پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے آج تک قابل اور مخلص سیاسی قیادت نہیں ملی‘ ہمیں تبدیلی کی جدوجہد کرنا ہوگی‘،ملک میں لیڈر شپ کا فقدان ہے‘ نوجوان طبقے کو آگے آنا ہوگا‘ کارگل کا معرکہ ایک عظیم فوجی فتح تھی سیاسی میدان میں اسے شکست میں تبدیل کیا گیا‘صولت مرزا اور عزیر بلوچ توپیادے ہیں پیچھے تو سیاسی جماعتیں ہیں‘کراچی، بلوچستان اورخیبرپختونخوا میں جو ہورہا ہے بھارتی خفیہ ایجنسی”را“ کا ہاتھ ہے‘مجھ پر چلنے والے کیسز انتقامی کارروائی ہیں‘عوام کو جمہوریت اور آمریت سے کوئی سروکار نہیں اور وہ ملک کی ترقی چاہتے ہیں‘اپنی اننگز کھیل لی اب نوجوانوں کی باری ہے ‘عام انتخابات کے بارے میں نہیں جانتا کہ وہ کب ہوں گے‘افغانستان میں بھارتی سفارتخانے دہشت گردوں کے تربیتی مراکز بنے ہوئے ہیں‘ملک کی بقاء اور حفاظت کیلئے ان دہشت گردی کے مراکز کو ختم کرنا ہوگا ‘اس حوالے سے سفارتی سطح پر بھارت اور افغان حکومتوں سے سختی سے بات کرنا ہوگی‘اے پی ایم ایل گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی ، اے پی ایم ایل کے سربراہ سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کا تقریب سے خطاب

اتوار 17 مئی 2015 21:32

پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے آج تک قابل اور مخلص سیاسی قیادت نہیں ملی‘ ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 مئی۔2015ء) سابق صدر مملکت ، اے پی ایم ایل کے سربراہ(ر)جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ اسے آج تک قابل اور مخلص سیاسی قیادت نہیں ملی۔ ہمیں تبدیلی کی جدوجہد کرنا ہوگی‘،ملک میں لیڈر شپ کا فقدان ہے‘نوجوان طبقے کو آگے آنا ہوگا‘ کارگل کا معرکہ ایک عظیم فوجی فتح تھی سیاسی میدان میں اسے شکست میں تبدیل کیا گیا‘صولت مرزا اورعزیربلوچ تومحض پیادے ہیں اصل میں ان کے پیچھے تو سیاسی جماعتیں ہوتی ہیں جب کہ کراچی، بلوچستان اورخیبرپختونخوا میں جو ہورہا ہے اس میں بھارتی خفیہ ایجنسی”را“ کا بھی ہاتھ ہے‘مجھ پر چلنے والے کیسز انتقامی کارروائی ہیں‘عوام کو جمہوریت اور آمریت سے کوئی سروکار نہیں اور وہ ملک کی ترقی چاہتے ہیں‘اپنی اننگز کھیل لی اب نوجوانوں کی باری ہے ‘عام انتخابات کے بارے میں نہیں جانتا کہ وہ کب ہوں گے‘افغانستان میں بھارتی سفارتخانے دہشت گردوں کے تربیتی مراکز بنے ہوئے ہیں‘ملک کی بقاء اور حفاظت کیلئے ان دہشت گردی کے مراکز کو ختم کرنا ہوگا ‘اس حوالے سے سفارتی سطح پر بھارت اور افغان حکومتوں سے سختی سے بات کرنا ہوگی۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو مقامی ہوٹل میں آل پاکستان مسلم لیگ یوتھ ونگ کراچی ڈویژن کے عہدیداروں کی تقریب حلف برداری سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کررہے تھے،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی حالات خراب کرنے میں بھارتی خفیہ ایجنسی را ملوث ہے۔ ہمارے دور حکومت میں ہم نے افغان حکومت کو شواہد دیئے تھے کہ افغانستان میں موجود بھارتی سفارتخانے دہشت گردوں کو تربیت فراہم کرتے ہیں اور یہ تربیت گاہیں ختم کرانے کے لئے سفارتی سطح پر کوشش کرنی ہوگی اور ٹھوس شواہد کے ساتھ مربوط انداز میں بات چیت کرنا ہوگی۔

