاسی جماعتیں سیاست چمکانے میں مصروف ہیں لیکن ہم اس پر سیاست کرنے کی بجائے عوام کو ریلیف دینے پر زیادہ توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پانی کی قلت کا عوام کو سامنا ہے اور اس پر ہم خاموش نہیں ہیں بلکہ اس کے لئے پانی کی فراہمی کی مینجمنٹ پر مکمل توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ 1000 مفت ٹینکرز کے ذریعے روزانہ کی بنیادوں پر ڈپٹی کمشنرز کے توسط سے متاثرہ علاقوں کے مکینوں کو مفت پانی کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اگر کوئی اس پر بھی سیاست کرتا ہے تو ہم اس کا جواب دینے کے پابند نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے دورہ دبئی کے دوران انہوں نے سمندری پانی کو صاف کرکے پینے کے قابل بنانے کے ڈی سیلینیشن پلانٹس کے حوالے سے مختلف کمپنیوں سے معاہدے کئے ہیں اور اس سلسلے میں روزانہ 40 لاکھ گیلن سمندری پانی کو منرل واٹر بنا کر پینے کے قابل بنانے کا رینٹل پلانٹ رمضان سے قبل کراچی کے سمندر پر آویزاں کردیا جائے گا جبکہ آئندہ تین ماہ کے دوران 2 کروڑ گیلن پانی کے دیگر پلانٹس بھی تنصیب کردئیے جائیں گے اس کے علاوہ آئندہ ماہ روزانہ 8 کروڑ گیلن سمندری پانی کو ڈی سیلینشن پلانٹس کی مدد سے پینے کے قابل بنانے کے پلانٹس کا ایم او یو بھی کراچی میں دستخط کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ کی جانب سے 65 ایم جی ڈی، 100 ایم جی ڈی اور کے فور منصوبے پر بھی کام کا آغاز کردیا گیا ہے اور کے فور منصوبے کا باقاعدہ افتتاح 10 جون کو وزیر اعلیٰ سندھ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دستیاب پانی کو شہریوں تک پہنچانے کے لئے واٹر بورڈ کی تمام پمپنگ اسٹیشن پر مشینری مکمل طور پر فعال ہے اور ناجائز کنکشنز کے خلاف بھی مہم جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کو پانی کے کنکشن دئیے جانے کی خبروں میں بھی کوئی صداقت نہیں ہے اور یہ خبریں کسی کی ذاتی خواہش تو ہوسکتی ہیں لیکن اس میں 1 فیصد بھی صداقت نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی کے ساتھ ساتھ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی پانی کی فراہمی میں درپیش مسائل کے حل کے لئے سندھ حکومت نے پبلک ہیلتھ انجئیرنگ کے توسط سے منصوبوں کا آغاز کردیا ہے اور رواں مالی سال کے بجٹ میں اس کے لئے 70 کروڑ روپے کا بجٹ بھی مختص کیا گیا ہے۔

تھر پارکر، سانگھڑ، اچھرو سمیت دیگر اضلاع میں آر او پلانٹس کی تنصیب کا کام تیزی سے جاری ہے صرف تھرپارکر میں700 آر او پلانٹس لگائے جارہے ہیں، جن میں سے 350 کی تنصیب مکمل کرلی گئی ہے۔ صوبے میں صفائی ستھرائی اور تجاوزات کے حوالے سے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ 23 فروری 2015 سے شروع کی گئی ’’صاف سرسبز سندھ، پرامن سندھ‘‘ مہم تاحال زور و شور سے جاری ہے اور اس سلسلے میں مہم کے آغاز سے لے کر آج تک کراچی، حیدرآباد، سکھر، میر پور خاص سمیت صوبے بھر کے تمام اضلاع میں صفائی ستھرائی اور بالخصوص تجاوزات کے خلاف جو آپریشن کئے گئے ہیں اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام واضح پالیسی دینا اور اچھے افسران کو تعینات کرنا ہے اور ہم نے جہاں تمام اضلاع میں اچھے، محنتی اور ایماندار افسران کا تعینات کردیا ہے بلکہ انہیں واضح پالیسی بھی دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں سڑکوں کی استرکاری اور اسٹریٹ لائٹس کا کام شروع کردیا گیا ہے اور جلد ہی کراچی کی تمام اہم شاہراہوں کی اسٹریٹ لائٹس کو ایل ای ڈی لائٹس سے تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں سرویلنس کیمرے بھی نصب کرنے کے لئے ایک نجی کمپنی سے معاہدہ کیا گیا ہے، جس سے دہشتگردی اور اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام میں بھی مدد مل سکے گی۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی پاکستان آمد اور ان کے اور آصف علی زرداری کے درمیان کسی قسم کے اختلافات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان خبروں میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں ہے کہ ہمارے چیئرمین اور شریک چیئرمین میں کسی قسم کے کوئی اختلافات ہیں۔ دونوں ہمارے قائدین ہیں اور پارٹی کا ایک ایک کارکن اچھی طرح جانتا ہے کہ یہ دونوں قائدین اس ملک میں جمہوریت کی بقاء اور اس ملک کو درپیش مسائل سے اس کو نکالنے میں کوشاں ہیں۔

صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن پر واضح کردیا ہے کہ سندھ حکومت 20 ستمبر کو صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نیا پاکستان اور نیا خیبرپختونخواہ والے بلدیاتی انتخابات نہیں کروانا چاہتے جو خون خرابے سے بھرے ہوئے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں بلدیاتی الیکشن کے دوران جس طرح معصوم عوام کا خون بہایا گیا اور جس طرح قتل عام کیا گیا اور ایک رکن اسمبلی نے جس طرح دھاندلیوں کے لئے اپنے وسائل کو استعمال کیا ہے اس سے نئے پاکستان اور نئے خیبرپختونخواہ کا پول کھل گیا ہے۔

انہوں نے اس موقع پر سنئیر سیاستدان میاں افتخار احمد کی گرفتاری کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ذوالفقار مرزا کے حوالے سے سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ذوالفقار مرزا سیاسی طور پر ماضی کا حصہ بن چکیں ہیں اس لئے ان پر کسی بھی قسم کی بات کرنا فضول ہے اور خود ہمارے چیئرمین نے انہیں بروٹس کا لقب دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو فرض ہے کہ جو شواہد کھلے عام میڈیا میں ذوالفقار مرزا کے حوالے سے موجود ہیں ان پر اس کے خلاف کارروائی کرے۔

متعلقہ عنوان :