فافن نے خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں بد انتظامی کا ذمہ دار صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کو قرار دیدیا، انتخابات میں 26فیصد دھاندلی کی گئی، الیکشن بدترین بد انتظامی کا شکار ہوئے، 13فیصد پولنگ اسٹیشنز پر بروقت پولنگ شروع نہ ہو سکی، 63وارڈز میں خواتین کو پولنگ سے روکا گیا، فری اینڈ فیئر الیکشن کمیشن نے رپورٹ جاری کردی

اتوار 31 مئی 2015 20:13

فافن نے خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں بد انتظامی کا ذمہ دار ..

اسلام آبادپشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 مئی۔2015ء) فری اینڈ فیئر الیکشن کمیشن (فافن) نے خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کر دی جس میں بلدیاتی الیکشن میں بد انتظامی کا ذمہ دار صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کو قرار دیا گیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ انتخابات میں 26فیصد تک دھاندلی کی گئی، بلدیاتی الیکشن بدترین بد انتظامی کا شکار ہوئے، 13فیصد پولنگ اسٹیشنز پر بروقت پولنگ شروع نہ ہو سکی، 63وارڈز میں خواتین کو پولنگ سے روکا گیا، الیکشن کمیشن نے ویب سائٹ پر پولنگ اسکیم جاری نہیں کی۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کو انتخابات کا جائزہ لینے والے ادارے فری اینڈ فیئر الیکشن کمیشن (فافن) نے خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات پر اپنی رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ میں بلدیاتی الیکشن میں بد انتظامی کا ذمہ دار صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کو قرار دیا گیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ انتخابات میں 26فیصد تک دھاندلی کی گئی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ عام انتخابات کے مقابلے میں زیادہ لوگ ووٹ ڈالنے آئے، عملہ غیر تربیت یافتہ اور پولنگ بوتھ کم تھے، خواتین کے ووٹ کم پڑے، سب سے زیادہ ہنگامہ آرائی پشاور میں ہوئی، پشاور کے بعد زیادہ ہنگامہ آرائی بنوں میں ہوئی، بدنظمی کی وجہ سے پشاور میں اٹھارہ مرتبہ پولنگ روکی گئی، ہری پور میں 26 مرتبہ پولنگ اسٹیشنوں پر قبضہ کیا گیا، بے امنی اور ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ٹرن آوٴٹ متاثر ہوا۔

ضلع صوابی میں پندرہ پولنگ اسٹیشنز پر خواتین کو ووٹ لے روکا گیا، صوبے کے 13فیصد پولنگ اسٹیشنز تاخیر سے کھلے۔ فافن کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ہفتہ کو خیبرپختونخوا میں ووٹروں کی ایک بڑی تعداد صوبے کی سب سے بڑی انتخابی مشق میں اپنے مقامی کونسل نمائندے منتخب کرنے کیلئے نکلے،مہم کی مدت ایک بڑی حد تک پرامن رہی،تاہم بلدیاتی انتخابات کے دن بد انتظامی عملے کی بے ضابطگیاں، انتہائی سست انتخابی عمل، ووٹروں کے جھگڑے، بیلٹ پیپرز پر انتخابی نشانات نہ ہونا اور تشدد کے کئی واقعات میں انتظامی عمل پر سوالیہ نشان لگا دیا،خواتین ووٹروں پر بہت سے پولنگ اسٹیشنز میں ووٹ ڈالنے پر پابندی عائد کی گئی تھی، بلدیاتی انتخابات صوبے کے 24 اضلاع کے 978وارڈوں کے 3339محلے اور گاوٴں کی کونسلوں میں منعقد کئے گئے۔