ایگزیکٹ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے انٹرپول اور ایف بی آئی سے مدد لینے کا فیصلہ

7روزمیں ابتدائی تفتیش مکمل ہوجائے گی، نگران حکومت میں ٹی وی چینل کی راتوں رات منظوری لی گئی ،سیکورٹی کلئیرنس کے بارے ایجنسیوں کو آگاہ نہیں کیا گیا ،چوہدری نثار عمران خان آئے روز عدالت کے باہر میڈیاٹاک کے ذریعے فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کررہے ہیں، توہین عدالت کے تحت کارروائی کی جائے ،غیر تصدیق شدہ ووٹوں کو متنازعہ بنایا گیا 2ہزار بلیو پاسپورٹس منسوح کردئیے ، میڈیاکو پارلیمنٹ سمیت ہر جگہ پرجعلی ڈگری اور برائی کے خلاف متحد ہونا ہو گا ،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی پریس کانفرنس

ہفتہ 23 مئی 2015 22:02

ایگزیکٹ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے انٹرپول اور ایف بی آئی سے مدد لینے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 مئی۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ ونارکوٹیکس کنٹرول چوہدری نثار علی خا ن نے کہا ہے کہ ایگزیکٹ اسکینڈل میں ملین ڈالرز کی بینکوں سے منتقلی کے معاملے کی تحقیقات کے لئے انٹرپول اور ایف بی آئی سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ضرورت پڑنے پر قانونی معاونت کے لئے برطانیہ سے بھی رابطہ کیا جائے گا،7روزمیں ابتدائی تفتیش مکمل ہوجائے گی، نگران حکومت کے دور میں ٹی وی چینل کی راتوں رات منظوری لی گئی ،سیکورٹی کلئیرنسکے بارے ایجنسیوں کو آگاہ نہیں کیا گیا ،2007میں برطانوی عدالت میں جعلی کریمنالوجی ڈگری کیس کے باوجود کمپنی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی ، عمران خان نے 58حلقے چیلنج کیے جن میں سے 46مسترد جبکہ 3منظور ہوئے آئے روز عدالت کے باہر میڈیاٹاک کے ذریعے عدالتی فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کررہے ہیں، توہین عدالت کے تحت کارروائی کی جائے ، نادرہ مشین کے پاس ہر انگوٹھے کو تصدیق کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، ہر حلقے میں 60سے 70ہزارووٹ غیر تصدیق شدہ ہیں جن کو متنازعہ بنایا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

2ہزار بلیو پاسپورٹس منسوح کردئیے ہیں ، بڑے بڑے لوگوں کے نام ہیں سابقہ دور میں غیر قانونی کام کو کام شکل دینے کی کوشش کی گئی ،میڈیا عدلیہ بحالی تحریک میں متحد نظر آ یا ،اس کے بعد ایگزیکٹ اسکینڈل میں متحد نظر آ یا ہے تاہم میڈیاکو پارلیمنٹ سمیت ہر جگہ پرجعلی ڈگری اور برائی کے خلاف متحد ہونا ہو گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔

وفاقی وزیر داخلہ نے مزیدکہا کہ ایگز یکٹ اسکینڈل پر اگر ایف آئی اے کی جانب سے بروقت کارروائی نہ کی جاتی تو ثبوت غائب ہونے کا خدشہ تھا میڈیا ایف آئی اے ذرائع سے خبر شائع کرنے سے گریز کرے تفتیش متاثر ہونے کا خدشہ ہے ایف آئی ا ے نے قابل فخر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جس کی تعریف بین الاقوامی طورپر کی گئی ہے ۔ایگزیکٹ کمپنیاسکینڈل میں ملین ڈالرز کی بینکوں سے منتقلی پرامریکی سیکورٹی ایجنسی ایف بی آئی ،برطانوی ایجنسی اور انٹرپول سے بھی دو روز میں خط لکھ کر قانونی مدد لی جائے گی ۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی ،ایف بی آر اور سیکورٹی کمپنیوں کو بھی ایف آئی اے کی جانب سے آگاہ کردیا گیا ہے ۔ ایف آئی اے اسلام آباد میں ڈائریکٹر انعام غنی جبکہ کراچی میں ڈائریکٹر شاہد حیات کو سربراہ مقرر کیا گیا ہے اس سے رابطہ کیا جائے ۔2006میں ایگزیٹ کمپنی بطور آئی ٹی رجسٹرڈ ہوئی جبکہ کام کوئی اور لیاگیا ۔ایف آئی اے میں انکوائری مکمل ہونے کے بعد ایف آئی آر درج کی جاتی ہے ۔

پی ٹی آئی کے چےئرمین عمران خان اپنی ہی بات سے مکر گئے ہیں انہوں نے کہا تھا کہ عدالت کے فیصلے ہر من وعن مانا جائے گا تاہم وہ آئے روز عدالت کے باہر میڈیاپر فیصلے کرنے کی کوشش کررہے ہیں نادرہ کا کام رجسٹریشن کرنا ہے انگوٹھوں کی تصدیق نہ ہونا ٹیکنکل وجوہات کے باعث ہوتی ہے میں اپنی بات پر قائم ہوں اگر عمران خان کو عدالت فیصلے پر یقین نہیں تو وہ دھرنا ہی دیتے رہتے ۔نادرہ چےئرمین سے حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے ملنے پر پابندی لگا رکھی ہے اس کے باوجود عمران خان ملے اور ملاقات کو متنازع بنانے کی کوشش کی ۔