پرویز مشرف نے کہا کہ کراچی کے حالات اتنے خراب نہیں کہ وہ ٹھیک نہ ہوسکیں۔ صولت مرزا اور عذیر بلوچ جیسے لوگ مہرے ہیں۔ ان کے پیچھے سیاسی قوتیں ہیں۔ دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو پکڑنا ہوگا، تبھی ہم کراچی میں امن لاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے مسئلے کا حل یہ ہے کہ بلا امتیاز دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا تاہم ایم کیو ایم کو اصلاحات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام عدالتیں اگر ٹھیک کام کررہی ہوتیں تو فوجی عدالتوں کی ضرورت کیوں پڑتی۔ پرویز مشرف نے کہا کہ سسٹم کوئی بھی ہو عوام کو فائدہ ہونا چاہئے۔ آج ملک میں معیشت کا برا حال ہے۔ عوام کو بجلی گیس اور پانی بھی میسر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ افسوس ہے کہ ہم اپنے وسائل سے فائدہ نہیں اٹھارہے۔

ہم ترقی کے بجائے تنزلی کی طرف جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے ملکی حالات پر توجہ نہیں دی تو پھر حالات کے ذمہ دار ہم خود ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی قیادت کا فقدان ہے۔ میری دعا ہے کہ پاکستان ترقی کرے۔ انہوں نے کہا کہ بیڈ گورننس کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ اگر حکمران مسائل کو حل نہیں کریں گے تو عوام پھر کس کے پاس جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عوام تبدیلی چاہتے ہیں اور یہ تبدیلی نوجوان قیادت ہی لاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی اننگز کھیل لی ہے، اب نوجوانوں کو اپنی اننگز کھیلنی ہے۔ کارگل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کارگل میں ہم نے 5 اسٹریجک جگہوں پر قبضہ کرلیا تھا۔ ہمیں اس معرکے میں عظیم فوجی فتح حاصل ہوئی تھی تاہم اس وقت کی حکومت نے سیاسی سطح پر اس معاملے میں شکست کھائی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت دہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لئے مشترکہ پالیسی اختیار کرنی ہوگی اور عوام کو بھی حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے آگے آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک کی حفاظت کے لئے عظیم ترین خدمات انجام دے رہے ہیں اور ملک کی بقاء کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں۔

میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں۔ میں عدالتوں میں ان کا سامنا کررہا ہوں اور حالات سے گھبرانے والا نہیں ہوں۔ سابق صدر پرویزمشرف نے اپنے اوپر چلنے والے کیسز کو انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرے اوپر سیاسی کیسز بنائے گئے تاہم امید ہے تمام کیسز جلد ختم ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو پکڑنا ہوگا جب کہ مقامی عدالتیں دہشت گردوں کو سزا نہیں دے پا رہیں، صولت مرزا اورعزیربلوچ تومحض پیادے ہیں اصل میں ان کے پیچھے سیاسی جماعتیں ہوتی ہیں جب کہ کراچی اور بلوچستان سمیت خیبرپختونخوا میں جو ہورہا ہے اس میں بھارتی خفیہ ایجنسی”را“ کا بھی ہاتھ ہے۔

پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ آج تک ایسا کوئی لیڈر سامنے نہیں آیا جو پاکستان کو آگے لے کر چلے، عوام کو جمہوریت اور آمریت سے کوئی سروکار نہیں اور وہ ملک کی ترقی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی اننگز کھیل لی اب نوجوانوں کی باری ہے اور ملک میں عام انتخابات کے بارے میں نہیں جانتا کہ وہ کب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ آل پاکستان مسلم لیگ گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی اور کوشش کروں گا کہ انتخابی مہم ان علاقوں میں خود چلاؤں۔ انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ آگے آئیں اور بہادری کے ساتھ حالات کا مقابلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اے پی ایم ایل جلد ملک میں بھرپور طریقے سے عوامی رابطہ مہم کا آغاز کرے گی۔