ٹیلیفون انڈسٹری کے 85لاکھ روپے نکلوانے والے افسران نے 7 سال قید کاٹی، پی اے سی عملدرآمد کمیٹی میں انکشاف

جمعرات 14 مئی 2015 13:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 مئی۔2015ء)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی عملدرآمد کمیٹی(پی اے سی)میں انکشاف ہوا کہ ٹیلیفون انڈسٹری کے 85لاکھ روپے نکلوانے والے افسران 7سال قید بھگت چکے،مگر ادارے کو رقم واپس نہ مل سکی،عدالت نے عدم ادائیگی پر دوبارہ جیل بھجوا دیا، ریڈیو پاکستان حکام نے درخواست کی کہ ہر نئی گاڑی پر 5ہزار روپے ریڈیو ٹیکس لگایا جائے تا کہ ادارہ خسارے سے نکل سکے، کمیٹی نے تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے سمری وزیراعظم ہاؤس بھجوانے کی ہدایت کر دی،بیرون ملک تعینات انفارمیشن قونصلرکامران شکیل کی جانب سے 29لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا معاملہ نیب کے سپرد کر دیا۔

عملدرآمد کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو کنوینئر کمیٹی رانا افضال حسین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے وزارت بین الصوبائی روابط، اطلاعات و نشریات، منسٹری آف انفارمیشن اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کے مالی سال 1996-97ء کے آڈٹ اعتراضات پر پی اے سی کے احکامات پر ہونے والے عملدرآمد کا جائزہ لیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ نے 1996-97ء سے اب تک رول آف بزنس اور فنانشل روٹ منظور نہیں کروائے ، جس پر سیکرٹری اعجاز چوہدری نے بتایا کہ ایک عرصہ سے رولز بنا کر وزارت خزانہ کو بھجوائے گئے ہیں اور خطوط بھی لکھے گئے ہیں تاہم ابھی تک وزارت خزانہ کی جانب سے ان کی منظوری نہیں دی گئی،کمیٹی نے وزارت خزانہ کو پاکستان اسپورٹس بورڈ کے رولز جلد منظور کرنے کی ہدایت کر دی۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ انفارمیشن قونصلر نے مالی سال 1996-97ء کے دوران خلاف ضابطہ 12لاکھ 20ہزار738روپے کی میڈیکل اور 16لاکھ 97ہزار روپے کی انٹرٹینمنٹ الاؤنس خرچ کر ڈالے، جس پر سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے بتایا کہ معاملے کو دیکھ رہے ہیں،کمیٹی نے انفارمیشن قونصلر کامران شکیل کا کیس نیب کے حوالے کر دیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ ریڈیو پاکستان نے 4کروڑ92لاکھ روپے کے اسٹاف کو ایڈوانس پیمنٹ کی ہوئی ہے جبکہ 74لاکھ27ہزار کی ایک اور قابل وصول رقم ہے۔

کمیٹی نے ریڈیو پاکستان کو ہدایت کی کہ قابل وصول رقوم کی وصولیاں جلد کی جائیں، ڈی جی ریڈیو پاکستان نے کمیٹی سے درخواست کی کہ ریڈیو پاکستان قومی ادارہ ہے مسلسل خسارے میں جا رہا ہے، ایک مرتبہ اجازت دی جائے کہ ہر نئی اور درآمد شدہ گاڑی پر پانچ ہزار روپے فی گاڑی ریڈیو ٹیکس لگایا جائے یا پی ٹی وی کی طرح بجلی بلوں پر پانچ یا دس روپے ریڈیو ٹیکس عائد کیا جائے تا کہ یہ قومی ادارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکے۔

کمیٹی نے گاڑیوں پر پانچ ہزار روپے ٹیکس لگانے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ریڈیو پاکستان کو ہدایت کی کہ سمری بنا کر وزیراعظم کو بھجوائی جائے۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن نے 1996ء میں وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر میں PABXایکسچینج کے سپیئر پارٹس لگائے گئے جن کے 4لاکھ27ہزار روپے کی رقم اب تک وصول نہیں کی جا سکی ہے،سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ سپیئر پارٹس ایمرجنسی طور پر بھجوائے گئے تھے، طویل عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک رقم واپسی کا امکان نہیں، معاملے کو نمٹا دیا جائے، جس پر کمیٹی نے ہدایت کی کہ ٹیلی کام بورڈ سے رائٹ آف کروا کے معاملہ کمیٹی میں پیش کیا جائے۔