تحریک انصاف میں کنٹونمنٹ بورڈز بلدیاتی انتخابات میں پارٹی ٹکٹوں کی من پسند تقسیم و فروخت کے الزامات‘ عبرت ناک شکست اور دھڑے بندیوں باعث اندرونی اختلافات اور باہمی چپقلش کھل کر سامنے آگئی ،پارٹی قیادت پر مخلص کارکنوں کامفاد پرست رہنماؤں کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کیلئے دباؤ ‘تحریک انصاف شمالی پنجاب کے صدر غلام سرور کو پارٹی ٹکٹوں کی غیر منصفانہ تقسیم وفروخت کے الزامات پرعہدے سے ہٹانے کیلئے مختلف دھڑے سرگرم

اتوار 17 مئی 2015 21:47

تحریک انصاف میں کنٹونمنٹ بورڈز بلدیاتی انتخابات میں پارٹی ٹکٹوں کی ..

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 مئی۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف میں کنٹونمنٹ بورڈز کے حالیہ انتخابات میں پارٹی ٹکٹوں کی من پسند تقسیم و فروخت کے الزامات، عبرت ناک شکست اور دھڑے بندیوں کے باعث پارٹی میں اندرونی اختلافات اور باہمی چپقلش کھل کر سامنے آگئی ہے جبکہ پارٹی قیادت پر مخلص کارکنوں کی طرف سے مفاد پرست رہنماؤں کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کیلئے دباؤ بڑھتا جارہا ہے جس کی واضح مثال تحریک انصاف شمالی پنجاب کے صدر غلام سرور خان کو پارٹی ٹکٹوں کی غیر منصفانہ تقسیم ، ٹکٹوں کی فروخت کے الزامات کے بعد عہدے سے ہٹانے کیلئے مختلف دھڑے سرگرم عمل ہیں۔

دوسری جانب غلام سرور خان اپنی کمزور ٹیم کی وجہ سے کسی بھی فورم پر تا حال دفاع میں کامیاب نہ ہوسکے اور وہ دلبرداشتہ نظر آتے ہیں۔

(جاری ہے)

صورتحال سے آگاہ سیاسی حلقوں اور پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے اسلام آباد دھرنے میں کوتاہی برتنے پر پی ٹی آئی شمالی پنجاب کے صدر صداقت عباسی اور انکی پوری ٹیم کو سائیڈ لائن کر کے پارٹی کے دیرینہ کارکنوں، مخلص ساتھیوں اور تنظیم میں فعال اور متحرک کردار ادا کرنے والے افراد سے مشاورت کے بغیر ہی ٹیکسلا کی سطح پر سیاست کرنے والے ایم این اے غلام سرور خان کو شمالی پنجاب کا عہدہ، زاہد کاظمی کو شمالی پنجاب کا جنرل سیکرٹری اورضلعی صدر کیلئے اعجاز خان جازی سمیت ایسے افراد کو اہم عہدوں سے نواز دیا گیا جن کے پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ اچھے روابط نہیں رہے ہیں۔

پی ٹی آئی راولپنڈی کے دیرینہ کارکنوں نے کینٹ بورڈ کے بلدیاتی الیکشن کیلئے مختلف سیاسی جماعتوں سے ایسے امیدوار پی ٹی آئی میں شامل کروائے جو سیٹ جیتنے کی پوزیشن میں تھے لیکن وہ شمالی پنجاب کے صدر غلام سرور خان کی روایتی سیاست کی بھینٹ چڑھ گئے اور اسطرح راولپنڈی اور چکلالہ کینٹ میں پی ٹی آئی 20وارڈوں میں سے ایک وارڈ میں بھی نہ جیت سکی۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس عبرتناک شکست پر پی ٹی آئی کے کارکنان شدید غم وغصہ میں نظر آرہے ہیں اور بعض نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کر لی اور کچھ خاموش ہوکر گھروں میں بیٹھ گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے دیرینہ کارکنوں اور پارٹی کیلئے گذشتہ کئی سالوں سے شب و روزخدمات انجام دینے والے افراد نے اس عبرت ناک شکست اور شمالی پنجاب کی سطح پر پارٹی کو شدیدنقصان پہنچانے پر ہائی کمان کی جانب سے ازخود نوٹس یا عہدے سے ہٹانے کی خبر کے منتظر ہیں۔

سیاسی حلقوں کے مطابق پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کی جانب سے بھی اس صورتحال پر غلام سرور خان کی باز پرس شروع ہوگئی ہے اور انہوں نے کسی بھی غیر متوقع صورتحال سے بچنے کیلئے راولپنڈی اسلام آباد میں ہونے والی پارٹی سرگرمیوں میں شرکت کم کردی ہے اور وہ ٹیکسلا تحصیل تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں، سرور خان اس ساری صورتحال سے دلبرداشتہ نظر آتے ہیں۔

پارٹی کے ذرائع کے مطابق اس ساری صورتحال پر پی ٹی آئی کے کارکنوں، ذیلی تنظیموں اور دیرینہ ساتھیوں نے الگ دھڑا قائم کر کے غلام سرور خان اور دیگر ٹکٹ تقسیم کرنے والوں کے خلاف بھرپوراحتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن )کے رکن قومی اسمبلی ملک ابرار احمد پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنوں کے درمیان کشیدگی کی فضاء پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی اور چکلالہ کینٹ بورڈ کے عوام نے مسلم لیگ (ن)کو کامیاب کر کے اور آئے روزپارٹیاں تبدیل کرنے کے عادی مفاد پرست ٹولے کو مسترد کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ راولپنڈی مسلم لیگ (ن) کا قلعہ ہے اور مسلم لیگ (ن) ہی عوام کے مسائل اور ان کے حل کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتں اور وسائل بروئے کار لاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ راولپنڈی کے عوام کیلئے میٹرو بس منصوبہ ،انڈرپاس ،فلائی اوورز ،نئے ترقیاتی منصوبے ،تعلیمی اداروں کا قیام اور دیگر منصوبے ایسے ہیں جن سے براہ راست عوام کو ہی فائدہ ملے گا ۔انہوں نے کہا کہ جیسے راولپنڈی اور چکلالہ کینٹ سے پی ٹی آئی کو بھگایا ہے اسی طرح راولپنڈی شہر کے بلدیاتی الیکشن اور اسلام آباد کے بلدیاتی الیکشن میں بھی ایسے ہی بھگائیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی ضلع راولپنڈی کے سیکرٹری اطلاعات محمد شاہد نے پی ٹی آئی کی شکست اور اندورنی چپقلش پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو صرف خود نمائی نے شکست تک پہنچایا ہے، ابھی کینٹ بورڈ الیکشن شیڈول جاری نہیں ہوا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے اعلان کیا کہ ہم کسی سے اتحاد نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگرکسی پارٹی نے سیاست سیکھنی ہے تو وہ جمہوری جماعتوں سے سیکھ سکتی ہے۔