ذیشان کو مسلمان ہونے کی وجہ سے ممبئی کی ایک کمپنی نے نہیں دی نوکر ی

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعرات 21 مئی 2015 22:59

ذیشان کو مسلمان ہونے کی وجہ سے ممبئی کی ایک کمپنی نے نہیں دی نوکر ی

ممبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21مئی۔2015ء) ہندوستان میں مسلمان بن کررہنا اب دن بہ دن مشکل ترین ہوتا جارہا ہے ۔ ہر محاذ پر مسلمانوں کے تعصب کا رویہ اپنایاجارہا ہے ۔ سرکاری اداروں سے لے کر پرائیوٹ کمپنیاں بھی مسلمانوں کے ساتھ امیتازی سلو ک اپنارہی ہے ۔ مسلمان لڑکوں کو نوکریاں نہیں دی جاتی ہے یہ کہ کران کی درخواست مستردی کردی جاتی ہے کہ ہم مسلمانوں کو پسند نہیں کرتے ہیں ۔

انہیں نوکریاں ہم نہیں دیں گے ہمارے یہاں صرف غیر مسلموں لڑکوں کے ملازمت ہے ۔ ایک ایسا ہی واقعہ شہرممبئی میں پیش آیا ہے ۔ ممبئی میں واقع ایک ڈائمنڈ ایکسپورٹ کمپنی نے امیدوار ذیشان کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی ہے کہ درخواست گزار مسلمان تھا ۔ ٹائمز ناؤ کی خبر کے مطابق، ایم بی اے گریجویٹ ذیشان علی خان نے کمپنی کو اپنی سی وی ای میل کی تھی۔

(جاری ہے)

کمپنی نے اس ای میل کے جواب میں کہا کہ وہ صرف غیر مسلم امیدواروں کو ہی لے گی۔ ذیشان نے اس معاملے کو فیس بک پر شیئر کیا تو اس پر ان کے احباب کمپنی کے اس رویے پر سخت تبصرہ کیا اور مودی حکومت کی پالیسی پر بھی سوال اٹھائے جو سب کے وکاس اور سب کی ترقی کی بات کرتے ہیں ۔ذیشان نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی جامع ترقی کی بات کرتے ہیں لیکن کمپنیاں ایسا سلوک کر کر رہی ہیں۔

اگر میری قابلیت ان کی ضرورت کے مطابق نہیں تھی تو انہیں صاف صاف بتانا چاہئے تھا۔ ذیشان کا کہنا ہے کہ وہ اب کمپنی سے جاب آفر قبول نہیں کریں گے۔ذیشان نے کہاکمپنی نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف ٹائپنگ کی غلطی تھی۔اس طرح کی ٹائپنگ غلطی بھلا کیسے ہو سکتی ہے۔میں زندگی میں کبھی بھی ایسی کمپنی کے ساتھ کام نہیں کروں گا۔اس واقعہ نے میرے حوصلے کو شکست دے دیا ہے۔

ذیشان کے والد علی احمد نے مودی حکومت پر طنز کستے ہوئے کہاکہ ترقی کا مسئلہ انہوں نے چھوڑ دیا ہے۔علی احمد کا کہنا ہے، ‘ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اس طرح کے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑے گا۔۔وہ (مودی جی) کہتے ہیں کہ مسلم اپنے بچوں کو نہیں پڑھاتے ہیں، لیکن میں نے پڑھایا۔ہم کمپنی کی پالیسیوں کی مذمت کرتے ہیں جو مسلمانوں کو کام کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔

واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے مختار عباس نقوی نے کہا کہ اگر ایسیاکوئی واقعہ ہوا ہے تو یہ غلط ہے۔کسی کام کے نااہل ٹھہرانے کے لئے مذہب کوئی بنیاد نہیں ہو سکتا۔کانگریس لوک سبھا کے ایم پی مولانا اسرارالحق قاسمی صاحب نے واقعہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کمپنیوں کا اس طرح مذہب کی شرط لگانا افسوسناک اورباعث شرم ہے ۔ اس حوصلے پست ہوں گے ۔ انہوں نے اس کے لئے مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہاکہ موجودہ سرکار ہندتوکے تئیں نرم رویہ اپنارہی ہے جس کا یہ نتیجہ ہے ۔ وہیں اس پورے معاملے پر کمپنی کا کہنا ہے کہ ای میل ایک نئے ملازم کی طرف سے بھیجا گیا جو ابھی زیر تربیت ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں کرتی۔

متعلقہ عنوان :